سٹہ بازار کا دعوی، بہار میں کمل کھلے گا

بہار میں اسمبلی چناؤ کے پہلے مرحلے کی پولنگ میں اب 7 دن سے بھی کم کا وقفہ رہ گیا ہے۔ اسمبلی کی 47 سیٹوں کے لئے 12 اکتوبر کو ووٹ ڈالے جانے ہیں۔ جنتا پریوار اور این ڈی اے کے درمیان ساکھ کی لڑائی بن چکے اسمبلی چناؤ میں دونوں فریق اب ہر تیر آزمانے کی تیاری میں ہیں۔ جس طرح سے ریاست میں ریزرویشن کے اشو سے لیکر ذات پات تجزیوں کو جنتا پریوار ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے۔ اسے دیکھتے ہوئے ہی بی جے پی اب اس کی کاٹ تلاشنے میں لگی ہے۔ مندر تعمیر کے اشو پر بی جے پی نیتا سبرامنیم سوامی اور وشو ہندو پریشد کے لیڈروں کی مشترکہ ڈیمانڈ کو بھی بہار چناؤ سے جوڑ کر دیکھا جارہا ہے۔ مانا جارہا ہے کہ یہ قدم بھی ووٹروں کو اشارہ دینے کیلئے اٹھایا گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کیلئے اس مہینے ہونے والے اسمبلی چناؤ اب تک کا سب سے بڑا چناوی امتحان ہوگا۔ امریکہ کے ایک سرکردہ تھنک ٹینک کے ماہرین نے کہا کہ اس چناؤکے نتائج کا اثر ریاست کی سرحدوں سے باہر بھی پڑے گا۔ کورنگی ایڈومینٹ فار انٹر نیشنل پیس کے ماہرین ملان ویشنو اور سکھشم کھوسلہ نے ایک اداریہ میں لکھا ہے بہار کے ووٹر کیا فیصلہ لیتے ہیں یہ معنی نہیں رکھتا ہے لیکن اس کے نتیجے کا اثر سرحدوں کے پار محسوس کیا جائے گا۔ انہوں نے لکھا ہے 12 اکتوبر کو شروع ہونے والے بہار چناؤ 8 نومبر کو ختم ہوں گے جو مودی کی قیادت والی بی جے پی سرکار کیلئے اب تک کی سب سے بڑی چناوی آزمائش ہوگی۔ اگر جیت ملتی ہے تو یہ جیت مرکزی سرکار کو نئی رفتار فراہم کرسکتی ہے۔ اس جیت سے بی جے پی راجیہ سبھا میں اکثریت کے قریب پہنچ سکتی ہے اور2016-17 میں ہونے والے ریاستی اسمبلی چناؤ میں اس سے مضبوطی ملے گی۔ اگر ہار ملتی ہے تو یہ ایک بہت بڑا جھٹکا ہوگا خاص کر اس لئے کیونکہ مودی نے کمپین میں اپنی ساکھ داؤ پر لگا رکھی ہے۔ یہاں تک کہ ریاست کیلئے 1.25 لاکھ کروڑ روپے کے اقتصادی پیکیج کا بھی اعلان کررکھا ہے۔ اگر سٹہ بازار کی مانیں تو بہار میں نتیش کمار کے انگنے میں امت شاہ نے جو زمین تیار کی ہے اس سے بہار اسمبلی میں اس سال بی جے پی کا کمل کھلے گا۔ اس رنگ اتنا چمکدار ہوگا کہ اس کے سامنے نتیش اور اس کے سیاسی ساتھی لالو پھینکے پڑ جائیں گے۔ سٹے بازوں کے مطابق شروع میں تو نتیش ۔ لالو۔ کانگریس مہا گٹھ بندھن کی این ڈی اے گٹھ بندھن سے کانٹے کی ٹکر تھی اور مہا گٹھ بندھن کچھ بڑھت بنائے دکھائی دے رہا تھا لیکن بی جے پی نے اب اسے بہت پیچھے چھوڑدیا ہے اور یہ ساری تبدیلی پچھلے15 روز میں ہوئی۔ ڈیڑھ مہینے پہلے تک سٹہ مارکیٹ کا اندازہ تھا کہ نتیش اور ان کے مہا گٹھ بندھن کے سامنے بی جے پی کمزور ہے۔ بی جے پی کی جیت پر ہر ایک روپے کے دام پر 1 روپیہ 10 پیسے کی بنیاد تھی ۔ تب اندازہ تھا کہ بی جے پی 100 سیٹوں تک پہنچ سکے گی مگر این ڈی اے کا سیٹ شیئرننگ سمجھوتہ ہونے کے بعد رجحان تیزی سے بدلا ہے ۔سٹے باز کہتے ہیں کہ این ڈی اے کو135 سیٹوں پر کامیابی مل سکتی ہے اور اکثریت حاصل کرنے میں کامیابی ملے گی۔ وہیں مہا گٹھ بندھن مشکل سے100 سیٹوں تک پہنچ پائے گا۔ ابھی سٹہ مارکیٹ 135 سیٹوں کے ساتھ این ڈی اے کی جیت پر لگے ہر ایک روپے کے داؤ پر صرف60 پیسے دے رہا ہے۔ دوسری طرف نتیش مہا گٹھ بندھن کی جیت کے امکان پر لگائے ہر ایک روپے پر وہ 1 روپیہ80 پیسے دے رہا ہے۔ چناؤ میں ہر دن حالات بدلتے ہیں ، دیکھیں آگے کیا کیا ہوتا ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!