نوٹ بندی یا جینے کی جدو جہدمیں موت

نوٹ بندی کے فیصلے سے آج سارا دیش قطار میں کھڑا ہے۔ بنیادی ضرورتوں و اپنی بھوک مٹانے کے لئے اپنے ہی پیسوں کو پانے کیلئے دوبارہ جدوجہد لوگوں کیلئے جان لیوا ثابت ہورہی ہے۔ 1000-500 کے نوٹ بند کئے جانے کے بعد جس طرح بینکوں و اے ٹی ایم کے آگے قطاریں لگ رہی ہیں اور جس طرح لوگ دشواری کا سامنا کرنے پر مجبور ہورہے ہیں اس سے تو پورے دیش میں قریب37 لوگوں کی اب تک موت ہوچکی ہے۔ اس میں زیادہ تر موتیں صدمے کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ کئی لوگوں نے پریشانی کی وجہ سے خودکشی تک کرلی ہے۔ یہ دعوی برطانیہ کی ایک نیوز ویب سائٹ ’ہفنگن پوسٹ ‘ نے تمام میڈیا رپورٹوں کو ریکارڈ بنا کر دعوی کیا ہے کہ مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلع میں بدھوار کو بینک کی لائن میں کھڑے 70 سال کے شخص کی موت ہوگئی۔ پولیس کے مطابق دگمبر مرمبا چھپا قصبے میں ایس بی آئی کے باہر لائن میں کھڑا یہ شخص اچانک بے ہوش ہو کر گر گیا اور ہسپتال جاتے وقت دم توڑ دیا۔ پرانی دہلی کے لال کنواں علاقے میں واقع بینک آف انڈیا کی برانچ میں پچھلے تین دنوں سے روزانہ نوٹ بدلوانے کے لئے قطار میں لگنے پر مجبور سعید الرحمان (48 سال) کی قریب 12 بجے لائن میں لگنے سے دل کا دورہ پڑا اور ہسپتال لے جاتے وقت اس کی موت ہوگئی۔ اسی طرح اترپردیش کے بریلی میں ماڈل ٹاؤن کے باشندے کلیم احمد(52 سال) ایس بی آئی کی برانچ میں روپے نکالنے کے لئے لائن میں کھڑے تھے اچانک دل کا دورہ پڑا اور ان کا انتقال ہوگیا ۔ مشرقی اترپردیش کے بلیا ضلع میں نگر پنچایت سہتوار کے وارڈ نمبر 1 کے باشندے سریش سونار (40 سال) کو اپنی بیٹی کی شادی کے سلسلے میں تلک رسم کے لئے پیسے کی سخت ضرورت تھی اس کے پاس پیسے نہ ہونے کی وجہ سے وہ پریشانی میں تھے اسی کشیدگی میں وہ منگلوارکو ایس بی آئی برانچ گئے لیکن پیسہ نہیں ملا توگھر لوٹ آئے اور درمیانی رات میں انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ چل بسے۔ راجدھانی کے بلیماران میں بدھ کو نوٹ بدلنے کے لئے قریب8 گھنٹے قطار میں کھڑے ایک 48 سالہ شخص کی دل کا دورہ پڑنے سے موت ہوگئی وہ تین دن سے لائن میں کھڑا ہورہا تھا لیکن اس کا نمبر نہیں آرہا تھا۔ متوفی سعید کے چچیرے بھائی سراج نے بتایا کہ صبح ساڑھے تین بجے ہی وہ بینک آف انڈیا کے باہر لائن میں لگے تھے۔ صبح قریب ساڑھے گیارہ بجے وہ غش کھا کر گر پڑے۔ اس کے بعد رشتے دار موقعہ پر پہنچے اور انہیں قریبی ہسپتال لے جایا گیا جہاں علاج کے دوران ان کی موت ہوگئی۔ سراج نے بتایا سعید کے رشتے داروں کے ساتھ لال کنواں میں رہتے ہیں۔ خاندان میں بیوی نزہت، تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ سعود کمپیوٹر آپریٹر ہے ۔ سعود کے گھر میں شادی کا ماحول ماتم میں بدل گیا۔ ایسے ہی مشرقی آسام کے تن سکھیا ضلع میں ایک نامعلوم بندوقچی نے چار باغان مزدوروں کے لئے نقدی لے جارہی ایک وین پر فائرننگ کردی جس سے وین میں سوار شخص ابھیجیت پال کی موت ہوگئی،دیگر دو زخمی ہوگئے۔ ہفنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق زیادہ تر لوگوں کی موت کئی گھنٹوں تک لمبی قطاروں میں لگنے کے دوران ہوئی۔ بڑے نوٹوں کی کمی سے پیدا مسئلے ہیں جنتا کو گھنٹوں لائن میں کھڑا ہونے پر مجبور کیا ہے۔ عام لوگ پانچ سے چھ گھنٹے یا اس سے بھی زیادہ وقت تک لائن میں لگے رہے جس سے ان کی نسوں میں کھنچاؤ کی پریشانی ہوسکتی ہے۔ اس سے گھٹنوں اور کمر پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔ اندرپرست اپولو ہسپتال کے بون امراض کے ماہر ڈاکٹر راجیو ویشو نے بتایا کہ لمبے وقت تک کھڑا ہونے سے گھٹنے کے علاوہ ٹخنے،کولہے، کمر اور پیر کی ہڈی پر اثر پڑتا ہے اس سے سنویل جوڑوں میں لوبیکیٹنگ اور ٹشو کو نقصان پہنچتا ہے۔ 8 منٹ سے زیادہ وقت تک کھڑے رہنے سے تمام نسوں پر دباؤ پڑتا ہے اور پیر کی نسوں میں سوجن بھی آجاتی ہے۔ کئی موت خودکشی کرنے سے ہوئی ہیں۔ ہسپتالوں نے علاج کرنے سے منع کردیا ہے، پرائیویٹ ہسپتالوں اور میڈیکل اسٹور پر 500-1000 روپے کے پرانے نوٹوں کے چلن کے اشو پر دیش میں گمراہی اور تنازعے کے حالات بنے ہوئے ہیں۔ دراصل یہ حالات اس لئے بنے کیونکہ ایتوار کی رات وزارت مالیات نے سرکولر جاری کرکے کہا تھا سبھی اہم جگہوں یعنی سرکاری ہسپتالوں، پرائیویٹ میڈیکل اسٹور پر پرانے نوٹ 24 نومبر تک لئے جائیں گے۔ وزارت کے افسر ے جب سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں کے بارے میں پوزیشن واضح کرنے کو کہا تو ان کا جواب تھا کہ وزارت نے سرکولر کے کلاز 25 آئی میں نجی میڈیکل اسٹور کو لکھا لیکن ہسپتال نہیں لکھا اس وجہ سے اندور ، جے پور، اورنگ آباد، ناسک وغیرہ سمیت کئی جگہوں پر ہسپتال والوں نے پرانے نوٹ لینے سے انکار کردیا۔راجدھانی میں بھی بڑے پرائیویٹ ہسپتال پرانے نوٹ لینے سے انکار کررہے ہیں۔ کوئی جان لیوا بیماریوں میں مبتلا کینسر مریض، شوگر مریض دیگر بیماریوں سے پریشان ہیں ، کچھ کا ریگولر ڈائلیسس ہوتا ہے ، وہ کہاں جائیں۔ منگلوار کو اقتصادی معاملات کے سکریٹری شکتی کان داس نے پریس کانفرنس میں اس بابت پوچھے گئے سوال پر کہا کونسا ہسپتال پرانے نوٹ نہیں لے رہا ہے مجھے اس کا نام بتاؤ؟ یہ کہہ کر سوال ٹال دیا۔ جب ہیلتھ سکریٹری مشرا سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا یہ ہمیں بھی واضح نہیں ہے کہ معاملہ وزارت مالیات دیکھ رہا ہے اور وہی ہدایت دے گا تو ہم لاگو کریں گے۔ دوسری طرف انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کے سامنے تجویز رکھی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ پرائیویٹ ہسپتالوں کو بھی پرانے نوٹ چلانے والی خاص جگہوں میں شمار کیا جائے۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں بڑی تعداد میں عام آدمی علاج کے لئے آتے ہیں۔ ایمرجنسی میں کوئی نزدیکی ہسپتال میں ہی جائے گا یا سرکاری ہسپتال ڈھونڈے گا؟ ایسے میں حالات ٹھیک ہونے تک پرائیویٹ ہسپتالوں میں پرانے نوٹوں آتھورائسٹ کئے جائیں۔ ایک تجویز یہ بھی آئی ہے کہ ایمرجنسی مریضوں سے اس شرط پر پرانے نوٹ لے لیں کہ اگلے دو تین دن میں وہ نئے نوٹ دے کر بدل لیں۔ سرکار پرانے وٹ تسلیم نہیں کرتی ہے تو ہسپتالوں میں بدلنے کا انتظام کردے۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ میں نے اسی کالم میں کسانوں اور شادی والے گھروں کی پریشانی کو اٹھایا تھا۔ مجھے خوشی ہے کہ وزیر اعظم نے ان دونوں زمروں میں راحت کا اعلان کیا ہے۔ ربیع اور شادیوں کے موسم کے بیچ ہزار پانچ سو کے پرانے نوٹ بند ہوے کی دقتوں کو دیکھتے ہوئے سرکار نے نقدی نکالنے کی حد بڑھا دی ہے۔ سرکار نے کسانوں اور چھوٹے تاجروں کے لئے ہفتے میں 50000 روپے تک بینک کھاتوں سے نقدی نکالنے اور شادی والے گھروں کے لئے ایک کھاتے سے2.5 لاکھ روپے تک نقدی نکالنے کی منظوری دے دی ہے۔ اسی سلسلے میں ہم امید کرتے ہیں کہ پرائیویٹ ہسپتالوں و کیمسٹوں سے بھی کہا جائے کہ حالات بہتر ہونے تک وہ پرانے نوٹ چلائیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!