خود تو ڈوبے صنم تمہیں بھی ساتھ لے ڈوبے
اترپردیش میں کانگریس کا 27 سال کا سیاسی بنواس اگلے کچھ برسوں کے لئے بڑھ گیا ہے اور اقتدار میں واپسی کے لئے کئے گئے تمام تجربے الٹے ثابت ہوئے۔ پردیش میں پہلی بار کانگریس اپنی کم از کم تعدا د پر پہنچ گئی ہے۔ چناؤ کے نتیجوں سے صاف ہے کہ جنتا کو اکھلیش اور راہل کا یہ ساتھ پسند نہیں آیا۔ دونوں کے ساتھ کو جنتا نے سرے سے مسترد کردیا۔ پہلے سے ہی صوبے میں ہچکولے کھا رہی کانگریس کی کشتی کو گٹھ بندھن نے اور ڈوبا دیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ سماجوادی پارٹی کے ساتھ مل کر کانگریس اپنے گڑھ رائے بریلی اور امیٹھی تک کو نہیں بچا سکی۔ دونوں ہی ضلعوں میں کانگریس کو کراری ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ سال2012ء کے چناؤ میں کانگریس نے آر ایل ڈی کے ساتھ مل کر چناؤ لڑا تھا ۔ اس وقت کانگریس کو28 سیٹیں ملی تھیں جبکہ اس باراس کی حالت یوپی کی تاریخ میں سب سے زیادہ پتلی ہوگئی ہے۔ سماجوادی پارٹی کے ساتھ اتحاد نے کانگریس صوبے میں 114 سیٹوں پر اپنی قسمت آزما رہی تھی۔ زیادہ تر جگہ کانگریس امیدواروں کو جنتا نے مسترد کردیا۔ اس بار کے چناؤ میں کانگریس دو تہائی کا نمبر حاصل نہیں کرپائی۔ اسے مانا 7 سیٹیں ہی ملی ہیں۔ کانگریس کی پوزیشن کا اسی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ 2012ء کے چناؤ میں جہاں پارٹی کو11.63 فیصد ووٹ ملے تھے اس بار اسے محض 6.2 فیصدی ووٹ ہی ملے ہیں۔ اس سے پہلے کانگریس کی سب سے خراب کارکردگی2007ء میں ہوئی تھی لیکن اس وقت بھی کانگریس کو 22 سیٹیں ملیں۔ سال2002ء کے چناؤ میں اسے25 سیٹیں ملی تھیں۔ سپا کے ساتھ مل کر بھی کانگریس کے قومی نائب صدر راہل گاندھی اپنے پارلیمانی حلقے امیٹھی تک کو نہیں بچا پائے۔ یہاں کی جگدیش پور، گوری گنج، تلوئی، امیٹھی چاروں ہی اسمبلی سیٹوں پر کانگریس کو زبردست ہار ملی ہے۔ امیٹھی سیٹ پر کانگریس کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ کی اپنی دوسری بیوی امیتا سنگھ کو لاکھ کوششوں کے باوجود نہیں جتا پائے۔ یہاں ان کی پہلی بیوی گریما سنگھ بھاجپا کے ٹکٹ سے چناؤ جیتی ہیں۔ سونیا گاندھی کے پارلیمانی حلقے رائے بریلی کی 6 میں سے4 سیٹوں پر ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ صرف رائے بریلی اور ہرچند پور سیٹ ہی کانگریس کی عزت بچا پائی۔ کانگریس کے حکمت عملی ساز پرشانت کشور یوپی میں پوری طرح فلاپ ہوگئے ہیں۔ کانگریس نے یوپی کے لئے اپنا چناوی حکمت عملی ساز پرشانت کشور کو بنایا تھا لیکن مودی کی حکمت عملی کے آگے نہ صرف سپا ڈھیر ہوئی بلکہ کانگریس کا بھی پتتا صاف ہوگیا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں