ڈاکٹرس ڈے یا ڈر ڈے؟ڈاکٹروں پر تشدد بند ہو

پیر کے دن یکم جولائی کو ڈاکٹر دوس تھا ہر سال اس دن کو خاص بنانے والے ڈاکٹر مختلف امراض کے تئیں لوگوں کو بیدار کرتے تھے ۔لیکن اس مرتبہ ڈاکٹر اپنی سیکورٹی کو لے کر فکر مند ہیں ۔اسپتالوں میں ڈاکٹروں پر مسلسل ہو رہے حملے ان کے لئے ناسور بنتے جا رہے ہیں ۔پیر کو ہی دہلی میں ایم سی ڈی کے بڑے اسپتال ہندوراﺅ میں ایک خاتون مریض کی موت کے بعد اس کے رشتہ دار آگ ببولہ ہو گئے اور انہوںنے ڈیوٹی پر موجود دو ڈاکٹروں کی جم کر پٹائی کر دی اور ہاتھا پائی میں ایک ڈاکٹر کے سر میں سنگین چوٹ آئی جبکہ دوسرے کے کپڑے پھاڑ دیے گئے تھے اور اسے بھی کئی جگہ چوٹیں آئیں ہیں ۔واردا ت کے خلاف رات میں ہی اکٹھا ہوئے ڈاکٹروں نے انتظامیہ کے خلاف نعرہ بازی شروع کر دی اتوار کی صبح ماحول بگڑتا دیکھ انتظامیہ کی شکایت پر دہلی پولس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کئی لوگوں کو حراست میں لیا اور پورے معاملے کی جانچ کے لئے این ڈی ایم سی میں ایک کمیٹی بنا دی ریزیڈینٹ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر منیش جین نے بتایا کہ سنیچر کی رات راج بالہ نامی مریض عورت کو امرجنسی میں لایا گیا تھا مہیلا گردے میں انفیکشن کی بیماری کا شکار تھی اس کی حالت بے حد نازک تھی ۔رات قریب ایک بج کر 6منٹ پر موت ہوگئی تیمار دار نے فون کر کے دیر رات 3:30بجے اپنے لوگوں کو بلا لیا ڈاکڑوں کا کہنا ہے کہ مریضہ کے جسم میں پوری طرح انفیکشن پھیل چکا تھا اور گردہ بھی فیل ہو چکا تھا ۔مریض کو انیمیا بھی تھا جس کے چلتے اس کے بچنے کی امید تقریباََ صفر تھی ۔

 ہندوراﺅ اسپتال میں ڈاکٹروں کی پٹائی کی واردات کے خلاف احتجاج میں مختلف ڈاکٹروں کی انجمنوں نے
 ہندوراﺅ اسپتال میں ڈاکٹروں کی پٹائی کی واردات کے خلاف احتجاج میں مختلف ڈاکٹروں کی انجمنوں نے ڈاکٹرس ڈے نہیں منایا وہیں ایمس کے ڈاکڑوں نے بھی ہندو راﺅ اسپتال کے ڈاکٹروں نے ریزیڈینٹ ڈاکٹرس کی ہمایت کرنے کی بات کہی ہے ۔ایمس کے ریزیڈینٹ ویلفیر ایسوسی ایشن کے صدر مہندر سنگھ میلی نے کہا کہ ہم ڈاکٹر سے مار پیٹ کرنے کے واقعہ کی مخالفت کرتے ہیں ۔ہم اسپتال کی ریزیڈینٹ ایسوسی ایشن کے خلاف ہیں ۔پچھلے کچھ عرصہ سے ڈاکٹروں سے مار پیٹ کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے دوائیوں کی کمی اور بنیادی سہولیات کی کمی کے چلتے مریضوں کا علاج تسلی بخش نہیں ہوتا تو وہ اس کے لئے ڈاکٹر کو ذمہ دار مانتے ہیں اور پیٹنے لگتے ہیں ۔حال ہی میں کولکاتہ میں ڈاکٹروںنے تشدد کے خلاف مظاہرہ و ہڑتال کی تھی ڈاکٹروں کو پوری حفاظت ملنی چاہیے ۔سرکار کا ڈاکٹروں کو پوری حفاظت فراہم کرنے کے لئے قانون بنانا چاہیے ۔یکم جولائی یعنی ڈاکٹر س ڈے کہنے کو تو یہ دن ڈاکٹر کو وقف ہے لیکن کوئی بھی ڈاکٹر موجودہ حالات میں خوش نہیں ہے دیش بھر میں ڈاکٹروں کے تئیں تشدد بڑھتے جا رہے ہیں اور اس سے ڈاکٹر ڈرے ہوئے ہیںایسے واقعات کو دیکھتے ہوئے آنے والے وقت میں شاید ہی کوئی ماتا پتا اپنے بچوں کو ڈاکٹر بنانے کی سوچیں گے اسپتالوں میں سہولیات کی کمی اور سرکار کی لاپرواہی کا ہرجانہ ڈاکٹروں کو بھگتنا پڑتا ہے ایک وقت تھا کہ ڈاکٹروں کو بھگوان کا درجہ دیا جاتا تھا ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!