جٹے چار،مودی پر وار لڑائی آر پار کی

پٹنہ میں ہوئی ایتوار کو جنتا دل (یو) ، آر جے ڈی، کانگریس اور سپا مہا گٹھ بندھن نے سوابھیمان ریلی میں اپنی ہنکار بھری۔ اس میں نتیش کمار اور لالو پرساد یادو کے ساتھ ساتھ کانگریس صدر سونیا گاندھی کی موجودگی خاص معنی رکھتی ہے۔ صاف ہے کہ بہار اسمبلی چناؤ اب محض ایک ریاست کا چناؤ نہیں رہ گیا ہے۔ اس میں مرکز کی بی جے پی سرکار اور اپوزیشن دونوں نے ہی اپنا سب کچھ جھونک دیا ہے۔ اب یہ دونوں کیلئے ہی آر پار کی لڑائی بن گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پارلیمنٹ میں سرکار کے تئیں نرم رویہ اپنانے والی سماج وادی پارٹی نے بھی شیو لال یادو کو اس میں شرکت کرنے کے لئے بھیجا۔ باوجود اس کے ٹکٹ بٹوارے میں پارٹی کو نظر انداز کیاگیا ہے۔ سبھی اپوزیشن لیڈروں نے وزیر اعظم نریندر مودی پرجم کر تنقید کی اور کہا کہ انہوں نے صرف جھوٹے وعدے کئے ہیں اور اب تک کچھ بھی نہیں کیا ہے جس کے سبب لوگوں کا ان پر سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔ نتیش نے کہا کہ پہلے والے پی ایم کم بولتے تھے اور یہ(مودی) بولتے رہتے ہیں ، سنتے نہیں۔ مودی چلے تھے بہار کو للکارنے لیکن اراضی بل پر گھٹنے ٹیک دئے۔ جو ہمارے ڈی این اے پر سوال اٹھاتے ہیں وہ بتائیں کہ ان کے پوروجوں نے کیا کیا؟ لالو پرساد یادو نے اپنے منفرد انداز میں کہاکہ بہار میں جنگل راج پارٹII کی بات کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ یہاں منڈل راج پارٹII ہے۔ مودی جی نے دو ریلیوں میں صرف یہاں کے لوگوں کو گالیاں ہی دی ہیں۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ مودی سرکار کا چوتھائی عہد پورا ہوچکا ہے۔ اب تک شوبازی کے علاوہ اس نے کچھ نہیں کیا۔ آپ لوگ یہ بات مجھ سے بہتر جاتنے ہیں۔ سونیا گاندھی بولیں ، وزیر اعظم نے بار بار بہار کی بے عزتی کی ہے۔ وہ جب بھی موقعہ پاتے ہیں بہار کے ڈی این اے اور کلچر کے بارے میں رائے زنی کرتے ہیں۔لالو نے یہ بھی کہا کہ نریندر مودی کو بیوقوف نہ سمجھیں، ہم غریب ہیں لیکن ضمیر کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ سپا کے شیو پال سنگھ نے کہا کہ مودی کا جادو اب ختم ہوچکا ہے۔ بھاجپا نے بھی پلٹ وار کیا۔ اس کے لیڈر روی شنکر پرساد نے کہا کہ ریلی میں سونیا سپورٹنگ موڈ میں تھیں۔ نتیش تو مکھوٹا ہیں اصلی سوتردھار لالو ہیں۔ لالو پہلے منڈل راج I کا حساب دیں پھر پارٹ II کی بات کریں۔ ریلی میں بھیڑ کے لحا ظ سے کافی لوگ پہنچے لیکن کچھ واقف کاروں کا خیال ہے کہ اس سوابھیمان ریلی کو لے کر جس طرح سے چار پارٹیوں کانگریس، آر جے ڈی، جے ڈی یو اور سپا نے لوگوں کو اکٹھا کرنے کے لئے اڑی چوٹی کی کوشش کی وہ بھیڑ بہار کی راجدھانی کے تاریخی گاندھی میدان میں امید کے مطابق نہیں اکٹھے ہوپائی۔ نتیش کمار کی ادھیکار ریلی میں زیادہ بھیڑ تھی۔ بہار کی نظر سے دیکھیں تو ریلی کا پیغام وہ تھا جو لالو ۔نتیش نے دیا۔ تقریر کاسلسلہ چار گھنٹے سے زیادہ چلا۔ نتیش کمار کو عام ریلی سے پہلے ہی مودی مخالف سیاست کی کڑی بن گئے تھے۔ اس کا اگلا مرحلہ یہ رہا کہ اپنے سب سے مضبوط حریف لالو پرساد یادو سے ہاتھ ملا کر و کانگریس صدر سونیاگاندھی کو جوڑ کر مشترکہ اپوزیشن کیلئے ایک نئی زمین تیار کرنے کی کوشش میں لگے ہیں۔ اس سے دوسری پارٹیوں کو بھی تقویت ملی اور وہ بھی ساتھ آ کھڑی ہوئیں۔ ان کا یہ اتحاد پارلیمنٹ میں بھی دکھائی دیا۔ اتحاد کے لیڈروں کو اپنے اپنے ایجنڈے ضرور ہیں لیکن انہیں پتہ ہے کہ اگر ابھی بھی وہ ایک ساتھ نہیں آ پاتے تو کل کو شاید کھڑے ہونے کی زمین نہیں بچے گی۔ دوسری طرف بی جے پی کے لئے بھی یہ چناؤ جینے اور مرنے کا سوال بن گیا ہے۔ بہار میں بی جے پی ایسے وقت میں اس چناؤ کا سامنا کرنے جارہی ہے جب اس کا ہنی مون پیریڈ گزر چکا ہے اور مودی کی مقبولیت کا گراف گرتا جارہا ہے اور جنتا نے ان کی پالیسیوں کا محاسبہ شروع کردیا ہے۔ بہار چناؤ اب سبھی فریقین کیلئے ساکھ اور سیاسی مستقبل کا سوال بن گیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!