جسمانی معذوری کے باوجود دیویندر کی شاندار تھرو

برازیل کے شہر ریو ڈی جنیریو میں حال ہی میں ختم ہوئے اولمپک کھیلوں میں بیشک ا س بار ہندوستان کی کارکردگی مایوس کن رہی لیکن اسی شہر میں جاری پیرا اولمپک میں ہمارے کھلاڑیوں نے اولمپک کی مایوسی کافی حد تک بھلا دی ہے۔ ریو پیرا اولمپک میں بھارت کو دوسرا طلائی میڈل دیویندر جھاجھریا نے بھالا(جیولن تھرو) مقابلے میں دلایا ہے۔ دیویندر کا بھالا 12 سال بعد پھر پیرا اولمپک گیم پر سونے کا میڈل تو جیتا ہی ساتھ ساتھ ایک نیا ورلڈ ریکارڈ بھی بنایا۔ دیویندر جھاجھریا پیرا اولمپک گیم میں دوہرا طلائی میڈل جیتنے والے پہلے ہندوستانی کھلاڑی بن گئے ہیں۔ دیویندر نے اس سے پہلے ایتھینس پیرا اولمپک میں بھی طلائی میڈل جیتا تھا۔36 سالہ دیویندر نے 2004ء میں منعقدہ ایتھینس گیم میں 62.15 میٹر بھالا پھینک کر ورلڈ ریکارڈ بنایا تھا۔ 12 سال بعد انہوں نے پھر اس 1-46 مقابلہ میں اپنے ہی ورلڈ ریکارڈ کو بہتر بناتے ہوئے 63.97 میٹر کی دوری ناپی۔دیویندر جھاجھریا کی زندگی کی جدوجہد کی داستاں کسی فلمی کہانی سے کم نہیں ہے۔ راجستھان کے چورو ضلع میں 8 برس کی عمر میں پیڑ پرچڑھتے وقت انہیں 11 ہزار وولٹ کا بجلی کا کرنٹ لگا تھا ۔ اس وقت وہ اتنی بری طرح سے جھلس گئے تھے کہ ایک دن بھی زندہ رہ پائیں گے یا نہیں ، یہ طے نہیں تھا۔ اس حادثے میں ان کا بایاں ہاتھ خراب ہوگیا تھا جسے کاٹنا پڑا۔ ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ اب وہ زیادہ محنت کا کام نہیں کرسکیں گے ، لیکن دیویندر نے سبھی کو غلط ثابت کردکھایا۔ محنت کش دیویندر اور اس کے رشتے داروں نے ہار نہیں مانی اور پھر شروع ہوئی ان کی کامیابی کی طرف بڑھنے کی کہانی۔ دیویندر جب10 کلاس میں تھے تب وہ جیولن تھرو (بھالا پھینکنا) سے جڑے۔ وہ عام کھلاڑیوں کے ساتھ ہی مقابلوں میں حصہ لیتے رہے اور کامیابی حاصل کرتے رہے۔ دروناچاریہ ایوارڈی آر ڈی سی سنگھ نے 1997ء میں دیویندر کے ٹیلنٹ کو پہچانا اور ان کی ٹریننگ شروع کی۔ آر ڈی سنگھ نے ہی بھارت میں پیرا اسپورٹس کا آغاز کیا تھا۔ جیت کے بعد دیویندر نے بتایاکہ 6 سال کی بیٹی جیا سے کیا وعدہ ان کی جیت کی وجہ بنا۔ جیا کو میں نے بتایا تھا کہ اگر وہ اپنی ایل کے جی امتحان میں ٹاپ کرے گی تو میں پیرا اولمپک میں گولڈ جیت کر لاؤں گا۔ پچھلے دنوں جیا نے فون پر پاپا کو بتایا کہ اس نے ٹاپ کرلیا ہے۔ اب میری باری ہے۔ جب میں میدان پر اترا تو اس کی باتیں کانوں میں گونج رہی تھیں۔ پیرا اولمپک کھیل مقابلے کے بارے میں بہتوں کو جانکاری نہیں ہے اور شاید جانکاری ہو بھی نہ۔ جب اولمپک کے یکساں یہ مقابلہ جسمانی۔ دماغی طور پر کسی کمی کے شکار کھلاڑی اس پیرا اولمپک میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ایسے میں کسی جسمانی یا ذہنی طور پر کمی کا سامنا کرنے کے باوجود پیرا اولمپک میں ہمارے دیش کے نام شاندار جیت درج کی ہے تو یہ بھارت کے لئے انتہائی فخر کی بات ہے۔ دیویندر و اس کے کوچ کو ہماری مبارکباد۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟