ہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ :سجن کمار کو تا حیات عمر قید

1984کے سکھ مخالف دنگوں کے معاملہ مےں دہلی ہائی کورٹ کا تارےخی فےصلہ آےا ہے ۔اس نے نچلی عدالت کے فےصلے کو پلٹتے ہوئے کانگرےس لےڈ ر سجن کمار کو دنگا بھڑکا نے اور سازش رچنے کے معاملے مےں قصوروار ٹھہراکر تاحےات عمر قےد کی سزا سنائی ۔سجن کو 31دسمبر 2018تک خود سپردگی کرنا ہے آپ کو بتادےں کہ 34سال کے بعد عدالت نے سجن کمار کو سز ا سنا ئی ہے ۔جبکہ اس سے پہلے انھےں بری کردےا گےا تھا ۔درا اصل سی بی آئی نے ےکم نومبر 1984کے دہلی چھاو ¿نی کے راج نگر علاقے مےں پانچ سکھوں کے قتل معاملہ مےں سجن کمار کو بری کئے جانے کے نچلی عدالت کے فےصلے کو ہائی کورٹ مےں چنوتی دی تھی ۔پےر کو جسٹس اےس مرلی دھر وجسٹس ونود کمار گوئل نے ےہ تارےخی فےصلہ سناتے ہوئے کہاکہ سی بی آئی ثبوت شبہ سے پرے ہےں کہ سجن کمار مشتعل بھےڑ کے نےتا تھے انھوں نے بھےڑ کو سکھوں کے قتل کے لئے اکسانے مےں سرگرم ساجھےداری نبھائی کورٹ نے مانا کہ ملزم سےاسی سرپرستی کا فائدہ اٹھاکر بچ نکلے او رسزا دےنے مےں تےن دہائی کی دےری ہوئی ججوں نے کہا کہ متاثرےن کو بھروسہ دےنا ضروری ہے کہ کورٹ کے سامنے چنوتےوں کے باجود سچائی کی جےت ہوگی انصاف ہوگا عدالت نے قصورواروں کو حوالات تک پہچانے کےلئے چشم دےد گواہوں ،جگدےش کور اور اس کے رشتہ دار جگدےش سنگھ اور اےک عورت نرپرت کو رکی ہمت کو سراہا عدالت نے اس معاملہ مےں نچلی عدالت سے قصوروار پانچ دےگر افراد کی اپےل بھی خارج کردی ۔مقدمہ سے پہلے کانگرےس کونسلر کھوکر ،رےٹائرڈ بحرےہ افسر کےپٹن بھاگمل اور گردھاری لال کوعمر قےد کی سزادی تھی ۔وہےں سابق ممبر اسمبلی مہندر ےادو اور کشن کھوکر کو تےن تےن سال قےد کی سزاسنائی تھی ۔ہائی کورٹ نے پانچوں افراد کی سزا برقرار رکھی ہے ساتھ ہی ےادو اور کھوکر کو نئے الزامات مےں قصوروار ٹھہراکر دی گئی سزا کو بڑھا کر دس دس سال کردےا ۔سجن سمےت سبھی قصورواروںکو اےک اےک لاکھ کا جرمانہ بھی لگاےا گےا ۔جسٹس مرلی دھر اور جسٹس گوئل نے فےصلہ مےں کہا اےک سے چار نومبر تک پورے دہلی مےں 2733سکھوں کو بے رحمی سے مار دےا گےا گھا ان کے گھروں کو تباہ کردےا گےا تھا دےش کے باقی حصوںمےں بھی ہزاروں سکھ مارے گئے تھے اس تباہ کن ٹرےجڈی کے جرائم پےشہ کے بڑے گروپ کو سےاسی سرپرستی کا فائدہ ملا اور چانچ اےجنسےوں سے بھی مدد ملی پھر مخالف دنگوں کے بارے مےں ہائی کور ٹ نے کہا ےہ الگ طرےقہ کا عجب معاملہ ہے اور عدالتوں کو اےسے معاملوں الگ نظرےہ سے دےکھنی کی ضرورت ہے بےنچ نے بےن الا قوام سطح پر ہوئے قتل عام کے معاملوں کا حوالہ ےہ دےا کہ عدالت نے دوسری جنگ عظےم کا بھی ذکر کرتے ہوئے بےن الاقوام ملٹری اتھارٹی نے اس طرح کے معاملوں کو انسانےت کے خلاف جرم قرار دےا تھا ۔روم انٹر نےشنل کرمنل کورٹ نے بھی قتل و بد فعلی جےسے معاملات کو انسانےت کے خلاف جرم بتاےا ہے ۔عدالت نے اپنے فےصلہ مےں دہلی وپنجاب مےں ہوئے سکھ مخالف دنگوں کے ساتھ دےگر قتل عام کا بھی ذکر کےا عدالت نے کہا اسی طرح کا قتل عام 1993مےں ممبئی مےں 2002مےں گجرات ڈ،2008مےں اڑےسہ ،اور 2013کے مظفر نگر مےں بھی ہوا تھا جو اقلےتی فرقہ کے خلاف ہوئے جو سنگےن جرم ہے اس طرح کے معاملوں مےں سےاستدانوں کو قانون کے رکھوالوں کی ہی سرپرستی رہتی ہے ۔انسانےت کے خلاف جرم ےا قتل عام گھرےلوجرم کا حصہ ہے ۔اسے فورًا دور کرنے کی ضرورت ہے فےصلہ پڑھ رہے جسٹس اےس مرلی دھر کا گلا بھر آےا اور آنکھےں نم ہوگئی انھوںنے خود کو سنبھالتے ہوئے آنکھےں پونچھےں اور پورا فےصلہ پڑھا انھوں نے اس جرم کو اسنانےت کے خلاف قتل قرار دےتے ہوئے قصورواروں کو جےسی ہی سزا سنائی تو کورٹ مےں موجود متاثرےن روپڑے متاثرےن کے رشتہ داروں نے کہا کہ آخر کا انھےں انصاف ملا ہے ۔سجن کمار کی سخت سزا کا ےہ فےصلہ کئی پےغام دےتا ہے ۔فساد متاثرےن کنبوں کو انصاف ملنے مےں بھلے ہی 34سال لگ گئے ہوں لےکن فےصلہ سے ےہ واضح ہوگےا ہے کہ قانون سے اوپر کوئی نہےں ہے چاہئے وہ کتنا ہی طاقتور سےاستداںکےوں نہ ہوں ۔31اکتوبر 1984کو اس وسوقت کے وزےراعظم اندراگاندھی کے قتل کے بعد سکھوں کے خلاف ےکطرفہ جنگےں ہوئے تھے جس سے دہلی مےں قتل عام کا رےکارڈ بنادےاتھا اےک مہےنہ کے اندر ہوئی دونوں سزا نے متاثرےن خاندانوں کو انصافی نظام سے ٹوٹتی نےند کو قائم رکھا ہے دنےا مےں بھی ےہ پےغام گےا ہے کہ بھارت عدلےہ نظام مےں دےر سوےر ہی صحےح انصاف ملتا ہے ۔جن دنگا متاثرےن نے بلوائےں کو بھڑکانے والوں کے خلاف بولنے کی ہمت دکھائی اور دھمکےں دباو ¿ کے درمےان پےچےدہ قانو ن کے تحت لڑائی لڑنے کا حوصلہ دےا ۔اور اسی کا نتےجہ ہے سجن کمار جےسے نےتاکو سزا کے انجام تک پہونچاےا جاسکا ۔چاہئے سکھ مخالف دنگےں ہوں ےاگجرات کے دنگےں ہو ےا پھر مظفر نگر کے دنگےں ہو ں ےہ وقت کے سماعت پر اےک بڑا داغ ہے ۔ان دنگوں نے دنےا بھر مےں بھارت کی ساکھ کو بھاری دھکا پہونچاےا اےسے مےں سجن کمار ہی نہےں بلکہ دنگےں کی سازش رچنے والے ملزم کو انصاف کے شکنجے مےں لاےا جانا چاہئے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟