بھیک مانگنا اب جرم نہیں

بھیک مانگنا اب جرم نہیں ہوگا۔ یہ فیصلہ دہلی ہائی کورٹ نے پچھلے دنوں دیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کی نگراں چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس سی ۔ ہری شنکر کی بنچ نے بھیک دھندے کو آئی پی سی کے زمرے میں رکھنے والے قانون کو غیر آئینی بتاتے ہوئے اسے منسوخ کردیا ہے۔ بنچ نے کہا بھیک مانگنے کو جرم ماننے والے بمبئی بھیک روک تھام قانون کے تقاضے آئینی جانچ میں ٹک نہیں سکتے۔ بنچ نے 23 صفحات کے فیصلہ میں کہا کہ اس فیصلہ کا نتیجہ یہ ہوگا کہ بھیک مانگنے والوں کا جرم مبینہ طور سے کرنے والوں کے خلاف قانون کے تحت مقدمات خارج کرنے لائق ہوں گے۔ عدالت ہذا نے کہا اس معاملہ میں سماجی اور اقتصادی پہلو پر تجربہ پر مبنی نظریہ کے بعد دہلی سرکار بھیک کے لئے مجبور کرنے والے گروہ پر کنٹرول کے لئے متبادل قانون لانے کو آزاد ہے۔ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران مرکزی سرکار نے کہا تھا کہ بمبئی بھیک دھندہ روک تھام ایکٹ 1959 میں کافی توازن ہے۔ اس قانون کے تحت بھیک مانگنا جرم کے دائرہ میں آتا ہے۔ دہلی سرکار اور مرکزی سرکار دونوں نے اکتوبر 2016 کو ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ سماجی انصاف و تفویض اختیارات وزارت نے بھیک دھندے کو جرم کے زمرے سے باہر کرنے اور بھکاریوں اور بے گھر لوگوں کو بسانے کے لئے بل کا مسودہ تیار کیا ہے۔ حالانکہ بعد میں حکومت نے اس قانون میں ترمیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔ ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ راجدھانی میں ٹھگ گروہ کے بدمعاش بھکاری کے بھیس میں سڑکوں پر جرائم کو انجام دیتے ہیں۔ ان کا اہم جرم لوگوں کی کار سے بیگ ،لیپ ٹاپ وغیرہ سامان چرانا ہے۔ کئی بار نشیڑی بھی بھکاری کے بھیس میں واردات کو انجام دیتے ہیں۔ کئی بار پکڑے بھی گئے ہیں۔ راجدھانی دہلی میں ہی 75 ہزار سے زیادہ بھکاری ہیں ان میں سے 30 فیصدی 18 سال سے کم عمر کے ہیں۔ 40 فیصدی راجدھانی میں خاتون بھکاری ہیں۔ ان میں نشہ کرنے والے بھکاری بھی شامل ہیں۔ ہائی کورٹ نے معاملہ کی سماعت کے دوران یہ بھی کہا کہ اگر کوئی منظم ڈھنگ سے بھکاریوں کا گینگ یا ریکٹ چلاتا ہے تو اس پر کارروائی کی جانی چاہئے۔ آپ کو بتادیں بمبئی پرونشن آف بیگنگ ایکٹ کے تحت اگر کوئی شخص پہلی بار بھیک مانگتے ہوئے پکڑا جاتا ہے تو اسے تین سال تک کی سزا ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ قانون کے تحت 10 سال تک کی حراست میں رکھنے کی بھی سہولت ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ دہلی سرکار کو سماج کلیان محکمہ کی مدد سے بھکاریوں کو لیکر کوئی ٹھوس مفصل منصوبہ تیار کرنا ہوگا اوران کی باز آبادکاری کرنی ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟