سندیسرا بندھوﺅں نے ہی نیرو مودی کو بھی پیچھے چھوڑا

ہمارے دیش میں پتہ نہیں کتنے گھوٹالے باز بیٹھے ہیں ؟آئے دن ایک نئے گھوٹالے کا پردہ فاش ہوتا ہے ۔ہزاروں کروڑ روپئے کی ہیرا پھیر کا پتہ چلتا ہے ۔ہم تو سمجھتے تھے کہ نیرو مودی اور میہول چوکسی ہی بڑے گھوٹالے باز تھے لیکن یہاں پر تو ان سے بھی بڑے گھوٹالے بازوں کا پتہ چلا ہے ۔ان فورس مینٹ ڈاریکٹریٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ سندیسرا بندھوﺅں کے ذریعہ بینکوں سے کی گئی جعلسازی نیرو مودی کے پنجاب نیشنل بینک سے بھی بڑی ہے ۔ای ڈی کے ذرائع کے مطابق اسٹرلنگ بائیو ٹیک کے پرموٹروں نتن سندیسرا ،چیتن سندیسرا اور دپتی سندیسرا نے بینکوں سے 14ہزار پانچ سو کروڑ کی دھوکہ دھڑی کی ہے ۔جبکہ فرار ہیرا کاروباری نیرو مودی نے پنجاب نیشنل بینک کے 11ہزار چارسو کروڑ روپئے کی دھوکہ دھڑی کی تھی سی بی آئی نے 2017میں گجرات کی دھرمہ کمپنی اسٹرلنگ بائیو ٹیک اور اس کے پرموٹروں کے خلاف بینکوں سے 5383کروڑ کی دھوکہ دھڑی کا کیس درج کیا ہے ۔اس کے بعد ای ڈی نے جانچ شروع کی تب پتہ چلا کہ سندیسرا گروپ کی بیرونی ممالک میں واقع کمپنیوںنے ہندوستانی بینکوں کی غیر ملکی شاخوں سے 9ہزار کروڑ روپئے کا قرض لیا ۔یہ رقم ہندوستانی و غیر ملکی دونوں کرنسیوں میں لی گئی بعد میں یہ قرض پی ایم پی میں بدل گیا ۔انہیں یہ قرض آندھرا بینک کی رہنمائی والے بینکوں کے گروپ کی منظوری ملی گروپ میں یو کو بینک ایس بی آئی و الہہ آباد بینک و بینک آف انڈیا شامل ہے۔اسٹرلنگ بایوٹیک نے سرکاری بینکوں سے قرض لے کر اس پیسے کا استعمال طے ضروریا کی جگہ دوسری کاموں میں کیا
کئی فرموں کے ذریعہ پیسے میں گھپلہ کیا گیا ۔کمپنی کے پرموٹروں نے قرض کی رقم کا استعمال شخصی استعمال کے ساتھ ہی نائیجریا میں تیل کاروبار بڑھانے میں کیا ۔اس معاملے کے اہم ملزم سندیسرا بندھو فی الحال فرار ہیں ۔اور البانیا میں رو پوش ہیں ۔ای ڈی نے اس معاملے میں 27جون کو سندیسرا گروپ کی 9778کروڑکے اثاثے ضبط کئے ۔اس میں جیٹ جہاز نائیجریا میں تیل کنوئے ،پنامہ میں اٹلانٹک بلو واٹر سروس کے نام سے چار جہاز لندن میں بڑے فلیٹ شامل ہیں اس سے پہلے بھی گروپ کی 4730کروڑ کی پراپرٹی ضبط کی گئی تھی ۔اور ای ڈی اس معاملے میں سات بڑے ملزمان سمیت 191کے خلاف چارج شیٹ پیش کر چکی ہے ۔اس کے علاوہ اسٹرلنگ بائیوٹیک سمیت184 کمپنیا ں بھی شامل ہیں ۔جن میں 179فرضی ہیں ۔اہم ملزم ہتیش پٹیل کو 11مارچ کو البانیہ میں حراست میں لیا گیا ۔اور ہندوستانی ایجنسیاں اسے لانے کے لئے انٹرپول سے مدد لے رہی ہیں ۔نتن،چیتن،دپتی کے خلاف حوالگی کارروائی جاری ہے ۔سندیسرا بندھوﺅں نے 3سو سے زیادہ اور بے نامی فرضی کمپنیاں بنائی ہوئی تھیں ۔جن کے ذریعہ بینک کی رقم بیرونی ممالک بھیجی گئی ۔سوال یہ اُٹھتا ہے کہ اتنا بڑا گھوٹالہ بغیر سرپرستی کے ممکن نہیں ہو سکتا ۔اب جب جانچ شروع ہو گئی ہے تو شاید پتہ چلے کہ سندیسرا بندھوﺅں اور گھوٹالے میں کس کس نے مدد کی ہے ؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟