فائلیں عام ہونے کے بعد بھی نہیں سلجھی نیتا جی کی موت کی گتھی

نیتا جی سبھاش چندر بوس کی 119 میں جینتی پر ان سے جڑی100 خفیہ فائلوں کو سنیچر کو وزیر اعظم نریندر مودی نے عام کردیا۔ یہ قدم لائق خیر مقدم ہے۔ ایسی اور بھی فائلیں ہیں جن میں سے 25 فائلیں ہرمہینے نیشنل آرکائز ڈیجیٹل شکل میں جاری کرے گی۔ ان فائلوں کے عام ہونے کے باوجود نیتا جی کی موت کی گتھی سے پردہ نہیں اٹھ سکا۔ کہا تو یہ جارہا ہے کہ 18 اگست1945ء تائیپے (تائیوان) میں جاپان کی فوج کے ایک بمبار جہاز سائیگون (ویتنام) ایئر اسٹرپ سے اڑان بھرنے کے20 منٹ بعد ہی تباہ ہوگیا۔ نیتا جی سبھاش چندر بوس اس میں سوار تھے۔ مرکزی سرکار نے اس واقعہ کے تقریباً70 برس بعد نیتا جی سے جڑی 100 فائلیں جنتا کے سامنے رکھی ہیں۔ ان فائلوں کے سامنے آنے سے اب زیادہ شبہ نہیں رہ گیا کہ آزادی کے تقریباً 40 برسوں تک کانگریس کی مختلف سرکاروں نے نیتا جی سے وابستہ معاملے کو دبانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ سوال یہ ہے کہ ان فائلوں کو عام نہ کرکے اتنے برسوں تک معمے سے پردہ نہ اٹھنے دینے کی جوابدہی کس کی ہے؟ آخر اپنے عظیم ہیرو کے بارے میں سچ کونسا دیش نہیں جاننا چاہے گا؟ ممکن ہے اس خفگی سے اور نیتا جی کے خاندان پرخفیہ نظر رکھنے سے بھی نیتا جی کے بارے میں معمے کو طول دینے میں مدد ملی ہے۔ ان کے بارے میں یہ سچائیاں پہلے بھی باہر آسکتی تھیں لیکن مودی سرکار نے انہیں پبلک کرنے کا ہمت بھرا فیصلہ کیا۔ لیکن ہم اب بھی امید کرتے ہیں نیتا جی کے پراسرار طریقے سے لاپتہ ہونے کی گتھی سلجھانے میں کچھ تو مدد ملے گی۔ حالانکہ سرکار کے اس قدم کے سیاسی معنی نکالے جارہے ہیں۔ مغربی بنگال میں مئی کے آس پاس اسمبلی چناؤ ہونے ہیں۔ نیتا جی کا درجہ یگ پرش جیسا ہے۔ پچھلے سال ستمبر میں وزیر اعلی ممتا بنرجی نے نیتا جی سے جڑی 64 فائلوں کو پبلک کرکے ماسٹر اسٹاک کھیلا تھا تب اکتوبر میں مودی نے 100 فائلوں کو پبلک کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ مانا جارہا ہے کہ سنیچر کو مودی نے فائلیں عام کرکے ایک طرح سے ممتا کو جواب دینے کی کوشش کی ہے۔ اس معاملے کو لیکر سرکار نے تین جانچ کمیشن بھی بنائے تھے ان میں سے دو کا ماننا تھا کہطیارہ حادثے میں ہی نیتا جی کی موت ہوئی تھی جبکہ تیسرے مکھرجی کمیشن کا کہنا تھا نیتا جی طیارہ حادثے کے بعد زندہ تھے۔ اس بارے میں نیتا جی کے رشتے داروں کی رائے بھی الگ الگ ہے۔ جرمنی میں مقیم نیتا جی کی بیٹی انیتا بوس طیارہ حادثے کو سچ مانتی تھی جبکہ نیتا جی کے پڑپوتے چندر بوس نے ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا تھا کہ نیتا جی کی اہلیہ کو کبھی اس جھوٹی کہانی میں یقین نہیں رہا۔ کیا نیتا جی عرفگمنامی بابا روس چلے گئے تھے؟ 18 اگست 1945ء کو تائیپے میں ہوئے طیارہ حادثے میں نیتا جی بری طرح زخمی ہوگئے تھے اور ہسپتال میں انہوں نے دم توڑدیا تھا۔ ایک دوسری تھیوری یہ بھی ہے کہ دیش کی آزادی کی لڑائی جاری رکھنے کے لئے نیتا جی سابق سوویت یونین (روس) چلے گئے تھے جہاں بعد میں ان کو قتل کردیا گیا۔ تیسری تھیوری نیتا جی بیرون ملک سے چپ چاپ بھارت لوٹ آئے اور اترپردیش کے فیض آباد میں 1985ء تک گمنامی بابا کے طور پر رہے، ہزاروں صفحات پر مبنی دستاویزات کی پڑتال میں وقت لگے گا لیکن نیتا جی کی موت کے مبینہ معمے کو سلجھانے کی جو امید کی جارہی تھی وہ شاید اب بھی پوری نہ ہو۔ نیتا جی کے خاتمے کا معمہ برقرار ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟