فتوؤں سے ڈرنے والی نہیں ہوں، گاتی رہوں گی:ناہید
ایک بار پھر ان مولویوں کے فتوؤں کی سیاست زیر بحث ہے۔ آسام میں کچھ کٹر پسند مولویوں نے انڈین آئیڈیل جونیئر میں رنراپ رہی 16 سالہ لڑکی گلوکارہ ناہید آفرین کے خلاف تازہ فتویٰ جاری کیا گیا ہے۔ اس کے خلاف 46 مولویوں ، انجمنوں اور لوگوں کے نام جاری فتوے میں کہا گیا ہے کہ ناہید انڈین آئیڈیل کے فائنل سے دور رہیں۔ ایسے پروگرام نئی پیڑھی کو تباہ کریں گے۔ اس طرح کے منورنجن کے پروگرام جاری رکھے گئے تو اللہ کا قہر نازل ہوگا۔ جادو، رقص، ناٹک، تھیٹرشریعت کے خلاف ہیں اور اس کی خلاف ورزی کر مسجد ،عیدگاہ، مدرسوں اور قبرستان سے گھرے میدان میں میوزیکل نائٹ کا انعقاد کیا گیا تو لوگوں پر اللہ کا قہر ٹوٹ پڑتا ہے۔ ناہید آفرین نے حال ہی میں سوناکشی سنہا کی فلم ’اکیرا‘ کے لئے پلے بیک سنگنگ دے چکی ہیں۔ابھی25 مارچ کو آسام میں ناہیدکا میوزیکل شو ہونا ہے۔ فتوے پر ناہید نے کہا کہ موسیقی اسلام کے خلاف نہیں ہے۔ اس میں شایدخدا کی سوغات ہے اور میرا خیال رہے کہ اس کا صحیح طریقے سے استعمال ہونا چاہئے۔ ایسا کرنا خدا کو نظرانداز کرنا ہوگا۔ میرے والد کا کہنا ہے ہمارے مذہبی پیشواؤں نے کہا ہے کہ میرے گانے میں کوئی برائی نہیں ہے۔ آسام میں اقلیتوں کی کئی جانی مانی ہستیوں نے ناہید کی حمایت کی ہے۔ ناہید نے کہا کہ اللہ نے ہی مجھے آواز بخشی ہے۔ اسی خدا نے مجھے تحفے کے طور پر موسیقی دی ہے ،اگر میں اس کا صحیح استعمال نہ کروں تو آخر کار خدا کو ہی نظرانداز کروں گی۔ مجھے دھمکی اس لئے دی گئی ہے کیونکہ میں لڑکی ہوں، لڑکا ہوتا تو انہیں کوئی دقت نہ ہوتی۔ ناہید نے مولویوں کے جواب میں مناسب ہی کہا ہے کہ اگر اپنی موسیقی جاری نہیں رکھے گی تو خدا کی نعمت کو نظر انداز کرے گی۔ دراصل خدا کو تو مولوی ہی نظر انداز کررہے ہیں جونہ تو ایک بچی کے ٹیلنٹ کا احترام کررہے ہیں اور نہ ہی ہندوستانی برصغیر میں اسلام اور موسیقی کے طویل رشتے کی قدر کررہے ہیں۔ کئی بار ایسے فتوے ان نوجوان ہنرمندوں اور ان کے خاندانوں کے درمیان خوف پیدا کرتے ہیں جو میڈیا اور فلمی دنیا میں جگہ بناتے جارہے ہیں۔ ایسا ہی واقعہ کشمیر کی لڑکی زائرہ وسیم کے ساتھ بھی ہوا تھا جس نے عامر خان کی فلم ’’دنگل‘‘ میں پہلوان کی بیٹی کا رول نبھایا تھا۔ ہندوستانی برصغیر کا فن اور موسیقی دنیا ہندواور مسلمانوں میں سانجھی وراثت کی شاندار مثال پیش کرتی ہے۔ استاد ولایت خان، استاد بڑے غلام علی خان، استاد عبدالکریم خان، استاد بسم اللہ خان، بیگم اختر، شمشاد بیگم، نور جہاں سے لیکر آج کے گلوکاروں کی فہرست بہت لمبی ہے جسے بچانا ہوگا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں