جیل کی نوبت آنے تک بلڈر کام نہیں کرتے: کورٹ

گذشتہ کچھ وقت سے دہلی اور این سی آر کے بلڈروں میں ہڑکمپ مچا ہوا ہے۔ وجہ ہے کہ عدالتوں کا رخ بلڈروں کے خلاف ہوگیا ہے۔ وعدہ کرکے ، پیسے لیکر سالوں تک سرمایہ کاروں کے فلیٹ لٹکانا عام بات ہوگئی ہے۔ یہ بلڈر اتنے شاطر ہیں کہ یہ فلیٹ خریدنے والے کے ساتھ جو معاہدہ کرتے ہیں اس میں اپنے آپ کو بچانے کی شرطیں پہلے سے ہی ڈال دیتے ہیں۔ جب فلیٹ مالک عدالت جاتا ہے تو یہ اس معاہدے کا حوالہ دیکر صاف نکل جاتے ہیں اور فلیٹ مالک ہاتھ پر ہاتھ دھرے رہ جاتا ہے۔ پر کچھ وقت سے عدالتوں کا رخ بدلا ہے اور انہوں نے اس قسم کے معاہدوں کو رجیکٹ کرنا شروع کردیا ہے۔ گذشتہ دنوں راجدھانی، این سی آر کے ایک معروف بلڈر یونیٹیک کے اعلی افسران کو عدالت نے جیل بھیج دیا۔ سرمایہ کاروں سے دھوکہ دھڑی کے معاملوں میں یونیٹک کے چیئرمین اور ڈائریکٹروں کو شکایت کرنے والے کی منظوری کے بعد جمعرات کو رہا کردیاگیا۔ حالاکہ کورٹ نے بڑے سخت لہجے میں کہا آپ نے آشواسن دیا اور بھاگ گئے آپ تب تک کام نہیں کرتے جب تک آپ کو جیل بھیجنے کی نوبت نہ آجائے۔ باقی سینکڑوں لوگوں کے پیسوں کا کیا ہوگا؟ ان کا حساب کون کرے گا؟ سبھی ملزم تین دن کی پیشگی ضمانت ختم ہونے پر جمعرات کو ایڈیشنل سیشن جج ومل کمار یادو کی کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔ اس معاملے میں عدالتی سمن کے بعد بھی پیش نہ ہونے پر یونٹیٹیک کے چیئرمین رمیش چندرا ، ایم ڈی سنجے چڈھا، اجے چندرا اور ڈائریکٹر وناتی باہری کو سرمایہ کاروں سے وعدے کرنے کے بعد کی گئی دھوکہ دھڑی کیلئے سوموار کو حراست میں لیا گیا تھا۔ عدالت نے اس سے پہلے غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا تھا۔ سیشن عدالت نے مجرموں کو یقین دلانے پر انہیں تین دن کی پیشگی ضمانت دے دی تھی۔ساکیت ضلع عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج ومل کمار یادو کی کورٹ نے ملزمین سے کہا کہ انہیں شکایت کرنے والے کو اس کا پیسہ لوٹادیا ہے اور وہ اپنی شکایت واپس لینے کو تیار ہے۔ شکایت کرنے والے سی اے سنجے کالڑا و ان کے سانجھے دار دویش وادھوا کا الزام تھا کہ انہوں نے گریٹر نوئیڈا میں یونیٹیک کے پروجیکٹ ہیبیٹیٹ اپارٹمنٹ میں پراپرٹی بک کرائی تھی لیکن انہیں قبضہ نہیں دیا گیا۔ انہوں نے اپنی شکایت میں لکھا کہ عدالتی حکم کے بعد بھی ملزمین نے ان کا پورا پیسہ واپس نہیں کیا۔ غور طلب ہے کہ سنجے و دویش کی شکایت پر کورٹ نے یونیٹیک کے چاروں افسران کو سوموار کو 14 دن کی جوڈیشیل حراست میں بھیج دیا تھا۔ حالانکہ ایک گھنٹے کے اندر ہی ایڈیشنل سیشن جج نے تین دن کی پیشگی ضمانت دے دی تھی، پر کورٹ سے وقت پر ریلیز آرڈر نہ ملنے پر چاروں کو ایک رات جیل میں بتانی پڑی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟