لاکرس کی حفاظت بینکوں کی ذمہ داری !

سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ بینکوں میں لاکرس کی حفاظت و کنٹرول میں ضروری احتیاط برتنا بینکوں کی ذمہ داری ہے وہ اپنی ذمہ داری سے پلا نہیں جھاڑ سکتے گراہل بینک میں لاکر سہولت یہ یقین کرنے کے لئے لیتا ہے کہ وہاں اس کا پیسہ اور چیزیں محفوظ رکھی جائیں گی اس ذمہ داری سے بینکوں کے ہاتھ جھاڑنے سے نہ صرف کنزیومر پروٹکشن قانون کے تقاضوں کی خلاف ورزی ہوگی بلکہ سرمایہ کا بھروسہ بھی ٹوٹے گال ۔عدالت نے ریزرو بینک آف انڈیا کو حکم دیا ہے کہ وہ 6مہینہ کے اندر لاکر سہولت یا محفوظ رقم مینجمنٹ کے بارے میں مناسب ریگولیشن جاری کرے بینکوں کا اس بارے میں اک طرفہ قانون طے کرنے کی چھوٹ نہیں ملنی چاہے اور اس کے ساتھ ہی بینک لاکر انتظام کے بارے میں بینکوں کے لئے گائڈ لائنس بھی جاری کی گئی ہیں آر بی آئی کا قاعدہ جاری ہونے تک بینکوں کو سپریم کورٹ کی گائڈ لائنس کی تعمیل کرنی ہوگی ۔یہ فیصلہ جمع کو جسٹس ایم ایم شانتن گوڈر اور بنت شرن کی ڈویزن بنچ نے یونائٹڈ بینک آف انڈیا کے خلاف داخل ایک گراہک امیتابھ داس گپتا کی عرضی پر سنایا ہے عدالت نے بینک کو استعمال رکھ رکھاو¿ قانون کے تحت سروس میں کمی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے عرضی گزار کو پانچ لاکھ روپے ہرجانہ ایک لاکھ روپے مقدمہ کا خرچ ادا کرنے کا حکم دیا ہے ۔کنزیومر داس گپتا نے بینک پر الزام لگایا تھا لاکر کا کرایہ دینے کے باوجود بینک نے وقت سے کرایہ ادا نہ کرنے کے الزام پر اس کا لاکر انہیںبتائے بغیر توڑ دیا لاکر توڑنے کی خبر تک نہیں دی وہ قریب سال بھر بعد لاکر کھولنے کے لئے بینک گئے تب انہیں اس کی جانکاری ملی اور بینک نے لاکر میں رکھنے ان کے ساتھ زیورات واپس نہیں کئے پھر دو ہی واپس کئے بعد میں یہ معاملہ اسٹیٹ کنزیومر کمیشن اور نیشنل کنزیومر کمیشن تک پہونچا دونوں ہی جگہ سے عرضی گزارکو دیوانی عدالت جانے کو کہا گیا تھا اس کے بعد وہ وہاں پہونچا عدالت نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے بنا جواز کے بینک نے عرضی گزار کا لاکر اسے بتائے بغیر توڑ دیا اس طرح بینک نے گراہک کے تئیں سروس فراہم کنندہ کے طور پر اپنی ذمہ داری میںکوتاہی برتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!