ڈونگری میں 3 کمروں سے چلتا ہے ذاکر کا فاؤنڈیشن

متنازعہ کٹر پسند مبلغ ذاکر نائیک گرفتاری کے ڈر سے پیر کو بھارت نہیں لوٹا۔ اب کب تک نائیک کی گھر واپسی ہوگی یہ ابھی طے نہیں ہے۔ نائیک پیرکو سعودی عرب سے لوٹنے والا تھا۔ منگل کو ممبئی کے ایک ہوٹل (پانچ ستارہ) میں اس کی پریس کانفرنس ہونی تھی لیکن یہ منسوخ ہوگئی۔ ذاکر نائیک کی کہانی اسی ڈونگری علاقے سے شروع ہوئی جہاں سے کبھی حاجی مستان، داؤد ابراہیم، چھوٹا شکیل ،ارون گاولی نے شروع کی تھی۔ اندھیری گلیوں اور سکڑتی سڑکوں سے گھری وہ آبادی ڈونگری جو کبھی انڈر ورلڈ کا گڑھ مانا جاتا تھا۔ حاجی مستان، داؤد ابراہیم، چھوٹا شکیل، ارون گاؤلی جیسے نام یہیں پیدا ہوئے بڑے ہوئے ہیں بدنام ہوئے ہیں۔ پھر ڈونگری سے دوبئی تک پہنچ گئے۔ اسی ڈونگری میں ایس ای پی روڈ کا پتہ ہے ڈاکٹرذاکر نائیک کا اسلامی ریسرچ فاؤنڈیشن ہے یہ ہی ذاکر حال ہی میں ڈھاکہ حملے کے آتنکی کے بیعت ہونے کی وجہ سے سرخیوں میں ہے۔ بڑی سڑک پر ایک پرانی سی عمارت میں تین کمروں کے اوپر انگریزی میں اسلام پڑھانے والی کلاس کا بورڈ لگا ہواہے۔ دروازہ بند ہے، باہر چار کرسیوں پڑی ہوئی ہیں۔ اس اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے کھاتے تھے 50 لوگوں کی تنخواہ ملتی ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے علاوہ ان کے بھائی محمد نائیک، بیوی فرحت نائیک بھی فاؤنڈیش کی ممبر ہیں۔ بیوی فرحت عورتوں کو اسلام کی تعلیم دیتی ہے۔ ان کا20 سال کا بیٹا فارق بھی لیکچر دیتا ہے۔ ذاکر کے بارے میں تھوڑا اور بتادیں۔ ذاکر دنیا بھر میں اب تک400 تقریریں کر چکے ہیں۔ 100 ملکوں میں ان کے لیکچرز کا وکاس کرنے والے پیس ٹی وی چینی ، بنگلہ، ہندی ، انگریزی اور اردو میں کام کرتا ہے۔ دعوی ہے کہ اس کے 10 کروڑ ناظرین ہیں۔ اس کی شروعات1991ء میں ہوئی تھی تب محض15-20 لوگ ہی ساتھ ہوا کرتے تھے۔ ذاکر کا خاندان بنیادی طور پر رتناگری کا رہنے والا ہے۔ انہیں ماننے والے کہتے ہیں ان کی یاد داشت غضب کی ہے وہ اپنے لیکچر میں قرآن، گیتا اور بائبل کی باتیں سناتے ہیں جو انہیں زبانی یاد ہیں۔ خود کو صحیح اسلام کا طالبعلم کہتے ہیں۔ اسلام کو سمجھانے والی 5 ہزار سے زیادہ کتابیں ان کے ڈونگری سینٹر میں رکھی ہوئی ہیں۔ دستاویزی فلم میکر مقصود 10 سال سے ذاکر کو فالو کررہی ہیں۔ موجودہ تنازعہ کو وہ غلط بتاتے ہیں۔ کہتے ہیں ویڈیو دکھایا کے ذاکر کہہ رہے ہیں کہ ہر مسلمان کو ٹیریرسٹ ہونا چاہئے لیکن اس کے آگے کا ویڈیو نہیں دکھایا گیا جس میں وہ سمجھا رہے ہیں کہ ٹیریرسٹ کیا ہے۔ ٹیریرسٹ یعنی جو اینٹی سوشل لوگوں کے لئے دہشت بنے۔ حالانکہ ذاکر پر برطانیہ، کینیڈا میں ہی پابندی لگ چکی ہے۔ پیر کو ممبئی کے پانچ ستارہ ہوٹل ٹرائیڈینٹ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پریس کانفرنس منسوخ ہونے کے بعد ایک بیان جاری کیا گیا۔ جس میں کہا گیا کے میڈیا کسی کو بھی ہیرو بنا سکتا ہے اور کسی کو بھی ویلن۔ ان کی باتوں کو کاٹ چھانٹ کر دکھایا سنایا جارہا ہے۔ وہ تشدد یا دہشت گردی کی حمایت نہیں کرتے اور سرکار کے ساتھ جانچ کو تیار ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!