کیدارناتھ مندر اگلے 100 سال تک محفوظ ہوگا

ہندوستانی آثار قدیمہ سروے (اے ایس آئی ) کے ذریعے کرائے جارہے کیدارناتھ مندر کے تحفظ کے کام سے محکمے نے دعوی کیا ہے کہ مندر کو نئی زندگی مل گئی ہے اور مندر کو اگلے100سال تک کسی بھی صورت میں نقصان نہیں پہنچ سکے گا۔ اس کے لئے وہاں کے مقامی پتھر کا صحیح استعمال کیا گیا ہے۔ مندر کے گربھ گرہ سے سفید پتھر کو نکال دیا گیا ہے۔ اس وقت مندر کے باہر فرش کا کام چل رہا ہے۔ مندر کے تحفظ کے کام میں اب تک ساڑھے تین کروڑ روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ جون 2013 میں آئے خوفناک سیلاب کے صدر مندر کو کافی نقصان پہنچا تھا، صرف مندر ہی بچا تھا اور آس پاس کی ساری عمارتیں ، دکانیں، سڑکیں بہہ گئی تھیں۔ پانی نیچے جہاں جہاں بھی گیا تباہی لیکر گیا۔ بستیاں، چھوٹے چھوٹے راستے سب ہمیشہ کے لئے غائب ہوگئے کیونکہ میں اس تباہی سے کچھ پہلے ہی کیدار بابا کے درشن کرنے گیا تھا اس لئے مجھے سارا منظر یاد ہے۔ درجنوں لوگوں ایسے غائب ہوئے جن کا آج تک پتہ نہیں چلاوہ کہاں گئے ہیں؟ابھی تک مندر میں مرمت وغیرہ کے کچھ کام ہوئے ہیں۔ مندر کے پیچھے کی طرف سے لیکر چاروں طرف چھت اور سات فٹ اونچائی تک جمع پتھر کا ملبہ ہٹایا گیا ہے۔ مندر کے مین گیٹ کو بدلا گیا ہے۔ مندر کے باہر کی پوزیشن ندی کے چبوترے کو بدلا گیا ہے۔ مندر کے گربھ گرہ میں لگائے گئے سفید پتھر کو ہٹا کر مقامی ہارڈ اسٹون لگایا گیا ہے۔ 60 سے 70 سال پہلے زلزلے کے سبب مندر میں آئی دراڑ کو دور کیا گیا ہے۔ چھت اور پتھر کی دیواروں کو ٹھیک کرایاگیا ہے۔ سپرینڈنٹ آثار قدیمہ محکمہ (دہرہ دون) اے ایس آئی للی گھمسانا کا کہنا ہے کہ مندر کی مرمت کا کام اب آخری مرحلے میں ہے اسے اگلے ماہ تک پورا کرلیا جائے گا۔ وہاں پر کام کرنا اور اس کے بچاؤ کے لئے سامان پہنچانا مشکل کام ہے۔ ہماری ٹیم نے مشکل حالات میں بڑی محنت سے اس کے رکھ رکھاؤ کا کام پورا کیا ہے۔ شردھالو اب بابا کیدار ناتھ کے درشن نئے راستے سے کر سکیں گے۔ راستے کو اسی سال 31 اکتوبر تک پورا کرلیا جائے گا۔ موجودہ راستے کا استعمال شردھالوؤں کے لوٹنے کے لئے کیا جائے گا۔ ریاست کی ترویندر راوت سرکار نے تیرتھ یاتریوں کی حفاظت کے پیش نظر فیصلہ کیا ہے کہ کیدارناتھ میں واقع سینٹرل پلازہ سے یہ راستہ منداکنی کی سکیورٹی دیوار سے ملا کر بنایا جارہا ہے۔ 400 میٹر لمبا یہ راستہ شیڈ سے دھکا ہوگا تاکہ شردھالو بارش سے بچ سکیں۔ اس راستے کا اگلے سال استعمال شروع ہوجائے گا۔ان دنوں کیدار دھام کے درشن کو سینکڑوں تیرتھ یاتری پہنچ رہے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کیرل سیلاب مانسون سیزن لمبا کھنچنے سے یاتری کم پہنچ رہے ہیں۔ نئے سکیورٹی اقدامات کا ہر شیو بھگت سواگت کرتا ہے اور اب ماضی گزشتہ میں ہوئے جیسے حادثے پھر نہ ہوں گے ،اوم نماشوائے، ہر ہر مہا دیو۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟