مل ہی گئی شہاب الدین کی ضمانت کو چنوتی

سابق ایم پی و سیوان کے دبنگی لیڈر شہاب الدین کی مشکلیں ابھی ختم نہیں ہوئیں۔ بیشک وہ ضمانت پر فی الحال جیل سے باہر آگئے ہیں لیکن یہ راحت عارضی ہوسکتی ہے۔ شہاب الدین کی ضمانت منسوخ کرنے کی عرضی سپریم کورٹ میں داخل ہوچکی ہے۔ عدالت اس پر پیرکو سماعت کرے گی۔ وکیل پرشانت بھوشن کی عرضی پر پیر کو فہرست میں شامل کرنے کے چیف جسٹس کے حکم کے کچھ دیر کے بعد بہار سرکار نے بھی خطرناک سرغنہ کو پھر سے جیل بھیجنے کی سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے۔ تینوں بیٹوں کے قتل کا درد سہ رہے چندر شیکھر پرساد کی جانب سے پرشانت بھوشن نے یہ عرضی داخل کی ہے۔ چندر شیکھر پرساد نے عرضی میں کہا ہے کہ شہاب الدین کے خلاف 58 معاملوں میں سے 8 میں وہ مجرم قرار دیا جاچکا ہے۔ ان میں سے دو میں عمر قید کی سزا ہوئی ہے اس کے باوجود اسے رہا کردیاگیا ہے۔ ادھر بہار سرکار نے اپنی اپیل میں کہا ہے کہ پٹنہ ہائی کورٹ نے فروری میں دئے گئے اپنے ہی فیصلے کو نظر انداز کردیا جس میں ٹرائل کورٹ سے کہا گیا تھا کہ وہ راجدیو شوشن قتل کانڈ کا مقدمہ 9 ماہ میں پورا کریں۔ صحافی راجدیونجن کی بیوی آشا رنجن انصاف کی درخواست لے کر سپریم کورٹ پہنچی تھیں۔ آشا رنجن نے آر جے ڈی کے دبنگ لیڈر محمد شہاب الدین و لالو پرساد یادو کے لڑکے و پردیش کے وزیر صحت تیج پرتاپ یادو پر ان کے شوہر کے قاتلوں کو پناہ دینے کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی مانگ کی ہے۔آشا رنجن نے عرضی میں نہ صرف سی بی آئی کو فوراً معاملہ ہاتھ میں لینے کی ہدایت مانگی ہے بلکہ راجدیو قتل کانڈ کو بہار سے دہلی منتقل کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔ اتنا ہی نہیں اپنی اور بچوں کی سلامتی کو سنگین خطرہ مانتے ہوئے بہار کے باہر محفوظ مکان دلانے کی بھی درخواست کی ہے۔ صحافی راجدیو رنجن قتل کانڈ میں سی بی آئی نے سیوان میں دبش دی ہے۔ جانچ وہیں سے شروع ہوئی ہے جہاں بہار پولیس کی ایس آئی ٹی نے چھوڑی تھی۔ سیوان پہنچتے ہیں سی بی آئی ٹیم نے راجدیو رنجن قتل کانڈ میں جیل میں بند لڈن میاں اور دیگر پانچ ملزمان سے پوچھ تاچھ کی۔ ادھر بہار میں اتحادی حکومت میں بے یقینی کا احساس نظر آنے لگا ہے حالانکہ وزیر اعلی نتیش کمار نے یہ صحیح موقف اپنایا ہے قانون اپنا کام کرے گا اور لالو جی نے اپنے آپ کو پورے معاملے سے دور رکھنے کی کوشش کی ہے لیکن پیر کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یقینی طور سے اتحادی سرکار پر مزید دباؤ بڑھے گا۔ شہاب الدین جیسا دبنگی بھی چپ بیٹھ کر تماشا دیکھنے والا نہیں ہے۔کل ملا کر پہلے سے دھماکہ خیز بنے بہار کے حالات میں مزید آگ لگ سکتی ہے۔ سب سے زیادہ دباؤ نتیش کمار پر ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟