فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند کا کامیاب دورۂ بھارت

فرانس کے صدر فرانسوا اولاند کا سہ روزہ بھارت دورہ کامیاب رہا۔ یوم جمہوریہ پر مہمانی خصوصی کی حیثیت سے جہاں یوم جمہوریہ پریڈ کو دیکھ کر لطف اٹھایاوہیں انہیں ہندوستان کی صلاحیتوں کا بھی اندازہ لگا۔ پیرس حملے کے بعد اولاند کے اس دورہ کی خاص اہمیت تھی۔ اس بار تو باقاعدہ فرانس کی ایک فوجی ٹکری نے بھی راج پتھ پر پریڈ میں حصہ لیا اور فرانسیسی بینڈ نے بھی پریڈ میں شرکت کی۔ فرانس کے صدر کا یہ دورہ کئی سیکٹرز میں اہم رہا۔ فرانسوا اولاند نے دہشت گردی کے مسئلے پر مودی حکومت کے موقف کی پر زور حمایت کی۔ اسی ماہ کے شروع میں پٹھانکوٹ ایئربیس پر دہشت گردانہ حملے کے تار پاکستان سے وابستہ ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اولاند نے کہا فرانس پٹھانکوٹ حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کو سخت سندیش دیتے ہوئے کہا کہ مجرموں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کے لئے بھارت کی طرف سے اٹھائے گئے قدم پوری طرح سے جائز ہیں، دلائل پر مبنی ہیں۔انہوں نے کہا بھارت اور فرانس پر ایک ہی طرح کا خطرہ ہے ہتیارے حملہ کرتے ہیں، لیکن وہ ایسی حرکت کے لئے مذہبی آڑ لیتے ہیں۔ ان کا اصلی مقصد نفرت پھیلانا ہے۔ اولاند نے کہا کہ ان کے دورہ کے دو مقصد ہیں۔ فرانس 1998ء میں بھارت کے ساتھ اپنی سانجھے داری میں تبدیلی چاہتا تھا مگر یہ اب ممکن ہوپایا ہے۔ دونوں دیش بڑی جمہوریت ہیں اس لئے سانجھے داری کی اہمیت سمجھتے ہیں۔ دونوں دیش توانائی میں دنیا میں اونچے مقام پر ہوسکتے ہیں۔ بھارت اپنی توانائی کی 40 فیصدی ضرورتیں اپنے ذرائع سے ہی پوری کرے۔ فرانس اس سیکٹر میں اپنی ٹکنالوجی بھارت سے شیئر کرنا چاہتا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا میں ایک سال میں پانچ بار اولاند سے ملا ہوں اور الگ الگ اسٹیج پر ہوئی ان ملاقاتوں میں کئی اشوز پر بات ہوئی۔ ہماری 125 کروڑ کی آبادی ہے، 2022ء تک 50 لاکھ غریب لوگوں کو گھر دینا ہے۔ ان کاموں میں فرانس ہماری بڑی مدد کرسکتا ہے کیونکہ وہ ٹکنالوجی میں ماہر ہے۔ بھارت کے چیمبرس آف انڈسٹریز (فکی) کے ذریعے منعقدہ ہند۔ فرانس تجارت سیشن میں فرانس کے وزیر مالیات و پبلک اکاؤنٹس مائیکل ساون نے کہا کہ فرانسیسی کمپنیوں نے بھارت میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں یہ کمپنیاں 10 ارب ڈالر سے زیادہ سرمایہ کاری کریں گی۔ ساون نے کہا کہ بھارت میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ فرانس تیسرا بڑا غیر ملکی سرمایہ کار دیش بن گیا ہے۔ یہاں400 سے زیادہ فرانسیسی کمپنیاں کام کررہی ہیں۔ جن کا مشترکہ کاروبار 20 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ ایک انتہائی اہم اشو تھا فرانس کے جنگی رافیل جہازوں کا۔ یہ خوشی کی بات ہے 25 جنوری کو وزیر اعظم نریندر مودی اور فرانسیسی صدر اولاند کے درمیان قیمت کو چھوڑ کر جہازوں کی خرید پر رضامندی بن گئی ہے۔ ابھی قیمتوں پر تھوڑا اختلاف ضرور ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق یوپی اے عہد کے ٹنڈر کے مطابق 36 رافیل جنگی جہازوں کی قیمت قریب 66 ہزار کروڑ ہوتی ہے اس میں قیمتوں میں اضافہ اور ڈالر کے دام کو ذہن میں رکھا گیا ہے۔ بھارت کی مانگ پر جہاز میں تبدیلی پر ہوئے خرچ بھی اس میں شامل ہیں۔بھارت کی کوشش ہے کہ قیمت گھٹا کر قریب59 ہزار کروڑ کی جائے۔ اس معاملے میں ایک دوسرا اشو ایڈوانس ادائیگی کا بھی ہے۔ ذرائع کے مطابق کم سے کم 50 فیصدی ایڈوانس رقم دینی ہوگی۔ اس میں 15 فیصدی فوری ادا کرنا ہوگا۔ ابتدا میں فرانس کچھ شرائط کو ماننے پر راضی نہیں تھا لیکن وزیر اعظم مودی نے کافی حد تک رکاوٹیں دور کرلی ہیں۔ کل ملا کر فرانسیسی صدر کا سہ روزہ دورۂ بھارت کامیاب رہا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟