اب تک آئی ایس آئی کے لئے جاسوسی کرتے ملک دشمن گرفتار

پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے بھارت میں اپنے جاسوسوں کااتنا بڑا جال پھیلا لیا ہے کہ اب تو خفیہ سے خفیہ فوجی و ڈیفنس اداروں کی جانکاری بھی پاکستان تک پہنچ رہی ہے۔ تازہ مثال ہے برہموس میزائل سے وابستہ خفیہ راز لیک کرنے کے الزام میں پکڑے گئے ڈیفنس انجینئر نشانت کی گرفتاری۔ حال ہی میں اترپردیش اور مہاراشٹر کے دہشت گردی انسداد دستے (اے ٹی ایس ) نے ڈیفنس ریسرچ اور ڈی آر ڈی او کے انجینئر کو جاسوسی معاملے میں گرفتار کیا ہے۔ میزائل پروجیکٹ سے جڑے ملزم نشانت اگروال اہم ترین معلومات پاکستان اور امریکہ کو مہیا کروا رہا تھا۔ دعوی کیا جارہا ہے کہ اسے آئی ایس آئی نے ہنی ٹریپ میں پھنسا کر ڈیفنس سے متعلق اہم معلومات حاصل کیں۔ اس معاملہ میں کچھ اور سائنسدانوں کے شامل ہونے کا شبہ ہے۔ اسے لیکر پیر کو کانپور و آگرہ میں چھاپے ماری کی گئی۔ یوپی اے ٹی ایس کے آئی جی اسین ارون نے بتایا کہ نشانت کو پچھلے مہینے گرفتار بی ایس ایف کے ایک جوان سے ملی اطلاع کی بنیادپر دبوچا گیا۔ دیش میں آئی ایس آئی کے لئے کام کرنے والے دیش دشمنوں کی جانب سے دی جانے والی چھوٹی سے چھوٹی جانکاری کا استعمال پاکستان کافی خطرناک طریقے سے کرتا ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس ، لال قلعہ سے لیکر فوج کے کیمپوں میں دہشت گردوں کے ہوئے اب تک کے سب سے بڑے حملوں میں بلڈنگ اور راستے سے متعلق انہی چھوٹی معلومات کا استعمال ہوا۔2016 میں اری میں فوج کے کیمپ پر حملہ تازہ مثال ہے۔ ناگپور میں برہموس میزائل سسٹم انجینئر نشانت اگروال کی گرفتاری کے سلسلے میں خفیہ محکمہ کے سینئر افسروں کا کہنا ہے کہ سوال چھوٹی یا بڑی جانکاری کا نہیں ہونا چاہئے۔ دشمن کے لئے چھوٹی سے چھوٹی جانکاری بھی ہمارے لئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ اری سے فوجی ریجمنٹ کیمپ پر حملہ کرنے والے جیش محمد کے چار دہشت گردوں کو وہاں کے گاڈ بدلنے جانے سے لیکر ڈیزل کے ٹینکر آنے تک کے بارے میں سب کچھ اچھی طرح معلوم تھا اس لئے وہ بہار ریجمنٹ کے 19 جوانوں کی جان لینے میں کامیاب رہے۔ خفیہ محکمے کے سینئرافسروں کے مطابق دیش میں اب تک 2000 سے بھی زیادہ لوگ آئی ایس آئی کے لئے جاسوسی کرنے کے معاملے میں گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ ان میں فوج ، نیم فوجی فورس، خفیہ محکمے سمیت عام لوگ بھی شامل ہیں۔ قریب اتنے ہی ابھی یہ کام کررہے ہوں گے جو ایجنسیوں کے راڈار پر نہیں آئے۔ اسی سال 6 لوگ ایسے معاملوں میں پکڑے جاچکے ہیں۔ اسی سے پتہ چلتا ہے کہ معاملہ کتنا سنگین ہے۔ نشانت اگروال کو پکڑنے میں دو سال لگ گئے کہیں نہ کہیں یہ ہماری خفیہ مشینری کی کمزور اور ناکامی کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ سوشل میڈیا کے دور میں ہر ایک پر نگرانی رکھ پانا بڑی چنوتی ہے۔ ایسے میں راستہ بس یہی بچا ہے کہ ہماری خفیہ ایجنسیاں اپنے نیٹ ورک کو زیادہ طاقتور بنائیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟