ممبئی ٹرین دھماکوں میں 5کو موت کی سزا اور 7کو عمر قید

ممبئی کی اسپیشل مکوکا عدالت نے 2006 کے لوکل ٹرین دھماکوں کے کیس میں 9 سال بعد ہوئے حادثے کے بارے میں اپنا فیصلہ سنا دیا ہے اس مقدمے میں 7قصورواروں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ بم لگانے کے 5 قصورواروں کو پھانسی کی سزا سنائی گئی۔9 سال پرانے سلسلے وار بم دھماکوں میں 188 لوگ مارے گئے تھے۔ کورٹ میں موجود کئی متاثرین نے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اس فیصلے سے راحت ملی ہیں۔ 11جولائی 2006 کی شام آتنک وادیوں نے 11منٹ میں 7جگہوں کو نشانہ بنایا تھا۔ جس کی تفصیل اس طرح ہے۔ 6:24 بجے پہلا دھماکہ کھار روڈ پر ہوا۔ اس کے بعد 6:25 پر دوسرا6:26پر تیسرا دھماکہ6:29 پر میرا روڈ پر اور سامتا کروز میں ہوا اور 6:30 بجے ماہین اور ساتواں دھماکہ 6:35پر ماٹونکا پر ہوا۔ اتنی سوچ سمجھ کر بنائی گئی سازش کے تحت یہ دھماکہ کیا گیا ان دھماکوں کی سازش لشکر طیبہ کمانڈر اعظم یحی نے رچی تھی۔ اور سیمی کے لوگوں کے ساتھ مل کر ان کو انجام دیا گیا۔ مارچ2006میں پاکستان کے شہر بھاؤلپور میں چیما کے گھر یہ سازش کاپورا خاکہ بنایا گیاتھا۔ مئی 2006میں اسے آگے بڑھاتے ہوئے ایک ٹریننگ کیمپ میں آتنکیوں کو بم بنانے اور ہتھیار چلانے کی ٹریننگ دی گئی۔
اے ٹی ایس نے اپنی چارج شیٹ میں کہاہے کہ دھماکوں کے لئے سازو سامان اکٹھا کرنے سے لے کر ٹرینوں کی آمدوروفت کے بارے میں ٹوہ لینے کے لئے ملزمان نے بڑی صفائی سے اپنے کاموں کو انجام دیا لیکن وہ بچ سکے کچھ ملزمان نے لوکل ٹرینوں کے ساتھ ورلڈ ٹریڈ سینٹر ممبئی اسٹاک ایکسچینج مہا لکشمی مندر، سدھی نائک مندر کا بھی معائنہ کیاتھا۔ لیکن انہیں بم دھماکوں کے لئے لوکل ٹرینوں کو اس لئے چنا کیونکہ انہوں نے جن مقامات کا سروے کیاتھا وہاں زبردست سیکورٹی تھی۔ اے ٹی ایس کے مطابق ملزم شیخ، سہیل محمود، شیخ امیر احمد شیخ اور ندیم حسین خاں نے سازش رچے جانے کے بارے میں ہوئی میٹنگوں میں شرکت کی اورمقامی ٹرینوں کا سروے بھی کیا۔ دھماکوں میں رول نبھانے والے 13 پاکستانی شہری یہ سب فرار ہے اے ٹی ایس کے اس وقت کے چیف پی ایس رگھونشی نے 7 ٹیمیں بنا کر ان کی نگرانی کی تھی۔ پولیس نے 400 لوگوں کوحراست میں لے کر پوچھ تاچھ کی۔ دھماکوں کی جگہ سے ملے پریشر کوکر کے ہینڈل سے جانچ کو نئی راہ ملی اور ان دکانوں کاپتہ لگایا گیا جہاں سے یہ لے گئے تھے۔ایک ہفتے کے بعد پہلا ملزم بہار کا باشندہ کمال انصاری پکڑ میں آگیا۔ رگھونشی نے کہا کہ فیصلے نے ہماری کوششوں کو صحیح ثابت کیاہے کہ دیر آئے درست آئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!