گنگا جل سے سیاست ،ماں،مندر ،ذات،علی،سے لےکر بجرنگ بلی تک پہنچی

ادھر کچھ برسوں سے اسمبلی انتخابات کو بھی عام چناﺅ کی طرح لڑا جا رہا ہے ان میں تو نیتاﺅں کی چناﺅ ریلیوں میں تو ایسی زبان پھسلی ہے جیسا کہ کبھی پہلے نہیں دیکھی گئی ۔خود پردھان منتری نے راہل گاندھی کی نانی کواپنے ایک تقریر کا مضوع بنایا جبکہ کچھ کانگریسی نیتاﺅں نے اپنی چناﺅ ریلیوں میں وزیر اعظم کے ماں باپ کا ذکر کر کے ان کے جذباتی جوابی حملوںکے شکار ہوئے پارٹی صدر راہل گاندھی مندر جا کر خود کو کبھی شیو بھگت تو کھبی رام بھگت دکھانے میں لگے رہے ۔راجستھان میں ذات اور ہندتو پر بحث دکھائی دی ہے ۔لیکن مہنگائی بے روزگاری اورمیٹرو نہ دینے کسانوں جیسے اہم ترین موضوعات پر کوئی بات نہیں کر رہا ہے ۔چھتیس گڑھ ،مدھیہ پردیش اور راجستھان میں دونوں کانگریس اور بھاجپا نیتاﺅںنے ایک کے بعد ایک نئے اشو اچھالے رامپور میں پندرہ نومبر کو کانگریس کے تمام نیتاﺅں نے ہاتھ میں گنگا جل لے کر سوگندھ کھائی کہ اقتدار میں آنے پر محض دس دنوں میں کسانوں کا قرض معاف کر دیں گے ۔اجیت جوگی نے سبھی دھرموں کے دھرم گرنتھ ہاتھ پر رکھ کر کہا کہ انہیں موت منظور ہے وہ بھاجپا کو کبھی حمایت نہیں دیں گے ۔مدھیہ پردیش میں کانگریس صدر کمل ناتھ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایک ریلی میں کہا کہ آپ کو علی مبارک ہوں ہمارے لئے تو بجرنگ بلی کافی ہیں ۔راج ببر نے 22نومبر کو کہا کہ روپیہ مودی جی کی پوجنیہ ماتا جی کی عمر سے بھی نیچے جا رہا ہے اس پر مودی نے کہا کہ مودی سے لڑنے کی ان میں طاقت نہیں ہے تو اب وہ میری ماں کو گالی دے رہے ہیں ۔انہوںنے لوگوںسے سوال کیا کہ کیا مودی کی ماں کی بے عزتی کرنے سے ان کی ضمانت بچی رہے گی ۔چھتر پور میں چناﺅ کمپین کے دوران ایک عام ریلی میں مودی نے کانگریس پر گرجتے ہوئے کہا کہ جب کانگریس کے پاس کوئی اشو نہیں رہا تو وہ تیر ی ماں میری ماں کہنے لگے ۔جواب میں راہل گاندھی نے کہا کہ سال 2019میں ہونے والے لوک سبھا چناﺅ میں ہار کے ڈر سے وزیر اعظم کے دماغ میں کانگریس کے تئیں نفرت پیدا ہو گئی ہے ۔مودی جی کمزور ہیں ان کے دل میں گھبراہٹ ہے وہ جانتے ہیں کہ لوگوں کا بھروسہ ٹو ٹ چکا ہے ۔اس لئے وہ غلط لفظ بولتے ہیں اور نفرت میں یہ استعمال کرتے ہیں ۔کانگریس نیتا سی پی جوشی نے 23نومبر کو کہا کہ مودی کی ذات کیا ہے؟دھرم کے بارے میں صرف برہمن ہی جانتے ہیں مودی نے اسے اگلے ہی دن اشو بنا لیا ۔یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا بجرنگ بلی بنواسی گرواسی دلت اور دلت ہیں جمعہ کو بھاجپا کے وزیر ستپال بولے کہ بجرنگ بلی آریہ تھے ۔اس طرح گنگا جل سے شروع ہوئی سیاست ماں،مندر،پتا،ذات،اور گوتر اور علی اور بجرنگ بلی تک پہنچ گئی ہے اب اس سے اور نیچے کہاں تک گرئے گی بھارت کی سیاست؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!