اوم شری ہنومنتے نمے :جے شری رام

ہمارے شاستروں میں لکھا ہوا ہے کہ اس دور میں سب سے زیادہ پوجا ہنومان جی اور ماتا کی ہوگی۔اس صدی کے آغاز سے ہی سائیں بابا کی پوجا بھی شروع ہوگئی ہے۔ ہنومان جی اور ماتا کے بھگت ساری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں اس لئے ہمیں زیادہ تعجب نہیں ہوا جب اخباروں میں شائع ہوا کہ امریکی صدر براک اوبامہ کو بھی ہنومان جی طاقت دیتے ہیں۔ویسے یہ حیرت میں ڈالنے والی بات ہے کہ ہندوؤں کے عقیدت مند ہنومان دنیا کے سب سے طاقتور مرد اور امریکہ کے صدر براک اوبامہ کو بھی پریرنا دیتے ہیں۔ بھگوان ہنومان کی چھوٹی مورتی ان چنندہ چیزوں میں شامل ہے جنہیں اوبامہ ہمیشہ اپنی جیب میں رکھتے ہیں۔ وہ جب بھی تھکا ہوا یا مایوس محسوس کرتے ہیں تو انہیں ہنومان جی سے پریرنا ملتی ہے۔ براک اوبامہ نے ویڈیو بلاگنگ ویب سائٹ یو ٹیوب کو دئے گئے ایک انٹرویو میں یہ جانکاری دی ہے۔ یہ انٹرویو امریکہ میں ان کے کم عمر حمایتیوں و شہریوں کے لئے یوٹیوب نے جاری کیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ ہنومان جی کی چھوٹی مورتی کو وہ ہمیشہ اپنی جیب میں رکھتے ہیں جب انہیں پریرنا لینے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تب وہ مورتی نکال کر شردھا کے جذبے سے اسے دیکھتے ہیں۔ ایسی چیزیں ان کے لئے شخصی اہمیت کی حامل ہیں۔ ان میں وہ مالا بھی شامل ہے جو وائٹ ہاؤس میں انہیں ملاقات کے دوران پوپ فرانسس نے دی تھی۔ اسی طرح بھگوان بودھ کی ایک مورتی ایک سنت نے دی تھی۔ اتھوپیا دورے کے وقت تحفے میں پوتر عیسائی مذہبی نشان کراس بھی انہی خاص چیزوں میں سے ایک ہے۔ اوبامہ نے کہا کہ وہ ان سبھی چیزوں کو ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ جب وہ تھکے ہوئے ہوتے ہیں تو وہ خود اعتمادی میں کمی محسوس کرتے ہیں تب ان کا ہاتھ خود بخود جیب کی طرف چلا جاتا ہے۔ اس کے بعد وہ خود کو پہلے کی طرح پراعتماد اور کام کرنے کیلئے با ہمت پاتے ہیں۔ اوبامہ نے کہا کہ میں ہمیشہ انہیں اپنے پاس رکھتا ہوں۔ میں اتنا اندھ وشواسی نہیں ہوں، اس لئے ایسا نہیں کہ مجھے لگے کہ یہ ضروری ہے میں انہیں اپنے پاس رکھوں ہی رکھوں لیکن انہوں نے کہا یہ چیزیں انہیں صدارتی عہدے تک پہنچانے میں ان کے لمبے سفر کی یاد دلاتی ہیں۔ امریکی صدر نے کہا اگر مجھے تھکاوٹ ہو یا خود اعتمادی میں کمی محسوس ہو تو میں اپنی جیب میں ہاتھ ڈال کر کہہ سکتا ہوں کہ میں اس چیز سے پار پا لوں گا کیونکہ کسی نے مجھے ان اشوز پر کام کرنے کا مخصوص اختیار دیا ہے جو انہیں متاثر کرنے والا ہے۔ بتادیں کہ براک اوبامہ کے والد بنیادی طور پر کینیا کے مسلمان تھے۔ ان کی ماں امریکہ میں عیسائی برادری سے تھیں۔ اوبامہ کے بچپن کا کچھ حصہ انڈونیشیا میں بھی گزرا ہے جہاں دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان ہیں۔ اوم شری ہنومنتے نمے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟