کچھ نیتا لوٹ کھسوٹ و دبنگئی میں مصروف

اترپردیش میں اسمبلی چناؤ سر پر ہیں۔ سوا چار سال چلنے کے بعد سماجوادی پارٹی کی سائیکل کی رفتار دھیمی پڑ گئی ہے۔ شاید ایسا کوئی دن نہ جاتاہو جب نیتا جی ، ملائم سنگھ یادو اپنی پارٹی کے وزراء ، ممبران اسمبلی و ورکروں کو دھمکاتے نہ ہوں۔ وہ بھی سمجھ رہے ہیں کہ اگر سائیکل کی رفتار بڑھائی نہیں گئی تو آنے والے چناؤ میں پارٹی کی حالت خستہ ہوسکتی ہے۔ نیتا جی نے جمعہ کو صرف نصیحت دیتے ہوئے پارٹی لیڈروں کو سدھرجانے کی وارننگ دے دی۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ زمینوں پر قبضے، پیسوں کے لئے لوٹ کھسوٹ اور دبنگئی میں لگے ہوئے ہیں۔ ہمیں سب معلوم ہے کہ کون کیا کررہا ہے۔ انہوں نے سپا ہیڈ کوارٹر میں سابق وزیر اعظم چندر شیکھر کی نویں برسی پر منعقدہ شردھانجلی سماروہ میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا ہم نے محنت کرکے سپا بنائی۔ پارٹی کی تشکیل کے 11 ماہ بعدہی پردیش میں سرکار بنا لی۔ اب تک ریاست میں چار بار سپا کی حکومت بن چکی ہے۔
ملائم کو احساس ہے کہ پردیش کے تقریباً سبھی اضلاع میں پارٹی کا جھنڈا لگا کر زمین پرقبضے اور مجرمانہ وارداتوں میں لگے ان کے نیتاؤں ،ورکروں کے برتاؤ سے سماجوادی پارٹی کی ساکھ اور مقبولیت متاثر ہورہی ہے۔ اترپردیش میں سوا چار سال سرکارچلانے کے باوجود نیتا جی کی پریشانی کو سمجھ سکتے ہیں۔ ان کو اس بات کا علم ہوگیا ہے کہ صرف گاؤں گاؤں سائیکل کے پیڈل مارنے سے پارٹی کی صحت بہتر ہونے والی نہیں ہے۔ اس لئے انہوں نے واضح الفاظ میں خبردار کردیا ہے کہ یہ لوٹ کھسوٹ ،دبنگئی فوراً بند کی جائے۔ اس میٹنگ کا واحد ایک مقصد آنے والے چناؤ میں سپا کی سائیکل کی رفتار کو تیزی دینا تھا۔ نیتا جی کے بیان سے صاف ہے کہ انہوں نے اترپردیش کے ہر ایک ضلع میں سرگرم ایسے نیتاؤں کی دبنگئی کی رپورٹ تیار کروائی جنہوں نے زمین پر قبضے، مارپیٹ، مجرمانہ وارداتوں کو انجام دے کر سماجوادی پارٹی ،ملائم سنگھ یادو ، اکھلیش یادو کی ساکھ ملیا میٹ کرنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی ہے۔ ہمارے پاس سب کی رپورٹ ہے کون کیاکررہا ہے؟ ہمیں پارٹی چلانی ہے، اس لئے بول نہیں سکتے، اشاروں اشاروں میں کہہ دیتے ہیں، کچھ نیتا مان لیتے ہیں اور سدھارکرلیتے ہیں۔ سپاکے ذرائع بتاتے ہیں کہ ایسے سینکڑوں سپائی نیتا ،ممبر اسمبلی ورکر ہیں جن پر جلد ہی سپا سخت کارروائی کرنے پر غور کررہی ہے۔ 40 سے زیادہ سپا کے موجودہ ممبران کا ٹکٹ کٹنے کا امکان جتایا جارہا ہے۔ ادھر وزیراعلی اکھلیش یادو الگ سے اپنی سرکار کی رپورٹ بنوانے میں لگے ہوئے ہیں۔ ان کی توجہ خاص طور پر ان محکموں پر لگی ہے جن کی اسکیموں کا شیلا نیاس انہوں نے پچھلے سوا چار سال کے دوران کیا ہے۔ اس بات کے قیاس بھی لگائے جارہے ہیں کہ اترپردیش میں چناؤ کی تاریخ کو لیکر شبہ ہے۔ لہٰذا میٹرو کے کام کو ایک مہینے میں پورا کرنے کا خفیہ فرمان جاری کیا گیا ہے۔ یوپی میں قانون و نظم کو درست کرنے کی بھی ہدایات سرکار نے جاری کردی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!