بہار میں ایک اور قلم کا سپاہی شہید

ایک اور قلم کا سپاہی اپنا فرض نبھاتے ہوئے بہار میں شہید ہوگیا۔ بائیک سوار بدمعاشوں نے روز نامہ اخبار ’دینک بھاسکر‘ کے پترکار دھرمیندر کمار سنگھ35 سال کو گولی سے چھلنی کر قتل کردیا۔ واردات بہار کے روہتاش ضلع کے مفصل تھانہ کے تحت عمرا تالاب کے پاس ہوئی۔ خون سے لت پت دھرمیندر کو مقامی لوگ علاج کے لئے ہسپتال لے گئے۔ ڈاکٹروں نے نازک حالت کو دیکھتے ہوئے اس کو وارانسی ریفر کردیا۔ رشتے دار علاج کے لئے وارانسی لے جا رہے تھے کہ شیو ساگر کے پاس راستے میں انہوں نے دم توڑدیا۔ بتایا جاتا ہے کہ دھرمیندر نے ان جرائم پیشہ کے نام بھی اپنے رشتے داروں کو بتائے تھے جنہوں نے اس واردات کو انجام دیا ہے۔ دھرمیندر کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ ساسارام میں پتر کار دھرمیندر سنگھ کے قتل کے معاملے میں بہار ورکنگ جرنلسٹ یونین کے جنرل سکریٹری پریم کمار کی قیادت میں صحافیوں کے ایک نمائندہ وفد نے پٹنہ کے زونل آئی جی نیر حسین خاں سے ملاقات کر ان کو میمورنڈم سونپا اور قاتلوں کی گرفتاری کی مانگ کی۔ پتر کار دھرمیندر سنگھ کے قتل کے بعد ان کے رشتے داروں سے ملنے پہنچے ڈی آئی جی اے ۔ رحمان نے کہا کہ اس قتل سے صحافی دنیا کے علاوہ پولیس کی کئی چنوتیاں بھی بڑھی ہیں۔بدمعاش دھرمیندر سے خوف کھاتے تھے۔ اس کے قتل کے بعد ان کے رشتے داروں سے ملنے آبائی گاؤں عمراپہنچے مرکزی وزیر خوراک رام ولاس پاسوان نے کہا کہ اس قتل کانڈ پر وہ وزیراعظم مودی سے بات کریں گے کیونکہ بہار کے حالات مسلسل بگڑتے جارہے ہیں۔ دھرمیندر سنگھ کے قتل کے معاملے میں پولیس نے دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس کے ڈائریکٹر جنرل آفس کے ذریعے جاری ایک بیان کے مطابق قتل کے معاملے کی جانچ کیلئے تشکیل ایس آئی ٹی نے چھاپے ماری کر دو لوگوں کو گرفتار کیا۔ پٹنہ زون کے انسپکٹر جنرل این ایچ خان نے پی ٹی آئی، و بھاشا کو بتایا کہ گرفتار کئے گئے لوگوں کی پہچان رادھیکا رمن رائے اور ملک سنگھ کے طور پر ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں کو روہتاس ضلع میں دو الگ الگ مقامات سے گرفتار کیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق رائے روہتاس ضلع کا رہنے والا ہے منیش روہتاس ضلع میں تین درجن معاملوں میں پولیس کے ذریعے مطلوب ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ گرفتار لوگوں سے ملی اطلاع کی بنیاد پر پولیس نے جرائم میں استعمال کی گئی ایک موٹر سائیکل ضبط کی ہے۔ پولیس دونوں سے پوچھ تاچھ کررہی ہے اور دوسرے فرار بدمعاشوں کو پکڑنے کیلئے چھاپہ ماری کررہی ہے۔ انتہائی تکلیف اور تشویش کی بات یہ ہے کہ نتیش کمار کی چھتر چھایا میں ایک سال میں بہار کے مختلف ضلعوں میں قریب ایک درجن صحافیوں پر جان لیوا حملے کے واقعات ہوچکے ہیں۔ کیا یہ جنگل راج نہیں ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟