آخر ہم کیوں نہیں سمجھ پاتے پاکستان کی فطرت

پاکستان سے پتہ نہیں کیوں بھارت کے حکمراں اس بات کی امید کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے اشو پر وہ بھارت سے تعاون کریں گے؟ بار بار پاکستان کی طرف سے منفی برتاؤ ہی سامنے آتا ہے۔ ہم بار بار اس بات پر زور ڈالتے ہیں کہ پٹھانکوٹ۔ ممبئی حملوں کے قصوروار پر سخت کارروائی ہو اور پاکستان ہمیشہ کسی نہ کسی بہانے ان کو ٹال دیتا ہے۔تازہ مثال ہے پاکستان کی ایک عدالت نے اس عرضی کو مسترد کردیا جس میں ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ زکی الرحمان لکھوی اور دیگر مشتبہ افراد کی آواز کے نمونے مانگے گئے تھے۔ اس سے 26/11 حملوں کی سماعت کو جھٹکا لگا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ سال 2008ء میں ہوئے ممبئی حملے کو لیکر ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں نے مشتبہ اور دہشت گردوں کے درمیان بات چیت ریکارڈ کی تھی۔ اس میں مشتبہ آقا دہشت گردوں کو ہدایت دے رہے ہیں۔ سرکاری فریق اس کی تصدیق کے لئے مشتبہ افراد کی آواز کا سیمپل لینا چاہتا تھا تاکہ اسے عدالت میں بطور ثبوت پیش کیا جا سکے۔ عدالت کی دلیل تھی کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے جو ملزمان کی آواز کے سیمپل لینے کی اجازت دے۔وزیر خارجہ سشما سوراج پچھلے مہینے پاکستان گئیں تھیں، تب پاکستان نے یقین دہانی کرائی تھی کہ26/11 ممبئی حملے کے مقدمے کا نتیجہ جلد نکلے اس کے لئے قدم اٹھائے جارہے ہیں۔ بھارت قدم اٹھائے جانے کی لگاتار مانگ کرتا آرہا ہے۔ تازہ خبر راجستھان کے باڑھ میر علاقے سے آئی ہے پاکستان نے اب ایک نیا سلسلہ غباروں کا شروع کیا ہے۔ راجستھان کے باڑھ میر میں جس غبارے کو انڈین ایئرفورس کے جنگی جہازوں نے منگلوار کو مار گرایا تھا وہ پاکستان سے آیا تھا۔ امریکہ میں بنے تین میٹر دائرے والے اس غبارے پر ہیپی برتھ ڈے لکھا تھا جو 25 ہزار فٹ کی اونچائی پر اڑ رہا تھا۔ ممکن ہے کہ پاکستان نے ٹرائل کی شکل میں یہ بیلون حملے کی اسکیم بنائی ہو اور بھارت کو چکمہ دینے کے لئے برتھ ڈے بیلون بھیجا ہو۔ بھارت پٹھانکوٹ حملے کے ماسٹر مائنڈ جیش محمد کے چیف مولانا مسعود اظہر اور 26/11 کے ماسٹر مائنڈ جماعت الدعوی کے چیف حافظ سعید پر سخت کارروائی کا مانگ کرتا رہا ہے۔ کارروائی کرنا تو دور رہا حافظ پاک میں پھل پھول رہا ہے اور کھلے عام بھارت کو دھمکا رہا ہے۔ لاہور میں جماعت الدعوی کے ہیڈ کوارٹر میں کچھ دن پہلے ایک مجلس میں حافظ سعید نے بھارت پر نیوکلیائی حملے تک کی دھمکی دے دی۔ ہم دوستی کا ہاتھ جب بھی بڑھاتے ہیں پاکستان کو یہ نان اسٹیٹ ایکٹر ہمیں تازہ حملہ کر کے کرارا جواب دیتے ہیں۔ پھر بھی نہ ہی ہم انہیں سمجھتے ہیں اور نہ ہی پاکستان کی فطرت کو۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!