کیا قومی سطح پر مہا گٹھ بندھن بنے گا

پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ نتائج اگلے سال ہونے والے لوک سبھا چناؤ کی سمت اور حالت طے کریں گے۔ خاص کر جب ان ریاستوں کے چناؤ کے تین ساڑھے تین مہینے بعد لوک سبھا چناؤ کا بگل بجنے والا ہے ایسے میں نتیجے کم سے کم اتحاد کی شکل ضرور طے کریں گے۔ لوک سبھا چناؤ کو لیکر فی الحال سب سے بڑا سوال یہ ہی ہے کیا این ڈی اے سے مقابلہ کرنے کیلئے کوئی اتحاد بنے گا؟ کیا ون ٹو ون فائٹ کی صورت بنے گی؟ یہ سوال اس لئے بھی لازمی ہے کیونکہ کچھ ہی دن پہلے بسپا چیف مایاوتی نے اعلان کیا ہے کہ وہ مدھیہ پردیش میں کانگریس کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں کرے گی۔ کانگریس کو مغرور بتاتے ہوئے ان ریاستوں میں اتحاد کے بارے میں غور و خوض کو خارج کردیا تھا۔ کانگریس صدر راہل گاندھی نے ساتھی پارٹیوں کی جانب سے رضامندی نہ ہونے پر وزیر اعظم کی ذمہ داری سنبھالنے کی بھی خواہش ظاہرکردی ہے۔ ہندوستانی سیاست کے بدلے تجزیوں کے درمیان بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کے سکریٹری جنرل سیتا رام یچوری نے اگلے سال ہونے والے لوک سبھا چناؤ کے پیش نظر اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے مہا گٹھ بندھن بنانے کی کوششوں کو زمینی حقیقت سے دور بتاتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں قومی سطح پرمہا گٹھ بندھن ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہماری پارٹی نے الگ الگ ریاستوں میں سیکولر پارٹیوں کے ساتھ آپسی اتفاق رائے کی بنیاد پر چناوی تال میل قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چناوی تعاون دینے والی پارٹیوں میں کانگریس کو بھی شامل کرنے کے سوال پر یچوری نے کہا کہ مارکسی پارٹی بھاجپا کو ہرانے اور بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کو مضبوط کرنا اور چناؤ کے بعد متبادل سیکولر سرکار کی تشکیل کا مقصد لیکر چلے گی۔ ابھی مہا گٹھ بندھن کی تصویر دھندلی ہے لیکن ابھی سے پی ایم کے عہدے کی دعویداری پیش کرنا شروع ہوگیا ہے۔ انڈین لوک دل کے سنمان سماروہ ریلی میں بسپا چیف مایاوتی کی پی ایم کے عہدے کی دعویداری کی حمایت کی ہے۔ بھلے ہی اس ریلی میں مایاوتی موجود نہیں تھیں لیکن تب بھی انڈین نیشنل لوک دل چیف اوم پرکاش چوٹالہ نے مایاوتی کو وزیر اعظم کے عہدے کا امیدوار اعلان کردیا ہے۔ مایاوتی کو اس لئے چنا گیا ہے کیونکہ وہ کسانوں ، کمزور اور پسماندہ طبقوں کی حمایت کرتی ہیں اور ان کے پی ایم بننے سے ہر طبقے کو فائدہ ہوگا۔ ادھر این سی پی چیف شرد پوار آخری بار وزیر اعظم بننے پر اپنا داؤ کھیلنے کی تیاری میں ہیں۔ اپنی سیاسی زندگی کے تقریباً آخری دور میں پہنچ چکے 77 سالہ شرد پوار اسی وجہ سے آنے والے لوک سبھا چناؤ میں کسی سیٹ سے چناؤ میں نہیں اتریں گے۔ اس کے بجائے وہ علاقائی پارٹیوں کو ایک ساتھ متحد کرنے کی کوشش کریں گے۔ پوار کے قریبی نیتاؤں کا کہنا ہے کہ اگر بھاجپا اکثریت سے دور رہی تو علاقائی پارٹیوں کے ساتھ کانگریس کی حمایت سے پی ایم کا عہدہ حاصل کرنے میں پوار اہم رول نبھائیں گے۔ دوست ابھی پکچر باقی ہے، دیکھتے رہو سیاست کا رنگ لیتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟