کیا نوٹ بندی سے دیش میں بلیک منی ختم ہوگی

مرکزی سرکار کا 500 اور ہزار روپے کے پرانے نوٹوں کو بند کرنے کابیشک نیک ارادہ رہا ہو لیکن دیش میں بلیک منی یعنی کالی کمائی کا استعمال بند ہو لیکن ہمیں اس میں شبہ ہونے لگا ہے؟ کیا اس سے بلیک منی ختم ہوجائے گی؟ آج جو لوگ بینکوں، اے ٹی ایم، ڈاکخانوں کے باہر لمبائی قطاریں لگائے کھڑے ہیں ان کی جمع پونجی کالی کمائی نہیں ہے جو آپ نکلوانا چاہتے تھے؟ ہر خاندان کے اپنی کمائی سے بیماری و دیگر اخراجات کے لئے کچھ پیسہ جمع کرکے رکھا ہوا تھا؟ یہ کالی کمائی نہیں ہے آپ نے ان کی تو زندگی بھر کی کمائی باہر نکلوالی لیکن اصل قصور وار آج بھی مست ہے۔ بینکوں میں پیسہ کی کمی ہے۔ بینک خالی ہے۔ آپ نے بینکوں میں پیسہ مہیا کرانے کے بھی یہ قدم اٹھایا ہے۔ جو کرنسی گھروں میں تھی وہ اب بینکوں میں جمع ہورہی ہیں۔بینکوں نے اپنا سارا پیسہ ان دھنا سیٹھوں کو لٹا دیا ہے۔ لین دین چکانے والوں پر بینک کتنا سخت ہوجائے لیکن بڑے قرضداروں پر وہ وصولی کے لئے کچھ بھی نہیں کررہا ہے اور آج مرکزی سرکار نے سرکاری بینکوں کو بڑے قرضداروں کے تئیں نرمی برتنے کا فرمان جاری کردیا ہے۔ بینکوں سے کہا ہے کہ ان کی پہچان کریں اور اگر انہیں ری پیمنٹ میں دقت آتی ہے تو انہیں سہولتیں دیں۔ وزارت خزانہ کے ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اس قدم کا مقصد کریڈیٹ کروتھ اور سرمایہ کاری کو رفتار دینا ہے اب آپ بڑے قرض داروں کی فہرست پر نظر ڈالیں ۔ ریلائنس گروپ 1.25 لاکھ کروڑ ، ویدانتا گروپ 1.30 لاکھ کروڑ ، ایسار گروپ 1.01 لاکھ کروڑ ،اڈانی گروپ 9.6031 کروڑ ۔ جے پی گروپ75163 کروڑ۔ جندل اسٹیل 58171 کروڑ۔ جی ایم آر گروپ 47976 کروڑ۔ لوکو گروپ 47102 کروڑ روپے ۔ ویڈیو کون گروپ 45045 کروڑ ۔ اور جے وی کے گروپ۔34ہزار کروڑ روپے۔ اگر بینکوں کے این پی اے کی بات کریں تو بینک آف بڑودہ نمبر 1پر ہیں۔یعنی 5640 کروڑ روپے واجب ہے۔ بینک آف انڈیا 1034 کروڑ۔ کیندرا بینک 22604 کروڑ، اسٹیٹ بینک 442267 کروڑ اور یونین بینک 6975کروڑ روپے ہے یہ اعداد وشمار بینک کی سالانہ رپورٹ کے ہے پھر بھی آپ نے دو ہزار روپے کا نیا نوٹ نکال دیا۔ 500 اور 1000 کے نوٹ بند کردیئے اور 2000 ہزار کانیا نوٹ جاری کر حکومت نے کالے دھن کیخلاف لڑائی شروع کی ہے یا کالی کمائی جمع کرنے والوں کو سہولت دی ؟ ایک کانگریسی نیتا نے سوال کیا ہے کہ 70ہزار کروڑ روپے کے فرضی نوٹ ختم کرنے کے لئے 16ہزار کروڑ روپے خرچ کرکے نئے نوٹ چھاپنے سے آخر سرکار کیا ملا؟ ریزرو بینک کے سابق گورنر سی رنگا راجن کے مطابق نوٹ بندی کافیصلہ کالی کمائی کے چلن کو کم کرنے کی سمت میں ٹھوس قدم ثابت نہیں ہوگا حالانکہ اس کا بہتر نتیجہ جب ہی نکلے گا جب سرکار کالے دھن کے دیگر ذرائع کو بند کرنے کے لئے لگاتار ایک کے بعد ایک قدم اٹھائے گی۔ بھاجپا ایم پی سبرامنیم سوامی کا خیال ہے اس سے کالی کمائی کے چلن میں کوئی خاص کمی نہیں آئے گی مگر اس فیصلے سے حوالہ ریکیٹ ٹوٹا ہے اس کاسب سے زیادہ اثر دہشت گردی پر پڑا ہے۔ اقتصادی ماہرین و تھینک ٹینک گووند آچاریہ سرکار کے نوٹ بندی کے فیصلے سے متفق نہیں ہے لیکن وہ کہتے ہیں خود سرکار کاخیال ہے کہ کرنسی کی شکل میں دیش میں سب سے کم کالی کمائی ہے اور کالی کمائی خاص طور سے سونا اور بے نامی جائیداد کی شکل میں ہے ایسے میں سرکار کو ان وسائل کے خلاف قدم اٹھاناچاہئے تھا اگر ایسا ہوا ہوتا تو عام لوگوں کو اتنی زیادہ پریشانی کا سامنا نہیں کرناپڑتا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟