اوبامہ کی پاکستان کو کھری کھری
امریکی صدر براک اوبامہ نے ایک بار پھر دہشت گردی کے مسئلے پر پاکستان کو کھری کھری سنائی ہے۔ ان کا کہنا ہے پاکستان اپنی سرزمیں سے سرگرم دہشت گرد تنظیموں کے خلاف موثر کارروائی کرسکتا ہے اور ایسا کرنا چاہئے۔ ایک انٹرویو میں اوبامہ نے کہا کہ پاکستان کو اپنی زمین سے چل رہے آتنکی نیٹ ورک کو ناجائز قرار دینے کے ساتھ ہی ان کو پوری طرح تباہ کردینا چاہئے۔ پٹھانکوٹ حملے کے بعد جہاں صدر اوبامہ کی صلاح و وارننگ کا سوال ہے بھارت کے لئے لائق خیر مقدم ہے۔ اوبامہ نے یہ ٹھیک کہا کہ پاکستان کے پاس دنیا کو یہ دکھانے کا موقعہ ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرنے کو لیکر سنجیدہ ہے۔ پٹھان ایئربیس پر دہشت گردانہ حملے کو بھارت کی طرف سے طویل عرصے سے جھیلے جارہے ہیں۔گھناؤنی دہشت گردی کی ایک اور مثال قرار دیتے ہوئے ابامہ نے پاک وزیر اعظم نواز شریف سے ملنے کے لئے بھی پی ایم مودی کی تعریف کی۔ جیسا میں نے کہا کہ اوبامہ نے پاکستان کو نصیحت کے ساتھ ہدایت دیتے ہوئے جوکہا اسے اپنے یہاں ہر طرح کے آتنکی نیٹ ورک کو تباہ کردینا چاہئے، وہ لائق خیر مقدم ہے، لیکن حقیقت یہ بھی ہے کہ امریکہ دوہری باتیں کرتا ہے اور اس پر کسی طرح کا یقین کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ایک طرف نکتہ چینی کرتا ہے دوسری طرف پاکستان کو ایف۔16 جنگی جہاز دینے کی بات ہوتی ہے۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ بھارت کے خلاف استعمال ہونے والے ہیں اربوں ڈالر کی مدد کرتا ہے تاکہ پاکستان میں جہادی تنظیمیں اور مضبوط ہوں۔ امریکہ کی مجبوری بھی ہم سمجھ سکتے ہیں۔ انہیں ہر حال میں افغانستان سے بھاگنا ہے اور ایسا کرنے کے لئے انہیں پاکستانی مدد کی سخت ضرورت ہے۔ امریکہ ایک اور دہشت گردی کے خلاف مہم کی قیادت بھی کررہا ہے۔ دوسری طرف دونوں دیشوں کے تئیں براہ راست کارروائی کرنے سے بھی بچ رہا ہے جو اس بہانے دہشت گردی کا درپردہ طور سے حمایت کرنے میں لگے ہیں۔ اگر ہم صدر اوبامہ کے تبصرے اور بھارت آئے یوم جمہوریہ کے مہمان خصوصی فرانس کے صدر فرانسوا اولاند کے بیان کو بھی جوڑ لیں جس میں انہوں نے پٹھانکوٹ حملے کے سلسلے میں پاکستان سے جواب طلب کرنے کی ہماری پالیسی کو صحیح ٹھہرایا ہے ، تو اتنا تو صاف ہی ہوجاتا ہے کہ دنیا کے بڑے دیش ہمارے پڑوسی کو دہشت گردی کا اسپانسر مانتے ہیں۔ یہ مایوس کن ہی ہے کہ جب امریکی صدر اپنے عہدکے آخری دور میں ہیں تب بھی وہ پاکستان کے معاملے میں دوہری باتیں کرکے بھارت کو کوری تسلی دینے کا کام کررہے ہیں۔ مناسب تو یہ ہوگا کہ پاکستان کے سلسلے میں اوبامہ اپنے قول اور فعل ایک کریں تاکہ دہشت گردی سے صحیح ڈھنگ سے لڑا جاسکے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں