’’کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا بھانمتی نے کنبہ جوڑا‘‘

ایک مرتبہ پھر پرانے جنتا کنبے کو جوڑنے کی بحث زوروں پر ہے۔ آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو نے پٹنہ میں ہوئے اس سمیلن میں انضمام کا ذکر کرکے نئے سرے سے معاملے کو بحث میں لا دیا ہے۔ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے بھی کہا ہے کہ جنتا پریوار پر سب کی رائے بن گئی ہے۔ جس دن بھی سپا چیف ملائم سنگھ یادو میٹنگ بلائیں گے، انضمام کاباقاعدہ طور پر اعلان ہوجائے گا۔ سب کچھ طے ہوچکا ہے۔ انہوں نے انضمام اور نئی پارٹی کو لیکر تمام اشوز کو قطعی شکل دے دی ہے۔ پارٹی کا جھنڈا، چناؤ نشان اور مینی فیسٹو کو لیکر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ نتیش نے کہا دہلی میں ملائم سنگھ یادو اور شرد یادو کے ساتھ انضمام پر بات ہوئی ہے۔ آر جے ڈی نے انضمام کو منظوری دے دی ہے۔ واقف کاروں کا کہنا ہے کہ جنتا پریوار کے انضمام میں سب سے بڑی رکاوٹ خود ملائم سنگھ یادو ثابت ہورہے ہیں۔ ان کے رویئے کے سبب ہی بار بار نئی پارٹی کی تشکیل کی خانہ پوری کو ٹالا جارہا ہے۔ پچھلے سال 4 دسمبر کو نتیش کمار کے جنتا پریوار میں6 پارٹیوں کے ساتھ آنے و ملائم سنگھ یادو کو نئی پارٹی کا صدر اعلان کردئے جانے کے بعد بھی اس کا باقاعدہ اعلان نہیں ہوسکا۔ اس سے زیادہ مضحکہ خیز صورتحال اور کیا ہوگی کہ نئی پارٹی کا نام ، صدر اور چناؤ نشان سب کچھ اعلان ہونے کے بعد بھی یہ وجود میں نہیں آپارہی ہے۔ دراصل سپا کے لیڈروں کا خیال ہے کہ اگر پارٹی کا انضمام کردیا گیا تو ان کے سامنے اترپردیش میں ہی پہچان کا بحران کھڑا ہوجائے گا۔ ملائم سنگھ یادو کے کنبے والے ہی اس مجوزہ انضمام کی مخالفت میں آگئے ہیں۔ ان کی دلیل ہے کہ سیاست کے ان پٹے ہوئے مہروں کو ساتھ لینے سے کیا ہوگا؟ نہ ان کی اترپردیش میں کوئی بنیاد ہے اور نہ ہی سپا کی اترپردیش سے باہر۔ ایسے میں انضمام سے کچھ فائدہ نہیں ہوگا بلکہ ساتھیوں کو کچھ اسمبلی سیٹیں الٹی دینی پڑیں گی۔ اس لئے انضمام کے مسئلے کو وہ مسلسل یہ کہہ کر ٹالتے آرہے ہیں کہ جلدی ہی کیا ہے؟ جبکہ دوسری پارٹیوں کو لگتا ہے کہ جلدی ہے۔ اگر ایک رائے نہیں بنی تو 6 مہینے بعد ہونے والے بہار اسمبلی چناؤ میں سیدھا فائدہ بھاجپا کو ملے گا۔ سپا فی الحال سائیکل چناؤ نشان کو ہی پارٹی کا سمبل بنائے رکھنے کے حق میں ہے لیکن ابھی یہ صاف نہیں کہ بہار اسمبلی کے چناؤ میں پارٹی کا چناؤ نشان کیا ہوگا۔ آر جے ڈی کا چناؤ نشان لال ٹین ہے لیکن جنتا دل (یو) اسے لیکر چناؤ میدان میں جانے سے کترا رہی ہے۔ اندرونی ناراضگی اور اتھل پتھل کے درمیان ایک ہونے کی کوشش کررہے سماج وادیوں کا ملن فلموں کی طرح کئی حصوں میں ہوسکتا ہے۔ اس بات کا پورا امکان ہے کہ کبھی ٹوٹا جنتا پریوار ٹکڑوں میں جڑے گا۔ یعنی جنتا پریوار مضبوطی کے چلتے ایک ہونے کا ڈرامہ کرسکتے ہیں۔ بی جے پی کے صدر امت شاہ نے بہار میں جنتا پریوار کے انضمام پر طنز کرتے ہوئے سنیچروار کو کہا تھا کہ جنتا پریوار کے اس انضمام میں جنتا تو غائب ہے صرف پریوار ہی باقی ہے۔جیسا میں نے کہا ’’کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا بھانمتی نے کنبہ جوڑا‘‘۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!