123ممبران پارلیمنٹ 22اپوزیشن پارٹیوں کی مہا ریلی..... 1

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی عام چناﺅ سے پہلے اپوزیشن ایکتا دکھانے میں کامیاب رہیں ۔سنیچر کو کولکاتہ میں بھاری لوگوں کی بھیڑ کے درمیان ریلی میں 22پارٹیوں کے نیتا شامل ہوئے۔ان کے علاوہ شترو گھن سنہا ،یشونت سنہا ،ارون شوری اور ہاردک پٹیل جیسے نیتا بھی شامل ہوئے سبھی نے مل کر نعرہ دیا کہ مرکز کی بھاجپا سرکار کو ہٹانا ہے اور سبھی نے ایک ساتھ آواز بلند کی ۔ریلی سے خطاب میں ممتا بنرجی نے کہا کہ مودی سرکار کی ایکسپائیرٹی ڈیٹ ختم ہو گئی ۔ انہوںنے نعرہ دیا کہ بدل دو ،بدل دو ،مرکز میں مودی سرکارکے خلاف ساﺅتھ انڈیا تک کی اپوزیشن پارٹیاں متحد ہوئیں انہوںنے عدم رواداری سے لے کر نوٹ بندی ،جی ایس ٹی ،کسانوں کی ناراضگی ،بے روزگاری ،رافیل جیسے اشوز پر حکومت کی پالیسیوں پر جم کر نکتہ چینی کی ۔جمہوریت میں اس طرح کی عام ریلیاں نہیں ہیں اس سے پہلے بھی دیش ایسی کئی ریلیاں دیکھ چکا ہے لیکن کولکاتہ ریلی کو سرسری طور پر نہیں لیا جاسکتا ۔لوک سبھا چناﺅ سے قریب 3مہینے پہلے 22اپوزیشن پارٹیوں کا ایک ساتھ ایک اسٹیج پر آنا بھاجپا کے لئے خطرے کی گھنٹی بجاتا ہے ۔22اپوزیشن پارٹیوں سے شامل ہوئے 123ممبران پارلیمنٹ نے ایک رائے سے اعلان کیا کہ اگر مودی سرکار کو ہٹانا ہے تو سارے اختلافات دور کر کے اتحاد دکھانا ہوگا لہذا اس اپوزیشن لیڈروں کی موجودگی کو مسترد کرنا صحیح نہیں ہوگا ۔مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی کہا کہ اپوزیشن متحد ہوگی تو آنے والے عام چناﺅ میں جیت تبھی ملے گی ۔جب سبھی مل کر کام کریں گے انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم کون ہوگا یہ ہم چناﺅ کے بعد طے کریں گے ۔وزیراعلیٰ نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ دیش میں موجودہ حالات سپر ایمرجنسی جیسے ہیں اور پھر انہوںنے نعرہ دیا بدل دو بدل دو دہلی میں مرکزی حکومت بدل دو ۔اترپردیش مہاراشٹر (48)کے بعد مغربی بنگال میں 42لوک سبھا سیٹیں ہیں اور اس مہا ریلی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ریاست میں صرف ممتا کا ہی بول بالا ہے لیکن کہتے ہیں دہلی کا راستہ اترپردیش سے ہو کر جاتا ہے 80سیٹیوں والی ریاست یوپی کی سیاست بدلنے کی اہمیت رکھتی ہے اور اس ریلی میں سپا کے چیف اکھلیش یادو جم کر برسے انہوںنے مرکز کی مودی سرکار پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جو بات مغربی بنگال سے چلے گی وہ پورے دیش میں جائے گی لوگ سوچتے تھے سپا اور بسپا کا اتحاد نہیں ہوگا لیکن ہوگیا ۔کیا گاہے بگاہے اکثر بھاجپا خیمے کے نیتا پہلے کہتے پھرتے ہیں کہ اپوزیشن کے اس دس دولہے یعنی وزیر اعظم عہدے کے امیدوار بہت ہیں تو جنتا جسے چنے گی وہی پی ایم ہوگا ان کا کہنا ہے کہ اتحاد کا طریقہ بھاجپا سے ہی سیکھا ہے چناﺅ کو سر پر دیکھ بھاجپا نے سی بی آئی اور ای ڈی سے گٹھ بندھن کر لیا ہے تو ہم جنتا سے گٹھ بندھن کر رہے ہیں ۔اترپردیش میں سپا بسپا کے گٹھ بندھن کے بعد سے ہی بھاجپا خوف زدہ ہے بھاجپا نے سماج میں زہر گھولنے اور باٹنے کا کام کیا ہے ۔بہوجن سماج پارٹی کے نیتا اور قومی سیکریٹری جنرل ستیش مشرا نے کہا کہ مرکز میں بھاجپا سرکار نے کسان،مزدور اور دلتوں کو پریشان کیا ہے نوٹ بندی ،جی ایس ٹی جیسے تغلقی فرمان کی وجہ سے سب سے زیادہ غریبوں کو نقصان ہوا ہے کسی کا روزگار چھن گیا تو کسی کی سند بند ہو گی کروڑوں لوگوں کو ان کے کام کی وجہ سے بے روزگا ہونا پڑا ہے مرکز کی سرکار نے کارخانے بند کروا دیئے اس لئے سرکار کو اکھاڑ پھینکنا ضروری ہے ۔اس لئے اپوزیشن کو ایک ہونا ہے بسپا سپا نے اتحاد کر کے اس کی شروعات کر دی ہے کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے اپوزیشن کی اس ریلی کے سلسے میں وزیر اعظم نریندر مودی کی بچاﺅ بچاﺅ چھڑی بحث کو لے کر اتوار کو مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ مدد کی درخواست ان لوگوں کی ہے جو آپ کو ظلم اور نا اہلیت سے نجات پانا چاہتے ہیں کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہا کہ آنے والے سو دن میں لوگوں کو مودی حکومت سے نجات مل جائے گی وزیر اعظم نے ایک دن پہلے ہی کولکاتہ ریلی پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ مغربی بنگال میں بھاجپا کا صرف ایک ممبر اسمبلی ہے لیکن وہ اس سے ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ ہم سچائی کے راستے پر چلتے ہیں اس لئے انہوںنے پورے دیش سے پارٹیوں کو اکھٹا کیا اور بچاﺅ بچاﺅ چلا رہے ہیں راہل کا کہنا ہے کہ صدر جمہوریہ مدد کے لئے لاکھوں بے روزگار نوجوان اور پریشان کسانوں اور محروم دلتوں قبائلیوں ،اقلیتوں کو ہی تنگ کیا جا رہا ہے بھاجپا کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ حالیہ اسمبلی انتخابات کے بعد ہندی بلٹ کی تین ریاستوں میں اسے کانگریس کے ہاتھوں کراری ہار ملی ہے ۔مدھیہ پردیش کی 29لوک سبھا سیٹوں کو اگر راجستھان کی 25اور چھتیس گڑھ کی 11سیٹیں ہیں جہاں کانگریس کا راج ہے کا ٹوٹل 65سیٹیں ہو جاتا ہے ان کو اگر اترپردیش (80)بہار (40)مغربی بنگال(42)کو جوڑا جائے تو کل ملا کر ان ریاستوں میں لوک سبھا سیٹوں کا ٹوٹل 227سیٹیں ہو جاتی ہیں ۔ان ریاستوں کے جو نمائندے کولکاتہ آئے تھے وہ سب اپنے اپنے حلقوں میں اہمیت رکھتے ہیں اور سبھی ریاستوں میں بھاجپا گٹھ بندھن کو ہرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔بہار بھی 2019کے لوگ سبھا چناﺅ کے لئے خاص ہی اہمتی رکھتا ہے ۔کولکاتہ ریلی میں بہار سے نمائندگی لیڈر اپوزیشن اور آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے کی تھی ۔انہوںنے کیا کہا یہ کل کے اداریہ میں پڑھئے ۔جاری

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!