کیا لوک سبھا اسمبلی چناؤ ایک ساتھ ہونے چاہئیں

دیش میں لوک سبھا اسمبلی انتخابات ایک ساتھ کرانے کی مانگ وقتاً فوقتاً اٹھتی رہی ہے۔ اس کے حمایتی کہتے ہیں کہ یہ محض آسانی کے نقطہ نظر سے نہیں بلکہگڈ گورننس کے کروڑوں لوگوں کو بنیادی سہولیات دینے کی نظرسے بھی اہم ہے۔ عام طور پر دیکھا یہ گیا ہے کہ چناؤ ایک پردیش میں ہوںیا کچھ زیادہ پردیشوں میں اس میں پورے دیش کی سیاست الجھ کر رہ جاتی ہے۔ ہر برس کہیں نہ کہیں چناؤ ہوتے رہتے ہیں۔ ابھی پانچ ریاستوں کے چناؤ سے نمٹے اور اس کے بعد اگلی پانچ ریاستوں چناؤ تیاری شروع ہوگئی ہے۔ آہستہ آہستہ اب ہماری جمہوریت ہی چناؤ مشینری بنتی جارہی ہے۔ بھارت کے چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی نے بتایا کہ اگر سبھی سیاسی پارٹیوں میں عام رائے بنے اور اس سلسلے میں آئینی ترمیم ہوتو انڈین چناؤ کمیشن عام چناؤ ،ریاستی اسمبلی چناؤ کو ایک ساتھ کروانے کے لئے تیار ہے۔ زیدی نے کہا ایک چناؤ کمیشن اور قانون منترالیہ کو ہماری سفارش ہے کہ دیش میں ریاستی اسمبلی اور لوک سبھا کے چناؤ ایک ساتھ کرائے جائیں۔ ان چناؤ کو ایک ساتھ کروانے کیلئے ہمیں اور زیادہ الیکٹرانک مشینیں خریدنے اور عارضی ملازمین کو مقرر کرنے اور چناؤ کی تاریخوں میں تبدیلی جیسے کچھ انتظام کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسی ہی ایک سفارش اس اشو کی جانچ کرنے والی پارلیمانی کمیٹی کو بھی کی تھی۔ کمیٹی نے یہ تجویز رکھی تھی کہ اس مسئلے پر سبھی سیاسی پارٹیوں کے درمیان مفصل بحث ہونی چاہئے۔ کیونکہ کچھ ریاستوں کی تاریخوں کو آگے بڑھانے اور کچھ کو پیچھے کھسکانے کیلئے عام طور پر ترمیم کرنی ہوگی۔ چناؤ کا خرچ مسلسل بڑھتا جارہا ہے۔ 
بھارت کے پہلے چناؤ پر ایک روپیہ فی شخص خرچ آیا تھا۔ اب یہ 22 روپے فی شخص ہوتا جارہا ہے۔ چناوی خرچہ 22 گنا بڑھ گیا اور آبادی 35 کروڑ سے 125 کروڑ ہوگئی ہے۔ اگر ہم پارٹیوں کے امیدواروں کے خرچ کی بات کریں تو یہ لاکھوں کروڑوں میں پہنچتا ہے۔ ان میں زیادہ تر کالا دھن ہوتا ہے۔ اگر چناؤ پانچ سال میں ایک بار ہوں تو لاکھوں کروڑوں روپے کی بچت ہوگی اور جمہوریت پر کالی کمائی کی سیاہی بھی پانچ بار کے بجائے ایک بار لگے گی۔ ایک ساتھ چناؤ ہونے پر سرکار کا پیسہ تو بچے گا ہی پارٹیوں اور امیدواروں کے کروڑوں روپے بھی بچیں گے۔ آج کا پس منظر بدل رہا ہے۔ وہیں دوسری طرف کروڑوں لوگ پیسوں کی کمی کی وجہ سے نکل نہیں پاتے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!