جلتے کوڑے ، بدبواور دھوئیں سے دم گھٹ رہا ہے

جمنا پار علاقہ میں صفائی ملازمین کی ہڑتال کو 24 دن ہوچکے ہیں۔ کوڑے کی وجہ سے ہر علاقہ میں گندگی پھیلی ہوئی ہے۔ جمنا پار میں جہاں خالی جگہ ہے وہیں کوڑے کے ڈھیر نظر آرہے ہیں۔ گندگی اور بدبو کی وجہ سے کالونیوں سے لیکر بازاروں تک لوگ ناک پر کپڑا رکھ کر گزر رہے ہیں۔ کوڑے سے پریشان ہوکر گلی، سڑک، چوراہے پر کوڑے کے ڈھیر میں آگ لگائی جارہی ہے جس سے ہوا میں آلودگی پیدا ہورہی ہے۔ کوڑے کا دھواں اور بدبو لوگوں میں بیماری پھیلا رہا ہے۔ برہمپوری روڈ پر شاید ہی ایسی کوئی گلی کا نکڑ ہو جہاں پر کوڑے کے ڈھیر میں آگ نہ لگی ہو۔ جلتے کوڑے کی لپٹیں اور دھواں لوگوں کے لئے نئی مصیبت بن گیا ہے۔ جہاں لوگوں کو چلنے کے لئے کافی کم جگہ بچی ہے ۔سڑک پر گاڑیوں کے درمیان پیدل چلنے کو لوگ مجبور ہیں۔ پرانی سیما پوری میں ایک کوڑے کا ڈھیر ایسا بھی ہے جہاں مقامی لوگوں نے کوڑے میں ایک بینر لگایا ہے جس پر لکھا ہے ’یہ ہے سوچھ بھارت ابھیان‘ آخر کار دہلی سرکار مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن 350 کروڑ روپے دینے کو تیار ہوگئی ہے۔ یہ پیسہ ایسٹ ایم سی ڈی کو دینا قریب قریب طے ہوگیا ہے جس سے تین مہینے سے تنخواہ کا انتظار کررہے گروپ اے ،بی اور سی کے ملازمین کو دو مہینے کی تنخواہ، ریٹائرڈ ملازمین کی لٹکی پڑی پنشن دی جائے گی۔ ای ڈی ایم سی کو ہر مہینے 170 کروڑ روپے کی ضرورت ہوتی ہے جس سے تنخواہ اور پنشن دی جاتی ہے یہ رقم سیلری اور پنشن میں ہی ختم ہوجاتی ہے۔ صفائی کرمچاریوں کی ساری مانگوں کو پورا نہیں کیا جاسکتا لیکن سیلری اور پنشن دینا تو ضروری ہے۔باقی مانگوں پر غور ہوسکتا ہے۔ جمعرات کو 24 دن سے ہڑتا ل پر چل رہے صفائی کرمچاری بڑی امید لے کر ای ڈی ایم سی ہیڈ کوارٹر پہنچے تھے۔ میئر سمیت ای ڈی ایم سی پر قابض بی جے پی نیتا اور انچارج کمشنر سمیت اعلی افسروں کے درمیان قریب دو گھنٹے تک زبردست میٹنگ جاری رہی۔ صبح سے شام تک چلے فل ڈرامے کا نتیجہ ہڑتالی یونینوں کے درمیان پھوٹ کی شکل میں سامنے آیا۔ شاہدرہ نارتھ زون کی یونین نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا تو ساؤتھ زون کے چیئرمین نے بغیر نوٹیفکیشن کے ہڑتال ختم کرنے سے انکار کردیا۔ ایک یونین کے نیتا بھگوان چرن نے کہا کہ ہمیں یقین دہانی ملی ہے کہ 31 مارچ 1998 سے 2017 تک کام کررہے سبھی ملازمین کو پکا کردیا جائے گا۔ ساتھ ہی ہڑتال پر رہنے کے بعدبھی 24 دنوں کی سیلری نہیں کٹے گی۔ لہٰذا ہم نے ہڑتال ختم کرکے سنیچر سے کام پر لوٹنے کا اعلان کیا ہے۔ وہیں دوسری یونین کے پردھان سنجے گہلوت کا کہنا ہے کہ جب تک ہماری مانگیں تحریری طور پر نہیں مانی جاتیں کام بند ،ہڑتال جاری رہے گی۔ اس پورے معاملے میں سیاسی داؤ بھی چلے جارہے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ ایک یونین ایک نیتا کے اشاروں پر کام کررہی ہے۔ انہیں جان بوجھ کر اکسایا جارہا ہے۔ ایسے میں ہڑتال جاری رکھنے کا کیا جواز ہے جب کرمچاریوں کی مانگوں کو تقریباً مان لیا گیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟