اس ریکارڈ پولنگ کا کس کو فائدہ ہوگا؟

مدھیہ پردیش میں 15ویں اسمبلی کےلئے بدھ کے روز 74.61فیصدی ووٹ پڑے یہ 2013کی 72.13فیصدی پولنگ کے مقابلے میں 2.48 فیصدی زیادہ رہے۔پچھلی بار 2008(69.28فیصدی)کے مقابلے میں 2.85فیصدی ووٹ زیادہ پڑے تھے تو بھاجپا کی سیٹیں بڑھ کر143سے 165ہو گئیں مدھیہ پردیش میں ہوئے ریکارڈ پولنگ کے بعد بھارتی جنتا پارٹی (بھاجپا)اور بڑی اپوزیشن کانگریس کے دعووں اور وضاہتوں کے درمیان سیاسی مبصرین نئی سرکار کی تشکیل کو لے کر اپنا پختہ اندازہ لگانے میں مصروف ہیں وہیں دونون پارٹیوں نے اب اپنی جیت کے دعوے کرنے شروع کر دیئے ہیں ۔کانگریس پردیش پردھان کمل ناتھ نے بھوپال میں میڈیا کو بتایا کہ لوگوںنے جس جوش خروش کے ساتھ ووٹ ڈالا ہے وہ ظاہر کرتا ہے کہ ریاست میں کانگریس کی سرکار بننے جا رہی ہے ۔بھاری ووٹنگ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ آج دو چیزیں ہوئیں ہیں ۔ایک چناﺅ ختم ہو گیا اور دوسرا بے جی پی نمٹ گئی ۔پوری ریاست میں 1764ای وی ایم 2126وی وی پیٹ مشینیں بدلنی پڑیں ۔250پولنگ مرکزوں پر وقت بڑھانے کے سبب پولنگ کے اعدد و شمار میں 2فیصدی اضافہ ہوا ہے پارٹی نے چناﺅ کمیشن کو قریب 150شکایتیں کیں ہیں ۔انہوںنے دعوی کیا کہ پارٹی کی جیت یقینی ہے اور وہ اسمبلی میں 230میں سے 140سے زیادہ سیٹیں حاصل کرئے گی ۔ہم واضح اکثریت کے ساتھ سرکار بنائیں گے تقریباََ15روز تک چلی سیاسی لیڈروں کی تقریریں اور چناﺅ مہم کے باوجود وٹروں کی خاموشی اور ریاست کی 15سال پرانی بھاجپا سرکار کے خلاف ناراضگی اور مخالف رجحان کو لے کر انڈر کرنٹ جیسی خبروں کے درمیان ریکارڈ پولنگ کو کانگریس لیڈر تبدیلی کے لئے ووٹ اور سرکار کے خلاف ،تو بھاجپا اپنی ہی سرکار کے حق میں لہر ہونے کا دعوی کر رہے ہیں 5کروڑ سے زیادہ ووٹروں میں سے 75فیصدی یعنی 3کروڑ 75لاکھ سے زائد ووٹروںنے 2899امیدواروں کی قسمت ای وی ایم میں قید کر دئے ہیں اور 11دسمبر کو ووٹوں کی گنتی کے ساتھ ان کے مستقبل کا فیصلہ ہو جائے گا بھاجپا نائب پردھان پربھات جھا کا کہنا ہے کہ سال 2003کے ووٹ فیصد تقریباََ72فیصد کے مقابلے اس مرتبہ 75فیصد ووٹروںنے ووٹ ڈالے ہیں وہیں سال 2008میں 69فیصد سے زیادہ ووٹ پڑے تھے اس طرح 2008کے مقابلے میں 2013میں 3فیصد زیادہ ووٹ پڑے تھے اور بھاجپا کی سرکار بنی تھی ۔اس بار بھی زیادہ ووٹ پڑے اس کا فائدہ حکمراں پارٹی کو ہی ملے گا ان کا دعوی ہے کہ یقینی طور پر ریاست میں مسلسل چوتھی بار شیوراج سنگھ چوہان کی سرکار بنے گی وہیں سٹے بازوںنے کل230سیٹوںمیں سے بھاجپا کو (01-10)سیٹیں دی ہیں اور کٹر حریف کانگریس کو 114سے 116ملنے کے دعوے سٹے بازوںنے طے کئے ہیں ۔دیکھیں 11دسمبر کو کیا نتیجہ آتا ہے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!