دھرم ،مان کا واسطہ دے کر فلمی دنیا چھوڑنا

دنگل گرل اور نیشنل ایوارڈ ونر اداکار ہ زائرہ وسیم نے کافی کم عمر اور وقت میں اپنی دم دار اداکاری سے بالی ووڈ میں اپنی پہچان بنا لی تھی اب وہ سونالی بوس کی فلم دی اسکائی از پنک میں پردے پر نظر آئیں گی ۔اس درمیان زائرہ نے اتوار کو فلموں میں کام نہ کرنے کا اعلان کر دیا عامر خان کی مشہور فلم دنگل سے بالی ووڈ میں قدم رکھنے والی زائرہ نے فیس بک پر لکھے اپنے پوسٹ میں کہا کہ اب میں کام نہیں کروں گی پانچ سال پہلے میں نے ایک فیصلہ لیا جس نے میری زندگی ہمیشہ کے لئے بدل دی میں نے جیسے ہی اپنے قدم بالی ووڈ میں رکھے تو اس نے میرے لئے مقبولیت کے دروازے کھول دیے اور مجھے کامیابی کے ایک ہونہار اداکارہ کے طور پر پیش کیا جانے لگا اور اکثر نوجوانوں کے رول ماڈل کے طور پر میری پہنچان ہونے لگی حالانکہ میں نے کبھی بھی ایسا تصور نہیں کیا تھا ۔اب جب میں نے اداکاری کے پیشے میں پانچ سال پورے کئے ہیں تو میں اس بات کو تسلیم کرتی ہوں کہ کام کی وجہ سے ملی پہچان سے میں خوش نہیں ہوں اور نئی زندگی کے طریق کار پر پکڑ بنانے کی کوشش کرتے ہوئے محسوس ہوا کہ میں اس جگہ سے نہیں بنی ہوں یہ سیکٹر یقینی طور پر میرے لئے دیر سویر پیار اور تعاون اور تعریف لے کر آیا ۔لیکن ساتھ ہی اس نے مجھے نا معلومات کے راستہ پر بھی ڈھکیل دیا کیونکہ میں چپ چاپ و انجانے میں ایمان کے راستہ سے بھٹک گئی تھی کیونکہ میں لگاتار میرے ایمان کے درمیان آنے والے نا پسندیدہ ماحول میں کام کر رہی تھی میرے مذہب کے ساتھ میرا رشتہ خطرے میں پڑ گیا تھا یہ راستہ مجھے اللہ سے دور کر رہا تھا زائرہ کے اس ٹوئٹ کے آتے ہی سیاسی دنگل شروع ہو گیا زائرہ کی ہمایت میں اترے سماج وادی کے ایم نے متنازعہ بیان دے ڈالا تو دوسری پارٹیوں کے نیتاﺅں نے بھی ان کے الٹ بیان دے دیا ۔سپا ایم پی ٹی حسن نے زائرہ کے فیصلے کو صحیح مانتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں جسم کی نمائش کرنی پڑ رہی تھی تو یہ فیصلہ صحیح ہے جسم کی نمائش کرنا اللہ سے نافرمانی ہے اور گناہ ہے ۔یوپی کے مرادآباد سے ایم پی حسن کا کہنا تھا کہ اسلام ہی نہیں بلکہ دیگر مذاہب میں بھی عورتوں کے جسم کی نمائش کرنا منع ہے ۔مشہور اداکارہ تسلیمہ نسرین نے کہا کہ میں زائرہ کے فیصلے سے حیران ہوں اور بے وقوفی سے بھرا فیصلہ ہے مسلم فرقہ میں کئی لوگوں کا ٹلیلنٹ برقہ کے اندر ہی چھپا رہ جاتا ہے وہیں دیوبندی علماءنے زائرہ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس نے فلموں کا جو راستہ چنا تھا اس کے لئے اسلام میں منع فرمایا گیا ہے اور انہیں غلط راستہ چننے کا احساس ہوا پھر اس سے توبہ کر لی زائرہ مبارکباد کی مستحق ہیں قاری اسحاق ایوس دعوة المسلمین کے سرپرست اور شیو سینا نیتا پرینکا چترویدی کا کہنا تھا کہ ہر کسی کو اپنی عقیدت کا احترام کرنے کا حق ہے لیکن کیرئیر کے لئے مذہب کو ذریعہ نہیں بنانا چاہیے زائرہ کو لے کر یہ فضول کا تنازعہ ٹل سکتا تھا اگر زائرہ اداکاری چھوڑنے کا کھلے طور پر اعلان نہ کرتیں وہ اداکاری کرنا چاہتی ہیں یا نہیں یہ اس کا نجی فیصلہ ہے جس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے لیکن یوں ڈرامہ کرکے چھوڑنا غیر ضروری تھا جس سے بچا جا سکتا تھا کچھ تو اس سے پبلی سٹی اسٹینٹ مانتے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!