کیا سنندا کی موت کا راز کبھی کھلے گا؟

دہلی کے ایک پانچ ستارہ ہوٹل کے بند کمرے میں ہوئی سابق مرکزی وزیر ششی تھرور کی بیوی سنندا پشکر کی موت سیاست کی بساط پر ایک عجوبہ پہیلی بن گئی ہے۔ سنندا پشکر کی موت کا معاملہ اور سنسنی خیز ہوگیا ہے۔ امریکی جانچ ایجنسی ایف بی آئی نے سنندا کی موت زہر سے ہونے کے ایمس کے دعوے کی تصدیق کردی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایف بی آئی نے یہ بھی کہا ہے کہ سنندا کے جسم میں خطرناک کیمیکل ملا تھا جس کی وجہ سے ممکنہ طور پر ان کی موت ہوگئی۔ اس معاملے میں ایف بی آئی کی جائزہ لینے والی ایمس کی رپورٹ ملنے کا انکشاف کرتے ہوئے دہلی پولیس کمشنر بی ایس بسی نے بھی کہا ہے کہ سنندا کی موت قدرتی نہیں تھی، لیکن انہوں نے سنندا کے جسم میں ریڈیو ایکٹو عوامل ہونے کی بات مسترد کردی۔ ایمس کے فورنسک سائنس محکمے کے چیف سدھیرگپتا نے بتایا کہ ایف بی آئی کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ موت زہر کی وجہ سے ہوئی تھی۔ جیسا کہ ایمس نے اپنے نتیجے میں اخذ کیا تھا۔ بسی نے کہا کہ اب تک کی جانچ اور اکھٹا کردہ ثبوتوں کی بنیاد پر پختہ طور پر صاف ہوگیا ہے کہ یہ موت فطری نہیں تھی۔یہ ٹھیک ہے کہ سنندا کی موت زہر کی وجہ سے ہوئی لیکن یہ سوال ابھی بھی سلجھ نہیں پا رہا ہے کہ انہوں نے کونسا زہر کھایا یا انہیں دیا گیا؟ خود کھایا یا پھر اسے کسی نے ان کے جسم میں پہنچایا؟ اگر کسی نے زہردیا تو پھر وہ کون ہے؟ 17 جنوری 2014 ء کو چانکیہ پوری میں واقع پانچ ستارہ ہوٹل ’’لیلا پیلس‘‘ کے ایک سوئٹ کمرے میں سنندا پشکر مردہ پائی گئی تھیں۔ اس وقت مرکز میں کانگریس کی حکومت تھی اور دہلی پولیس اس وقت کے کانگریسی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کے ہاتھ میں تھی۔ کانگریس نیتا اور سابق مرکزی وزیر ششی تھرور سے معاملہ وابستہ ہونے کی وجہ سے پہلے ہی دن سے پولیس معاملے میں لیپا پوتی کرتی رہی تھی۔ٹھونس ثبوت ملنے کے باوجود اوپری دباؤ کے سبب پولیس نے رپورٹ درج نہیں کی تھی۔ آخر کار ڈرامائی ڈھنگ سے ایک سال بعد 1 جنوری2015ء کو سنندا کی موت کوقتل قرار دیتے ہوئے رپورٹ درج کی گئی ۔ سنندا کی موت پہلے ہی دن سے پہیلی بنی ہوئی تھی۔ موت کے معاملے میں اسپیشل ٹاسک فورس کو لیکر شش و پنج رہا۔ شروعات میں ایس آئی ٹی بنانے کا دعوی تو کیا گیا تھا لیکن ایک سال بعد اس کی تشکیل ہوئی۔ پھر کیس کو ہلکا کرنے کے ارادے سے ایس آئی ٹی کی رہنمائی کررہے ڈی سی پی (اسپیشل سیل) پرمود کشواہا سمیت تین افسران کا فیصلہ کے خلاف تبادلہ کردیا گیا۔ کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ بھاجپا سرکار الٹے سیدھے ، آدھے ادھورے سچ کا سہارا لیکر ششی تھرور اور پارٹی کے دوسرے نیتاؤں کے پیچھے پڑنے کیلئے بدلے کی سیاست کررہی ہے۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ ششی تھرور اس معاملے میں نہ تو ملزم ہیں اور نہ ہی ان کا ایف آئی آر میں نام ہے۔ سوال آخر میں بھی یہی اٹھتا ہے کہ سنندا کو کس نے ، کیوں اور کیسے زہر دیا؟ کیا اس معاملہ کی گتھی کبھی سلجھے گی یا نہیں؟
(انل نریند)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟