123ممبران پارلیمنٹ 22اپوزیشن پارٹیوں کی مہا ریلی..... 2
اتر پردیش(80)مہاراشٹر(48)کے بعد بہار 40لوک سبھا سیٹوں کو لے کر 2019کے لوک سبھا چناﺅ میں تیسری سب سے اہم ترین ریاست ہے ۔کولکاتہ کی مہا ریلی میں بہار کی طرف سے شامل ہوئے لالو پرساد یادو کے بیٹے تیجسوی یادو نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ہی نشانے پر رکھا ہے انہوںنے اپوزیشن پارٹیوں کی اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری عدم ایکتا میں ہی ایکتا ہے ۔ہم سب مل کر دیش کی ترقی کی راہ پر لے جانے کا کام کریں گے انہوںنے کہا کہ ہمیں دیش کو جوڑنے کا کام کرنا ہے اب بی جے پی بھگاﺅ دیش بچاﺅ کا وقت آگیا ہے انہوںنے پی ایم نریندر مودی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ چوکیدار جی جان لیں کہ تھانے دار دیش کی جنتا ہے ۔اگر چوکیدار نے غلطی کی ہے تو دیش کے لوگوں کو انہیں سزا دینے کا کام کرئے گی انہوںنے پی ایم نریندر مودی اور بھاجپا صدر امت شاہ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ان سے ہاتھ ملانے والے لوگ راجہ ہریش چندر ہیں ۔سمجھوتا کرنے کا کام کر لیں تو سب ٹھیک ورنہ سب غلط انہوںنے بنگال کے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہیں لڑبو -کربو جیت بہی یہی بات بھوجپوری میں کہتے ہیں لڑکے کے دا ...کرئے کے با...جیتے تھے با....۔بہار کے اپوزیش لیڈر تیجسوی نے کہا کہ ہمارے عدم اتحاد میں ہی ایکتا ہے یہی ہمارے دیش کی خوبصورتی ہے ۔دیکھنے میں الگ الگ بولنے میں الگ الگ ہیں دیش کو آج ٹکڑے ٹکڑے کرنے کا کام کیا جا رہا ہے ۔دیش کو تلوار کی نہیں سوئی کی ضرورت ہے انہوںنے کہا کہ کپڑا پھٹ جائے گا تو تلوار کام نہیں آئے گی سوئی ہی کام آئے گی ۔الگ الگ رنگ کا دھاگا لگائیں گے تو دیش کو ترقی پر لے جایں گے تیجسوی نے کہا کہ مودی جی جھوٹ بولنے کی فیکٹری ہیں ری ٹیلر بھی ہیں اور ڈیٹی بیوٹر بھی ہیں ۔ایسے لوگوں سے چوکس رہنا ضروری ہے ۔ریلی میں شامل دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عآپ نیتا اروند کجریوال نے پی ایم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کی جوڑی پر دیش میں نفرت پھیلانے کا الزام لگایا ہے ریلی میں کجریوال نے کہا کہ کئی لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ اگر مودی پردھان منتری نہیں بنتے تو کون بنے گا ؟میں آپ سبھی کو کہنا چاہتا ہوں 2019کا چناﺅ پردھان منتری چننے کے لئے نہیں ہوگا بلکہ مودی شاہ کی جوڑی ہٹانے کے لئے ہوگا ۔گذشتہ ستر برسوں میں پاکستان نے دیش کو کمزور کرنے کی مسلسل کوشش کی ہے پاکستان ان برسوں میں دیش میں نفرت پھیلانے میں ناکام رہا ہے لیکن مودی شاہ کی جوڑی نے پانچ برسوں میں ہی یہ کام کر دکھایا ۔ڈی ایم کے ،کے نیتا ایم کے اسٹالن نے کہا کہ یہ عام چناﺅ بی جے پی کو کٹر ہندتو کے خلاف بھارت کے لوگوں کے لئے آزادی کی دوسری لڑائی لڑنی ہوگی ۔کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کمار سوامی نے کہا کہ آج ہم مرکزی حکومت کے غیر جمہوری لوگوں کو جمہوری سرکار کی رہنمائی کرتے دیکھ رہے ہیں ۔پارٹی دار نیتا ہاردک پٹیل نے کہا کہ سبھاش چندر بوس نے گوروں کے خلاف لڑنے کی اپیل کی تھی اور ہم ان چوروں کے خلاف لڑ رہے ہیں ۔مدھیہ پردیش ،چھتیس گڑھ ،راجستھان اسمبلی انتخابات میں ملی کامیابی سے بے شک کانگریس کا حوصلہ بڑھا ہو لیکن آگے کا راستہ کانگریس کے لئے مشکل ہے ۔دیکھنا یہ ہوگا کہ اس کی قیادت کو کتنی قبولیت ملتی ہے ۔لیکن لوگ سبھا اور اسمبلی انتخابات کا مزاج اور اشو الگ ہوتے ہیں لوک سبھا چناﺅ میں وہی اشو کام نہیں کرتے جو ودہان سبھا انتخابات میں کرتے ہیں اس لئے کسی پارٹی کے اسمبلی انتخابات کے نتیجوں کی بنیاد پر لوک سبھا میں بھی اس کی کامیابی کا دعوی نہیں کیا جاسکتا زیادہ تر پارٹیاں جو اس مہا ریلی میں شامل ہوئی تھیں کہ حیثیت علاقائی سطح تک محدود ہے اس لئے وہ علاقائی اشوز کو کس طرح اور کتنا قومی اشوز میں بدلنے میں کامیاب ہو پائیں گی یہ بھی ایک چنوتی ہے ان پارٹیوںکو اتحاد کے ساتھ ساتھ کم از کم ایک پروگرام بھی طے کرنا ہوگا پہلے اتحاد کی کچھ سرکاروں کے تجربے اچھے نہیں رہے جن میں سبھی پارٹیاں شامل تھیں اس لئے اختلافات کو بھلا کر وٹروں کے من میں مظبوط اور کارگر حکومت کے پانے کا بھروسہ جگا پانا ان پارٹیوں کے لئے سب سے بڑی چنوتی ہوگی ۔پھر سبھی پارٹیاں چناﺅ میدان میں اپنے لئے اتریں گی اس لئے وہ بے شک بھاجپا کو ہرانے کا نعرہ دے رہی ہیں لیکن وہ اس کے مینڈیٹ پر کتنی سیندھ لگا پائیں گی یہ وقت ہی بتائے گا؟بھاجپا کے خلاف بھلے ہی اپوزیشن لیڈروںنے اسٹیج پر ایکتا دکھائی ہو لیکن ان میں اندرونی اختلافات بھی نظر آ رہے ہیں ۔ریلی میں ممتا بنرجی ایک طرف بھاجپا کے خلاف مشترکہ اسٹیج بنا رہی ہیں تو وہیں دوسری طر ف خود بنگال میں اکیلے چناﺅ لڑنے جا رہی ہیں ۔وہیں کانگریس کو بھی بھروسہ نہیں ہے کہ انتخابات میں ترنمول کانگریس سمجھوتہ کرئے گی یا نہیں ۔لیفٹ سے کانگریس اور ترنمول کوئی بھی قریب آتی دکھائی نہیں دے رہی ہے ۔اسی طرح یوپی میں بھاجپا مخالف دو مورچہ ہوں گے ۔پہلا سپا بسپا دوسرا کانگریس و چھوٹی پارٹیوں کا مورچہ اکھلیش یادو نے کہا تھا اگلا پی ایم یوپی سے ہی ہوگا لیکن سنیچر کو کولکاتہ کی اس ریلی کو خطاب کیا جس میں ممتا بنرجی کو بطور پی ایم پروجکٹ کرنے کے لئے منعقد کی گئی تھی ۔آندھرا اور تلنگانہ کی تصویر بھی ایسی ہی ہے تلنگانہ میں کانگریس ۔ٹی ڈی پی نے اتحاد کیا اور کراری ہار ملی اب لوک سبھا چناﺅ میں دونوں پارٹیاں ایک ساتھ لڑئیں گی اس میں شبہ ہے ۔پنجاپ و دہلی میں آپ ۔کانگریس ساتھ لڑنے کو تیا نہیں ہیں ہریانہ میں صرف انڈین نیشنل لوک دل بسپا کے درمیان سمجھوتا ہوا ہے ۔تمل ناڈو میں ڈی ایم کے ،انا ڈی ایم کے بھاجپا کے خلاف چناﺅ لڑئے گی لیکن ایم ڈی ایم کے پی ایم کے جیسی پارٹیاں بھی مورچہ بنا سکتی ہیں ،اڑیشہ میں بی جے ڈی اور کانگریس الگ الگ چناﺅ لڑیں گی جموں و کشمیر میں پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس اور کانگریس الگ الگ چناﺅ لڑیں گی ۔ایسا نظر آرہا ہے کہ صرف مودی کی مخالفت سے کام نہیں چلے گا ۔اپوزیشن مورچوں کے سامنے متحد ہو کر اپنے اپنے اختلافات کو در کنا رکرکے ایک ساتھ آگے بڑھنے کی بڑی چنوتی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں