نئے آئین سے بدل جائے گی بھارتیہ کرکٹ

سپریم کورٹ کے جمعرات کو بھارتیہ کرکٹ کنٹرول بورڈ سے متعلق فیصلہ سے ہندوستانی کرکٹ کی شکل بدلنے کا امکان ہے۔ اس میں کئی اشو پر فیصلے دوررس اثر ڈالیں گے۔ سپریم کورٹ نے لوڈھا کمیٹی کی کچھ اہم سفارشوں میں تبدیلی کرتے ہوئے بی سی سی آئی کے نئے آئین کو ہری جھنڈی دے دی ہے۔ ایک ریاست ایک ووٹ کو عدالت نے ختم کردیا ہے۔ ساتھ ہیکولنگ آف پیریڈ میں سپریم کورٹ نے تبدیلی کرتے ہوئے بی سی سی آئی کو بڑی راحت دے دی ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی تین نکاتی بنچ نے بی سی سی آئی یا کرکٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداران کی میعاد کے درمیان کولنگ آف پیریڈ کے اصول کو تو صحیح مانا لیکن تبدیلی کرتے ہوئے اب ایک بجائے لگاتار دو میعاد کے بعد تین برس کاکولنگ پیریڈ کردیا ہے۔ ہر عہدیدار کی میعاد تین سال ہوگی حالانکہ بنچ نے کہا کہ کسی بھی عہدیدار کی کل میعاد 9 برس سے زیادہ نہیں ہوگی ساتھ ہی کوئی عہدیدار 70 برس سے زیادہ نہیں ہوگا۔ اور کوئی وزیر یا سرکاری نوکر یا پبلک آفس میں کام کررہے لوگ کرکٹ ایسوسی ایشن کے عہدیدار نہیں بن سکتے۔ بی سی سی آئی کے سابق بگ باس این سری نواسن کرکٹ ایڈمنسٹریٹر بنے رہنے کی لمبی لڑائی آخرکار ہار گئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے 70 سال کی عمر کی حد و قواعد برقرار رکھ کر سری نواسن کے تمام عہدے چھوٹ جائیں گے۔ ریاستوں کے کئی ممبران کو بھی بڑی راحت دیتے ہوئے ایک ریاست ایک ووٹ کے قاعدے کو منسوخ کردیا ہے۔ اس سے ممبئی سوراشٹر، بڑودہ اور ودربھ کرکٹ فیڈریشنوں کی مستقل ممبر شپ پھر سے بحال ہوجائے گی۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ راجیو شکلا کے لئے سنجیونی لیکر آیا ہے کیونکہ وہ پچھلے تین سال سے بی سی سی آئی کے عہدیدار نہیں ہیں۔ یہ ہی نہیں چناؤ تک اترپردیش کرکٹ فیڈریشن سے بھی ان کا کولنگ آف پیریڈ تین سال کا ہوجائے گا۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ کا فائدہ سورو گانگولی کو بھی ہوا ہے۔ یہ ہی نہیں عدالت کے حکم کے بعد اب یہ صاف ہوگیا ہے کہ 30 دنوں کے اندر جس ریاست میں بورڈ کا نیا آئین نہیں اپنایا تو وہ رنجی ٹرافی میں کھیلنے سے تو جائے گا ساتھ ہی بورڈ کی طرف سے دی جارہی مالی مدد بھی بند ہوجائے گی۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ نے بی سی سی آئی میں جمی بیٹھی سرکردہ ہستیوں کی واپسی کے راستے بند کردئے ہیں۔ سی اے بی چیئرمین سوروگانگولی اور ڈی ڈی سی اے چیئرمین رجت شرما کو چھوڑ کر کوئی بھی نامی گرامی بورڈ کے پانچ عہدیدار فی الحال بی سی سی آئی میں داخل نہیں ہوسکتا۔ منتظمین کی کمیٹی کے چیئرمین ونود رائے نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ عزت مآب عدالت کا شاندار فیصلہ ہے۔ شرد پوار این سری نواسن اور نرجن شاہ کے لئے بورڈ کے دروازہ ہمیشہ کے لئے جہاں بند ہوگئے ہیں وہیں نئے لوگوں کو موقعہ ملے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!