26/11 کے بدلے پر مبنی فلم ’’فینٹم‘‘ پر پاک میں پابندی؟
ایتوار کی شام کو میں نے مشہور فلمساز کبیر خان کی فلم ’’فینٹم‘‘ دیکھی۔ڈائریکٹر کبیر خان دہشت گردی کے اشو کو لیکر فلمیں بناتے رہتے ہیں۔ اکثر ان کی ہر فلم میں دو ملکوں (بھارت۔ پاکستان) کی کہانی بیان کی جاتی ہے۔ ابھی عید کے موقعے پر آئی ان کی فلم ’بجرنگی بھائی جان‘ کو دونوں ملکوں کے ناظرین نے کافی پسند کیا لیکن سیف علی خاں اور کٹرینہ کیف کو لیکر ان کی اس فلم ’فینٹم‘ پر پاکستان نے پابندی لگادی ہے۔ پاکستان کی ایک عدالت نے ممبئی کے 26/11 حملوں کے مساٹر مائنڈ حافظ سعید جو لشکر طیبہ کے چیف بھی ہیں کی عرضی کی سماعت کرتے ہوئے بالی ووڈ فلم ’فینٹم‘ کی ریلیز پر روک لگا دی ہے۔ لشکر اور جماعت الدعوی کے سرغنہ حافظ سعید نے عرضی میں کہا تھا کہ فلم میں اس کے اور تنظیم کے خلاف گمراہ کن پروپگنڈہ دکھایا گیا ہے۔ سعید کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شاہد بلال حسن نے اس فلم کو پاکستانی سنیما گھروں میں دکھانے پر روک لگادی۔ پاکستان میں یہ فلم 28 اگست کو ریلیز ہونی تھی۔ تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ پاکستان کے سینسر بورڈ تک نے فلم کو دیکھے بغیر ہی اس فلم پر پابندی لگادی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اس فلم کی کہانی سے بوکھلا گیا ہے۔ یہ فلم مصنف حسین زیدی کے ناول ’’ممبئی اویجرس‘ ‘ پر مبنی ہے۔ ’فینٹم‘ ممبئی کے26/11 آتنکی حملے کے بعد کے حالات پر بنی ہے۔ اس حملے کے جو4 ماسٹر مائنڈ تھے حافظ سعید، زکی الرحمن لکھوی، ڈیوڈ ہیڈلی اور ساجد میر کو بھارت کا ایک فوجی افسرکس طرح ان کے گھروں میں جاکر مارتا ہے ، دکھایا گیا ہے۔ فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح بھارت نے 26/11 کے ماسٹر مائنڈ کو مار کر بدلہ لیا ہے۔ فلم کی کہانی کچھ ایسی ہے فوج کے سابق افسر ڈینیل خان (سیف علی) جس پر بزدلی دکھانے اور اپنی ٹیم کو خطرے میں ڈالنے کا الزام ہے ، اسے لیکر اس کے والد بھی اس سے ناراض ہیں۔ سرکار کی منظوری کے بغیر کی انڈین سیکریٹ سروس کے ہیڈ رائے( ستیہ سانچی مکھرجی) ایک ایسے خطرناک مشن کو گرین سگنل دے دیتے ہیں۔ سیکریٹ مشن کے لئے ڈینیل خان کو چنتے ہیں اور را ایجنٹ سمت مشرا ایک پلان تیار کرتا ہے جس میں ایک کوبرا ایکشن کے ذریعے آتنک وادیوں کو سبق سکھانے کی ٹھان لیتا ہے۔ ایسے میں یہ یاد آتی ہے کہ ڈینیل خان اور اسے ڈھونڈ کر اس مشن کیلئے منایا جاتا ہے۔ باقی کہانی میں نہیں بتاؤں گا کیونکہ اگر بتادی تو آپ کا سسپینس ختم ہوجائے گا۔ فلم کا ایکشن غضب کا ہے ۔ فلم دیکھتے وقت ایسا لگتا ہے کہ آپ کوئی غیر ملکی فلم دیکھ رہے ہیں۔ سیف علی خان نے بہت زوردار رول نبھایا ہے۔ کیٹرینہ کیف نے اپنی طرف سے بہت اچھی کوشش کی ہے۔ فلم کی شوٹنگ بیرونی ممالک کے کئی شہروں میں ہوئی ہے۔ لڑائی کے کچھ سین بیروت میں بھی شوٹ کئے گئے ہیں۔ وہ اصل لڑائی کے سین ہیں۔ایکشن سین کے لئے سیف نے زبردست محنت کی ہے۔ کچھ سین کبیر خان کی پہلی فلم ’ایک تھا ٹائیگر‘ کی یاد دلاتے ہیں۔ سیکریٹ سروس کے ہیڈ رائے کے کردار میں ستیہ سانچی مکھرجی نے بہترین اداکاری کی ہے۔ شاہنواز پردھان فلم میں حافظ سعیدنبھا رہے ہیں ،اتنا بڑھیا لگے کہ ان کا کردار پاکستان میں فلم پر پابندی لگنے کی ایک سبب بنا۔ پاکستان کو اس بات کو سے بھی گھبرا گیا ہے کہ اس فلم سے یہ بھی ایک طرح سے ثابت ہوجائے گا کہ 26/11 حملوں کا ذمہ دار پاکستان تھا۔ اس کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی تھی اور اس پلان کو عملی جامہ پہنایا لشکر طیبہ کے 10 لڑکوں نے۔ یاد رہے اجمل قصاب ان میں سے ایک تھا جسے زندہ پکڑ لیا گیا تھا بعد میں پھانسی پر لٹکا دیاگیا تھا۔ اس فلم میں یہ بھی دکھایاہے کہ کس طرح بھارت دہشت گردی کے گڑھ پاکستان میں گھس پر ان آتنکی سرغناؤں کو ٹھکانے لگا سکتا ہے۔ جوابی کارروائی کا ایک راستہ یہ بھی ہے۔ آپ سب اس فلم کو ضرور دیکھیں۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں