ابھی تو 15آتنکی ہی مرے ہیں، ایک کے بدلے دو چاہئیں
اڑی میں فوج کی کالا بریگیڈ پر ہوئے آتنکی حملے کے بعد لگتا ہے کہ فوجی انتظامیہ نے دراندازوں کو تلاش کرنے اور مارنے کی آپریشن چالو کردی ہیں۔ ایل او سی کے پہاڑوں پر برف گرنے سے پہلے پاک فوج اپنے جہاں تہاں رکے سبھی دہشت گردوں کو اس طرف دھکیلنے کی فراق میں ہے۔ اس کااندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے بھیجے دہشت گردوں نے دو دن پہلے جس اڑی سیکٹر میں 18 ہندوستانی جوانوں کو موت کی نیند سلادیا تھا وہی سے اس نے منگلوار کو دہشت گردوں کے ایک بڑے گروپ کو دھکیلنے کی کوشش کی اس کوشش کے لئے پاک فوج نے باقاعدہ کور فائرنگ بھی کی لیکن اس بار ہندوستانی فوج تیار تھی اور ہمارے جوانوں نے 10 دہشت گردوں کو مار گرایا اس آتنکی گروپ میں 18 سے 20 دہشت گرد تھے۔ آخر رپورٹ آنے تک ہندوستانی جوان ان کی تلاش میں لگے ہیں اور تبھی دم لیں گے تب سارے آتنکوادیوں کا صفایا نہ ہوجائے۔ خبر ہے کہ مارے گئے ساتھیوں کی لاشوں کو پانے کی خاطر پاک فوج نے اڑی سیکٹر میں گولوں کی برسات کی ہوئی ہیں۔ اڑی میں فوج کے بریگیڈ پر اس بزدلانہ حملہ کا پہلے سے فوجیوں میں بہت غصہ ہے اور وہ سبھی ایک آواز میں اس کا سخت جواب دینے کے حق میں ہے۔سابق فوج کے سربراہ جنرل این سی وج کاکہنا ہے کہ پوری دنیا کے سامنے دہشت گردی کو لے کر پاکستان ہر سطح پر بے نقاب ہوچکا ہے۔ سبھی دیش یہ تسلیم کرنے میں لگے ہوئے کہ پاکستان دہشت گردوں کی فیکٹری ہے ایسی حالت میں اب مرکزی سرکار کو پاکستان کے خلاف سخت فیصلہ لینے میں کوئی ٹال مٹولی نہیں دیکھانی چاہئے۔ ان کادعوی ہے کہ مرکزی سرکار فیصلہ لیں۔ پاکستان گھٹنے کے بل ہوگا۔ جموں وکشمیر میں اڑی میں واقع فوج کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ چھوٹا واقعہ نہیں ہے یہ سیدھے سیدھے دیش کو چنوتی ہے۔اڑی میں فوج کے ایک بٹالین پر اس حملہ سے فوج کے کئی سابق حکام افسران نے پاکستانی سرزمین سے جاری آتنکی حرکتوں سے نمٹنے کے لئے فوجی کارروائی کا موقع کھلا رکھنے سمیت وغیرہ کارروائی کی مانگ کی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل( ریٹائرڈ) بی ایس جسوال نے کہا ہے کہ اگر کچھ مقامات پر حملے کی ضرورت ہے تو میں ضرور فوجی متبادل کھلا رکھناچاہئے۔ نارتھ کمانڈ کے جی او سی رہ چکے جسوال نے کہا ہے کہ جب تک پاکستان کو جغرافیائی طور سے نقصان نہیں ہوگا وہ ہماری شرافت کا احترام نہیں کرے گا۔ جموں وکشمیر کے سکیورٹی حالات میں خصوصیت رکھنے والے میجر ریٹائرڈ گورو آریہ نے بتایا کہ یہ جانتے ہوئے کہ ہم کوئی کارروائی نہیں کریں گے، پاکستان آتنکی حملے بار بار کرتا آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں مسائل کو روالپنڈی میں واقع فوج کے ہیڈ کوارٹر میں خاص طور سے یہ پلان تیار کیا گیا تھا۔ ہمیں فورا کارروائی کرنے کی ضرورت ہے پاکستان کے ساتھ کاروبار بند کرناچاہئے اور اس کو پسندیدہ ملک کا درجہ کم کیا جائے۔ دنیا کو یہ پیغام دیناچاہئے کہ ہم بہت سنجیدہ ہے جیسا کہ میں نے کہا ہے کہ ہندوستانی فوج جنگی سطح پر دراندازوں کو تلاشنے اور ماروں کارروائی میں لگی ہوئی ہیں۔ اڑی سیکٹر میں حملے کے دو دن بعد 20سے 25دراندزوں کے چھپے ہونے کی اطلاع ملی تھی ان میں زیادہ تر مقبوضہ کشمیر کی طرف سے آنے والے بتائے جاتے ہیں۔ تلاشی آپریشن کو روکنے اور لچھی پورہ اس کے ملحق علاقوں میں چھپے دراندازوں کو محفوظ مقامات کی طرف موقعہ دینے کے لئے پاکستانی رینجرس نے بعد دوپہر ایک بجکر 10منٹ سے ہندوستانیوں چوکیوں پر فائرنگ شروع کردی۔ حالانکہ یہ فائرنگ آدھے گھنٹے بعد رک گئی۔ اڑی میں 10 اور نوگاؤں میں ایک آتنکی اور اڑی حملے میں چار آتنکیوں کو مارنے سے برابر ٹوٹل برابر ہوگیا۔ ابھی تو 15مارے ہیں کافی حساب کتاب برابر کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک ہم ایک کے بدلے دو نہیں مارتے ہیں ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ نہ بیٹھنے دیں گے ایک طرف باتھم ان دہشت گردوں کی لاشوں کو ٹی وی پر کیوں نہیں دکھاتے ہیں اگر ہم دکھائیں گے تو نہ صرف ہمارا اعتماد بڑھیں گا بلکہ سارے دیش کا سر اونچا ہوگا۔آخر یہ آتنکی ہے ان کے صفائی میں ہمیں قباحات کس بات کی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں