وزیر ہو تو سشما جیسا

ہمیں اس سے خوشی ہے کہ ہمارے وزارت خارجہ کا ایک ایسا چہرہ ہے جو سنجیدہ ہے اور سماج کے ایسے طبقے کا زیادہ خیال رکھتا ہے جس کے بارے میں عام طور پر مانا جاتا ہے کہ ان کی کوئی پرواہ نہیں کرتا۔ ہماری وزیر خارجہ محترمہ سشما سوراج نے کئی بار ایسی مثالیں پیش کیں جس سے صاف لگتا ہے کہ انہیں ہندوستانیوں کی فکر رہتی ہے۔تازہ مثال بھارت سے اغوا بچے سونو کو بنگلہ دیش سے واپس لانے کی ہے۔ سونو کو 6 برس کی عمر میں دہلی سے اغوا کیا گیا تھا۔ پاکستان سے گیتا کو لانے کے بعد یہ دوسرا معاملہ ہے جسے کامیابی کے ساتھ ایک ہندوستانی کو وطن واپس لایاگیا ہے۔ سونو کو گزشتہ جمعہ کو ڈھاکہ سے دوپہر دہلی لایاگیاتو اس کے کنبے کے ساتھ محترمہ سشما سوراج بھی انتظار کررہی تھیں لیکن ڈھاکہ کے ایک یتیم خانے میں رہ رہے سونو کا کام اتنا آسان بھی نہیں تھا۔ اس پورے کام کو انجام دینے کے لئے وزارت خارجہ کی ایک ٹیم کام کررہی تھی۔ ان حکام کی کوشش کی وجہ سے ہی سونو کی پہچان ہونے کے بعدصرف 30 دن کے اندر اس کے والدین کے ساتھ ڈی این اے ٹیسٹ کرکے اس کے بھارت آنے کا راستہ صاف کیا گیا۔ خیال رہے کہ گیتا کے معاملہ میں اسے بھارت لاکر ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا تھا حالانکہ ابھی تک گیتا کے خاندان کا پتہ نہیں چل پایا۔ سونو اقتصادی طور پر بیحد پسماندہ گھرانے کا ہے جبکہ گیتا کے بارے میں بھی ایسا ہی اندازہ ہے۔ وزارت کے ایک افسر کے مطابق بیرونی ملک میں پھنسے کسی بھی ہندوستانی کو وطن لانا آسان کام نہیں ہوتا۔ وہاں کے وزارت خارجہ کے ساتھ روابط قائم کرنے سے لیکر مقامی پولیس و جانچ ایجنسیوں کے ساتھ تال میل بٹھانا اور مقامی قانون کے مطابق راستہ نکالنا سب سے مشکل کام ہوتا ہے۔ افغانستان میں طالبان کے چنگل میں پھنسے فادر پریم ایلکس کو رہا کروانے اور انہیں صحیح سلامت لانے میں ڈپلومیٹک سارے داؤ پیچ آزمانے پڑے تھے۔ جنگ زدہ یمن سے ہندوستانی نرسوں کو محفوظ نکالنے میں کئی ملکوں سے ساتھ مل کر حکمت عملی بنانی پڑی۔ کوئی تعجب نہیں کے پچھلے دنوں وزیر خارجہ سشما سوراج جب اپنی وزارت کے دو برسوں کے کام کاج کی تفصیل دی رہی تھیں تو وزارت خارجہ نے بیرون ملک میں پھنسے ہندوستانیوں کو وطن لانا ان کی ترجیح میں بہت اوپر تھا۔ بنگلہ دیش میں واقع ہندوستانی ہائی کمیشن نے سونو کو پتہ لگانے سے لیکر اس کے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے تک کا کام صرف ایک مہینے میں ہی کر دکھایا۔ سشما جی آپ پر ہمیں فخر ہے اور آپ کی وزارت مودی سرکار کا چمکتا ستارہ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟