لیک سے ہٹ کر بڑھیا فلم ’پنک‘

سنیچر کی شام کو میں نے فلم ’پنک‘ دیکھی۔ سن2012 میں دہلی میں نربھیا کانڈ ہوا تھا جس نے ساری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ اس کے بعد عورتوں کو لیکر قانون بدلا لیکن کیا سماج کا نظریہ بدلا؟ کیا لڑکیوں کے بارے میں دوہرے پیمانے بدلے؟ انہی اشو کو بہت خوبصورتی سے فلم ’پنک‘ میں دکھایاگیا ہے۔ وکی ڈونر، مدراس کیفے اور پیکو جیسی فلمیں بنانے والے سجیت کمار کا شمار بالی ووڈ کے بڑے فلم میکرس میں ہونے لگا ہے۔ سجیت کمار اس فلم کے پروڈیوسر ہیں۔ فلم میں مرد پردھان سماج اور عورتوں کے تئیں ٹوٹلی الگ قسم کی سوچ رکھنے والوں کو اس فلم سے ایک اثر دار پیغام دینے کی زبردست پہل کی گئی ہے۔ فلم میں کئی سوال ایسے اٹھائے گئے ہیں جو سماج میں مرد اور عورتوں کو الگ الگ پیمانے سے دیکھتے ہیں جیسا کہ لڑکیوں کا پہناوا، ان کا ہنس ہنس کا باتیں کرنا، شراب پینی وغیرہ کیا یہ اشارے دیتے ہیں کہ وہ آسانی سے دستیاب ہیں؟ کیا لڑکیوں اور لڑکوں کے لئے الگ الگ سماجی قاعدے ہیں؟ آخر مرد یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ ہر عورت یا لڑکی کو ’’نہ ‘‘کہنے کا حق ہے اور اس کی ’’نہ‘‘ کا سنمان کیا جانا چاہئے۔ چاہے وہ سیکس ورکس ہو، پتنی ہو یا عام ورکنگ کلاس لڑکی ۔ ’پنک‘ فلم اس بات کو بھی بڑی خوبصورتی سے دکھاتی ہے کہ کیسے نارتھ ایسٹ کی لڑکیوں کو بھارت کے دوسرے حصوں میں تہذیبی طور سے تھوڑا الگ سمجھا جاتا ہے۔ ’پنک‘ میں ہم کچھ جھلک ’دامنی‘ کی بھی پا سکتے ہیں ۔ لیکن کچھ اس کا اہم زور میٹرو میں کام کررہی لڑکیوں کی سماجی حالات کو دکھانا ہے۔ کہانی کا اہم مرکز عدالتی ڈرامہ بھی ہے جہاں امیتابھ بچن وکیل دیپک سہگل اپنی زندگی کو سب سے عمدہ کرداروں میں سے ایک نبھایا ہے۔ان کے سوالوں اور نصیحتوں سے سارے ہال میں سناٹا چھا جاتا ہے اور فلم کئی سوالوں پر سوچنے پر مجبور کردیتی ہے۔ فلم تین لڑکیوں مینل اروڑہ (تاپسی پنو) فلک (کیرتی کلہیری) اورآندلیا (آندلیا) پر مبنی ہے جو بدقسمتی سے ایک قانونی جھگڑے میں پھنس جاتی ہیں۔یہ ہدایت کار کوشل سے ہی پتہ چلتا ہے کہ آخر پارٹی کے بعد ایسا کیا ہوا تھا جو عدالت تک معاملہ پہنچ گیا۔ امیتابھ شروع میں بیحد دھیمی آواز میں بولتے ہیں ایک تھکے ہوئے بوڑھے کی طرح، آہستہ آہستہ فلم میں ان کی آواز کا وہی پرانا انداز سامنے آتا ہے۔ پیوش مشرا نے بھی ایک ایسے وکیل کے کردار کو زندہ کردیا ہے جو اپنے سوالوں سے جریح کے دوران عورتوں کے کردار پر کئی سوال اٹھاتا ہے۔اداکاری میں تاپسی پنو نے بھی اچھا رول نبھایا ہے۔ کورٹ روم میں بحث کے دوران تاپسی کا انداز اور ان کے ڈائیلاگ ،فیس ایکسپریشن کے ساتھ ساتھ تاپسی کا چہرہ دیکھنے لائق ہے۔ فلک علی کے کردار میں کیرتی نے قیامت کی اداکاری کی ہے۔ آندلیانے اپنے کردار میں اچھا رول نبھایا ہے۔ دیپک کے کردار میں بالی ووڈ کے شہنشاہ لیجنٹ امیتابھ بچن نے اس بار بھی ثابت کردیا ہے کہ انہیں لیجینٹ کیوں کہا جاتا ہے۔ مسالے اور ایکشن تھرلر ہاٹ فلم کی بھیڑ سے دور ہٹ کر ایک اچھی فلم اگر آپ دیکھنا چاہتے ہیں تو ’’پنک‘‘ دیکھئے۔ بھروسہ کیجئے کہ آپ فلم دیکھنے کے بعد کہیں گے اسے تو دیکھنا ضروری تھا اور ایک تجویز مجھے لگتا ہے کہ اگر کوئی فلم سماجی پیغام دیتی ہے تو وہ ’پنک‘ ہے۔ اس کا ٹیکس معاف ہونا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اسے دیکھیں اور سماج کے نظریئے میں تبدیلی آئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟