پیسے کی خاطر جان خطرے میں ڈالنے والے ہتھکنڈے

آج کل پیسہ مائی باپ بن گیا ہے۔ پیسہ کمانے کے لئے کچھ لوگ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ اپنی جان کو بھی داؤ پر لگا کر بڑے سے بڑا خطرہ مول لینے کو تیار ہیں۔ تازہ مثال دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ڈرگ اسمگلنگ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ہوائی اڈے پر تعینات پولیس نے ایک ایسے افغان شہری کو پکڑا جو ہیروئن کے کیپسول اپنے پیٹ میں چھپا کر افغانستان لے جانے کے فراق میں تھا۔ ہوائی اڈے پر معمور پولیس ڈپٹی کمشنر سنجے بھاٹیا کے مطابق 3 نومبر کو دو افغان شہری افغانستان جانے والے تھے۔ اسی دوران ان میں سے ایک افغانی شہری 43 سالہ غلام ربانی کی اچانک طبیعت بگڑ گئی۔ غلام نے ایئر لائنس حکام سے پیٹ میں درد کی شکایت کی۔ ایئر لائنس ملازم نے فوراً پولیس اور دوسری ایجنسیوں کو اس کی خبر دی۔ پولیس کو افغانی شہری کی حالت دیکھ کر اس پر شبہ ہوا اور اسے کیٹس ایمبولنس میں ایمس میں بھرتی کرایا گیا۔ ڈاکٹروں نے جب غلام کا علاج شروع کیا تو پولیس حکام حیران رہ گئے۔ جانچ میں پتہ چلا کہ اس نے اپنے پیٹ میں ایک بڑی پولیتھین کا پیکٹ چھپایا ہوا تھا۔ فوراً غلام کا آپریشن کیا گیا اور ڈاکٹروں نے 525 گرام کا ایک پیکٹ نکالا جس کے اندر ہیروئن کے57 بڑے کیپسول تھے۔ برآمد ہیروئن کی مالیت قریب 2 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔ ملزم شہری کے ساتھ افغانستان جا رہا دوسرا شہری فرار ہوگیا۔ جس کی پولیس تلاش کررہی ہے۔ جانچ میں پتہ چلا غلام میڈیکل ویزا پر اکتوبر میں دہلی آیا تھا لیکن اس نے علاج کے لئے کسی بھی ہسپتال سے رابطہ نہیں کیا تھا۔ پولیس کے مطابق غلام ربانی کے ساتھ دوسرا شخص فلائٹ سے اترنے کے بعد غائب ہوگیا۔ اس کے افغانستان کے پتے کے بارے میں پولیس کو جانکاری مل گئی ہے لیکن دونوں دہلی میں کہاں ٹھہرے تھے اور کن لوگوں کے رابطے میں تھے پولیس اس کی جانچ کررہی ہے۔ غلام ربانی سے پہلے بھی پیٹ میں ہیروئن کی اسمگلنگ کرنے والے افغانی شہری عبدالملک زادہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔اسے لاجپت نگر تھانہ پولیس نے سال 2015ء اکتوبر میں پکڑا تھا۔ عبداللہ کابل سے ہیروئن کی کھیپ لیکر ہندوستان آیا تھا۔ اس نے پوچھ تاچھ میں بتایا کہ اس نے منہ کے راستے سے نگلا تھا ۔ اس کے لئے اسے 400 ڈالر دینے کی بات کہی گئی تھی۔ اس کے پیٹ سے پولیس کو 35 کیپسول ملے تھے جس میں 240 گرام ہیروئن تھی۔ پیٹ میں کیپسول پھٹنے سے عبداللہ کی طبیعت خراب ہوگئی تھی اور اسے آئی بی ایس ہسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔ پیسے کا لالچ آدمی کو کس کس طرح کے ہتھکنڈے اپنانے پر مجبور کرتا ہے۔ چاہے ایسا کرتے ہوئے اس کی جان ہی کیوں نہ چلی جائے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!