سپا میں جنگ تھمی نہیں یہ توسیز فائر ہے

سماجوادی پارٹی کی اندرونی جنگ میں جنگبندی بے شک ہوگئی ہے لیکن اندر خانہ جنگ جاری ہے۔ ملائم سنگھ یادو کے اس فارمولہ کو چاچا بھتیجے کے ذریعے قبول کرنے کے بعد بھی واویلا رکتا نظرنہیں آرہا ہے۔ سپا کاسنگرام رکنے کے بجائے پھر تیز ہوتا نظر آرہا ہے۔ ایتوار کو رام گوپال کے بھانجے اروند پرتاپ یادو کو پارٹی سے نکالنے کا تنازعہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ اترپردیش پردھان شیو پال یادو نے ٹیم اکھلیش کے 7 بڑے نوجوان لیڈروں کو ڈسپلن شکنی کے الزام میں سپا سے برخاست کردیا۔ ان میں 3 ایم ایل سی، 3 یوتھ تنظیموں کے پردھان اور ایک قومی صدر شامل ہے۔ اس کارروائی ناراض یوا لیڈروں نے استعفے کی جھڑی لگا دی ہے۔ شام تک 250 سے زیادہ عہدیداران نے استعفیٰ دے دیا۔ شیوپال نے سبھی کے استعفے منظور کر لئے۔ ساری لڑائی کی اصل جڑ ہے ٹکٹوں کا بٹوارہ کون کرے گا، پیسے کا بھی کھیل ہے۔ بتایا جارہا ہے پارٹی کا صدر بن جانے کے بعد سے دکھی اکھلیش یادو کو ان کے والد ملائم سنگھ یادو نے ٹکٹ بانٹنے کا اختیار دے دیا ہے حالانکہ اب تک سماجوادی پارٹی کی طرف سے اس بارے میں باقاعدہ کوئی اعلان نہیں ہوا ہے۔ اکھلیش یادو نے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر میڈیا سے اپنا درد شیئر کرتے ہوئے کہاکہ اترپردیش میں پانچ برسوں تک کام کریں ہم ،سرکار کا رپورٹ کارڈ لے کر جنتا کے بیچ جائیں اور اسمبلی چناؤ و ٹکٹ بانٹنے کا موقعہ انہیں دے دیا جائے؟ یوپی میں اکھلیش اور چاچا شیو پال کے درمیان اختیارات کی لڑائی سمجھوتے کے فارمولہ پر ٹھنڈی ضرور پڑ گئی لیکن باریکی سے دیکھا جائے تو اس میں شیوپال کو زیادہ نقصان ہوا ہے۔ ان کے لئے پی ڈبلیوڈی جیسی بڑی وزارت جانا گھاٹے کا سودا مانا جارہا ہے۔ سابقہ محکموں میں شیو پال کے پاس رواں مالی سال 2016-17 ء میں قریب 66450 کروڑ کا بجٹ آتا۔ پی ڈبلیو ڈی جانے کے بعد یہ آدھے سے بھی کم 26019 کروڑ روپے رہ گیا ہے۔ پی ڈبلیو ڈی کابجٹ 48960.81 کروڑ کا ہے۔ ایک دوسرا اشو ہے لکھنؤ سے بلیا کو جوڑنے کے لئے 19437 کروڑ روپے کی لاگت سے مجوزہ سماجوادی پوروانچل ایکسپریس وے کے شیلا نیاس سے پہلے کنسٹرکشن کمپنیوں میں اس اہم ترین پروجیکٹ کا ٹھیکہ حاصل کرنے کے لئے دوڑ لگی تھی۔ اکھلیش چناؤ کا نوٹیفکیشن جاری ہونے سے پہلے اس کا شیلا نیاس کرنا چاہتے ہیں۔ پارٹی کے نئے مقرر جنرل سکریٹری امر سنگھ پسندیدہ ٹھیکیداروں کو یہ ٹھیکہ دلانا چاہتے ہیں اور بھی کئی اسکیمیں ہیں جو امرسنگھ اپنے آدمیوں کو دلانا چاہتے ہیں۔ یہ سب چناؤ فنڈ اکٹھا کرنے کے نام پر ہورہا ہے۔ جنگ تھمی نہیں صرف سیز فائر ہوئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!