آپ لوگوں کو گھر کیلئے بھٹکا رہے ہیں، ہم آپ کو بے گھر کردیں گے
امرپالی گروپ کے ڈائریکٹروں اور پرموٹروں کو بدھوار کو سپریم کورٹ نے سخت الفاظ میں وارننگ دے دی ہے کہ اپنی حرکتوں سے باز آئیں۔ عدالت ہذا نے کہا اصلی مسئلہ یہ ہے کہ آپ نے مکانوں کا قبضہ دینے میں دیری کی ہے۔ اب زیادہ ہوشیاری نہ دکھاؤ آپ کو بے گھر کردیں گے۔ ادھورے ہاؤسنگ پروجیکٹوں کے لئے 5112 کروڑ روپے نہ اکھٹے کئے تو آپ کی ایک ایک پراپرٹی بیچ دیں گے۔ آپ لوگوں کو گھر کیلئے بھٹکا رہے ہیں ، ہم آپ کو بے گھر کردیں گے۔ اس تلخ تبصرہ کے بعد جسٹس ارون مشرا اور جسٹس یو یو للت کی بنچ نے امرپالی کے ڈائریکٹروں کو 15 دن کے اندر اپنی سبھی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادوں کی فہرست اور ان کی قیمت کتنی ہے یہ جانکاری دینے کو کہا ہے۔ عدالت نے امرپالی کے پروجیکٹوں کا رکھ رکھاؤ دیکھنے والی کمپنی اور ان کی طرف سے اکھٹے کئے گئے پیسے کی تفصیل بھی مانگی ہے۔ یہ ہی نہیں کورٹ نے موجودہ سرمایہ کاروں کے ساتھ 2008 میں اب تک کمپنی چھوڑ چکے ڈائریکٹروں کے بارے میں بھی جانکاری مانگی ہے۔ گروپ کے ڈائریکٹروں و پرموٹروں سے یہ بھی پوچھا ہے کہ ادھورے ہاؤسنگ پروجیکٹ پورے کرنے کے لئے 5112 کروڑ روپے کیسے اکھٹا کریں گے۔ اگلی سماعت جلد ہوگی۔ گروپ کے ڈائریکٹروں سے سختی سے پوچھا کہ ٹرانسفر کئے گئے کروڑوں روپے کہاں سے آئے تھے اور کن کمپنیوں کو دئے گئے؟ رقم دینے کا مقصد کیا تھا ، کیا کسی کام کے لئے ایڈوانس رقم دی گئی تھی یا پھر ادھار یا کسی دیگر پروجیکٹ کے لئے ؟ کس قاعدے کے تحت خریداروں کی رقم دوسرے کھاتوں میں ٹرانسفر کی گئی؟ کونسے قاعدے و تقاضے کے تحت رقم ٹرانسفر کی گئی؟ بنچ کے گروپ کو اس رقم کی سرمایہ کاری کی صحیح صحیح تفصیل دینے کے احکامات دئے گئے ہیں قابل ذکر ہے امرپالی گروپ 42 ہزار خریداروں کو گھروں کا قبضہ دینے میں ناکام رہا ہے۔ عدالت نے گروپ کی 40 کمپنیوں کو سبھی سرمایہ کاروں کے بینک کھاتے اور جائیداد قرق کرنے کے بھی احکامات جاری کئے تھے۔ ادھر نیشنل بلڈنگ کنسٹریکشن کارپوریشن لمیٹڈ نے 2 اگست کی سماعت میں عدالت سے کہا تھا کہ وہ امرپالی گروپ کی کمپنیوں کو جو قریب 42 ہزار مکان خریداروں کو فلیٹ کا قبضہ دینے میں ناکام رہی ہے کے پروجیکٹ کو اپنے ہاتھ میں لینے کیلئے تیار ہے۔ عدالت نے این بی سی سی کو اس سلسلہ میں 30 دن کے اندر ٹھوس تجاویز پیش کرنے کے احکامات دئے تھے کہ وہ کس طرح اور کتنے وقت کے اندر ان پروجیکٹوں کو پورا کریں گے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں