رافیل پر سپریم کورٹ کی کلین چٹ؟

رافیل سودے میں کرپشن کے الزامات سے گھر ی مودی سرکار کے لئے جمع کی صبح اچھی خبر لے کر آئی سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو کلین چٹ دیتے ہوئے چھتیس جنگی جہاز خریدنے کے لئے فرانس کے ساتھ ہوئے سودے کی جانچ کی مانگ کرنے والی چاروں عرضیوں کو خارج کر دیا ہے چیف جسٹس رنجن گگوئی کی بنچ نے کہا کہ سی اے جی نے رافیل کی قیمت کو آڈیٹ کیا پھر پی اے سی نے سی اے جی رپورٹ جانچی ۔سودے میں بلا شبہ کوئی وجہ نہیں دکھائی دی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے کے 21ویں صفحہ پر 25ویں نقطہ (جواگ سیگمینٹ )میں لکھا ہے کہ کورٹ کو سونپے گئے دستاویزات کے مطابق سرکار نے جنگی جہاز کی قیمت سی اے جی کو بتائی تھی جس کی رپورٹ پارلیمنٹ کی پی اے سی نے دیکھی تھی ۔قومی سلامتی کے پیش نظر رپورٹ کے محدود حصہ ہی پارلیمنٹ میں رکھے گئے سپریم کورٹ کے سامنے تین اہم الزام تھے ۔پہلا خرید کی کارروائی الزام -سرکار نے سودا کرنے کے لئے خانہ پوری کی تعمیل نہیں کی فیصلہ-ہمیں فیصلے کے عمل پر شبہ کا موقع نہیں ملا ۔کارروائی میں معمولی گڑبڑی بھی ہوئی ہو تو یہ معاہدہ ختم کرنے یا مفصل جانچ کی بنیاد نہیں بنتا ۔دوسرا-رافیل کی قیمت الزام-طے قیمت سے زیادہ دکھائی گئی ہے ۔یہ پبلک حقائق ہیں ۔فیصلہ-قیمت سی اے جی کو بتائی گئی سی اے جی رپورٹ کو پی اے سی نے جانچا اس کا ایک حصہ پارلیمنٹ میں رکھا گیا یہاں پبلک ڈومین میں ہے ۔قیمتوں کا موازنہ کورٹ کا کام نہیں ہے ۔تیسرا-آپسیٹ پارٹنر -الزام-ریلائنس ائرو اسٹرکچر لمیڈیڈ کو فائدہ پہنچایا ۔فیصلہ-رکارڈ میں ایسا کچھ نہیں ملا جو یہ دکھائے کہ سرکار نے کسی کو فائدہ پہنچایا ۔انڈین آفسیٹ پارٹنر چننے کا متابادل بھارت سرکار کے پاس ہے یا نہیں جمع کو سپریم کورٹ کا فیصلہ بھاجپا کے لئے راحت لے کر آیا تین ریاستوں میں ہار سے مایوس بھاجپا کو ڈر ستا رہا تھا کہ کہیں اس اشو کو 2019کے عام چناﺅ تک کھینچا گیا تو ان کے لئے اور مودی سرکار کے لئے مشکلیں کھڑی ہو جائیں گی ۔اب پارٹی کو فیصلے کے بعد لگا کہ مودی سرکار کی ساکھ کو خراب کرنے والا ایک دھبہ ہٹ گیا ہے ۔رافیل پر سپریم کورٹ کا فیصلہ بھاجپا کے لئے سنجیونی سے کم نہیں ۔پارٹی کے لیڈروں کے چہرے کھل گئے ۔پارٹی نے فورا ہی اشو پر کمپین کی یوجنا بھی طے کر دی ۔صبح وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ ہاﺅس میں واقع اپنے کیبن میں اپنے سئنیر لیڈروں کی میٹنگ کر تبادلہ خیال کیا تو امت شاہ نے دل بل کے ساتھ بھاپا ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کر کے مفصل سے کانگریس صدر راہل گاندھی کے بیانوں کو جھوٹا ٹھہرایا اور دیش سے معافی مانگنے کی بات کہی شام ہوتے ہوتے پارلیمنٹ میں کانگریس نے پانسا پلٹنے کی نیت سے تنازع کو نئی شکل دے ڈالی کانگریس نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو بنیاد بناتے ہوئے سرکار پر جم کر تنقید کی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ قیمتیں سی اے جی کی رپورٹ میں درج ہیں پھر یہ رپورٹ سی اے جی کے سامنے رکھی گئی ۔یہ جانکاری حکومت نے سپریم کورٹ کو دی اسی بنیاد پر عدالت نے اپنا فیصلہ دیا میرے استاد پی اے سی کے چیرمین ملکا ارجن گھڑگے ہیں ان کے پوچھئے رپورٹ ان کے سامنے کب آئی ؟اس کے بعد گھڑگے نے کہا کہ پی اے سی میں سی اے جی رپورٹنہیں آئی پھر راہل نے کہا کہ کھڑگے یہ کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے یہ رپورٹ دیکھی نہیں ہے تو کیا پی ایم مودی نے پی ایم او میں کوئی اور پی اے سی بنا رکھی ہے یا شاید فرانس میں چلتی ہوگی سرکار نے اداروں کی ایسی کی تیسی کر رکھی ہے خیر ہم یہ صرف کہہ رہے ہیں کہ معاملہ 30ہزار کروڑ روپئے کی چوری کا ہے مودی رافیل سودے میں متنازع ڈھنگ میں 36جنگی جہازوں کی خرید سے متعلق عدالت کی نگرانی میں سی بی آئی جانچ کی مانگ کر رہے عرضی گذار یشونت سنہا ،ارن شوری،پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ کو جمع کے فیصلے کو انتہائی تکلیف دہ بھر ا بتایا مگر کہا کہ اس کا مطلب یہ بالکل نہیں ہے کہ سپریم کورٹ نے رافیل سودے میں مودی سرکار کو کلین چٹ دے دی ہے انہوںنے کہا کہ سرکار نے سپریم کورٹ کو جھوٹی جانکاری دے کر جس طرح سے گمراہ کیا وہ دیش کے ساتھ دھوکہ ہے سپریم کورٹ نے اس فیصلے کے ایک بنیاد یہ بھی بتائی کہ مرکزی سرکار نے سی اے جی سے جنگی جہاز کی قیمتیں شئیر نہیں کیں جس کے بعد سی اے جی نے پی اے سی کو رپورٹ دے دی اور پھر پی اے سی نے پارلیمنٹ کے سامنے رافیل سودے کی جانکار ی دے دی ہے ۔جو اب سامنے نہیں لائی جا سکتی ان کا کہنا ہے کہ ہمیں نہیں پتا کہ سی اے جی کو قیمت کی تفصیل ملی ہے یا نہیں ؟لیکن باقی ساری باتیں جھوٹ ہیں ۔سی اے جی کی طرف سے پی اے سی کو کوئی رپورٹ دی گئی ہے نہ ہی پی اے سی نے ایسے کسی دستاویز کا حصہ پارلیمنٹ کے سامنے رکھا اور نہ ہی رافیل سودے کے سلسلے میں ایسی کوئی اطلاع یا روپورٹ نہیں سامنے لائی ہے ۔سپریم کورٹ نے آئین کی دفعہ 32کے تحت اپنے عدلیہ جائزہ کے دائرے کو بنیاد بنا کر عرضی خارج کی ہے ۔سرکار کو کوئی کلین چٹ نہیں ملی ۔رافیل سودے میں کرپشن کے سنگین الزام دیش واسیوں کو تب تک گمراہ کرتے رہیں گے جب تک اس معاملے کی منصفانہ جانچ کر کے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی نہ ہو جائے ۔دیش کی خاطر ہم اس معاملے کو جاری رکھیں گے ۔صاف ہے کہ سپریم کورٹ میں اس فیصلے پر نظر ثانی کی مانگ ہوگی ۔یہ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے ۔یہ تو ٹریلر ہے پکچر آنا باقی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟