10 سال پرانی ڈیزل گاڑیوں پر پابندی کا سوال

دہلی میں خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہوائی آلودگی پر روک لگانے کیلئے نیشنل گرین ٹربونل نے پچھلے دنوں دو بڑے فیصلے سنائے۔ پہلا تو این جی ٹی نے دہلی میں 15 سال پرانی سبھی طرح کی گاڑیوں کے چلنے پر روک لگائی اور دوسرا 10 سال پرانی ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ا ب جن کے پاس ڈیزل سے چلنے والی گاڑیاں ہیں وہ لوگ پس و پیش میں ہیں کہ کیا کریں کیا نہ کریں؟ لوگوں کو ڈر ہے کہیں چیکنگ کے چکر میں ان کی گاڑیاں نہ پکڑ لی جائیں۔ پرائیویٹ کے ساتھ ساتھ ڈیزل سے چلنے والی کمرشل گاڑیوں کا استعمال کرنے والے بھی الجھن میں ہیں۔ ایسی سبھی گاڑیاں جو اپنی میعاد سے اب تک10 سال کا وقت پورا کر چکی ہیں اورجو ڈیزل سے چلتی ہیں ان پر یہ پابندی نافذ ہوگی۔ ان میں کمرشل گاڑیاں جیسے ٹرک ،ٹینکر، کنٹینر، ڈمپر، ٹریکٹر ،ٹرالی، مال ڈھونے والی چھوٹی موٹی گاڑیاں، ٹورسٹ بسیں، منی بسیں کے علاوہ ڈیزل سے چلنے والی پرائیویٹ گاڑیاں جیسے ایس یو وی، جیپ، کار وغیرہ بھی شامل ہیں۔ اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ اپنی10 سال پرانی گاڑی میں سی این جی لگوا کر آپ اسے 5 سال اور چلوا لیں گے تو آپ ایسا بھی نہیں کرسکتے۔ کیونکہ دہلی سرکار کا محکمہ ٹرانسپورٹ ڈیزل انجن والی گاڑیوں میں لگی سی این جی کٹ کو منظوری نہیں دیتی اور اسے گاڑی کی آر سی پر درج نہیں کرتا۔اگر آپ نے کہیں سے کٹ لگوا بھی لی تو غیر قانونی مانا جائے گا۔ قومی گرین ٹریبونل(این جی ٹی) کے اس فیصلے کی مخالفت شروع ہوگئی ہے۔ اس فیصلے کے خلاف ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے پیر کی آدھی رات سے پورے این سی آر میں چکا جام کرنے کی وارننگ دی تھی اور کہا تھا کہ ڈیزل والی گاڑیوں پر پابندی کی وجہ سے مختلف ضروری خدمات میں استعمال ہونے والی گاڑیاں زد میں آئیں گی۔دہلی جل بورڈ کے کچھ ٹینکر ڈیزل سے چلتے ہیں ان سے ناجائز کالونیوں میں پانی کی سپلائی کی جاتی ہے۔ پابندی سے جل بورڈ پانی کی سپلائی میں دقت آئے گی۔ اسی طرح دہلی میں یومیہ جمع ہونے والے کوڑے کو لینڈفل سائٹ تک پہنچانے کیلئے ایم سی ڈی شہر میں ڈیزل سے چلنے والے ٹرک ہی استعمال کرتا ہے۔ لینڈ فل سائٹ تک کوڑا پہنچانے میں پریشانی ہوگی۔
ایک طرف پولیس اور ٹرانسپورٹ محکمہ طے میعاد پار کرچکی گاڑیوں کی دھڑپکڑ میں لگے ہیں دوسری طرف ٹرانسپورٹر این جی ٹی کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کی تیاری میں ہیں۔ اس میں دو رائے نہیں کہ اس حکم پر عمل ہونے سے نجی اور کمرشل گاڑی مالکوں کو خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ خاص کر کمرشل گاڑیوں کی جو15 سال کی میعاد کے مطابق چلتی آئی ہیں وہ اس پابندی سے متاثر ہوں گی۔ ان گاڑی مالکوں کی مشکلیں سمجھی جاسکتی ہیں جنہوں نے15 سال کے لئے یکمشت ٹیکس جمع کررکھا ہے۔ ان کی پریشانی یہ بھی ہے کہ نیا ٹرک ابتدائی 10 برس میں بمشکل لاگت نکال پاتا ہے اور اگلے پانچ برسوں میں اس سے ہونے والی کمائی ہی مالکوں کو منافع دیتی ہے۔ اسی طرح مہنگے پیٹرول کی وجہ سے ڈیزل سے چلنے والی پرائیویٹ گاڑیوں کی بکری خوب بڑھی ہے کیونکہ ڈیزل گاڑیوں کی زیادہ قیمت کی وجہ سے ابتدائی برسوں میں ایندھن پر ہورہی بچت کاغذی ہوتی ہے۔ مالک سوچتا ہے کہ بعد کے برسوں میں اس کا فائدہ ملے گا۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ عمر کے بجائے فٹنیس گاڑیوں کو ہٹانے کا پیمانہ ہونا چاہئے۔ اچانک پابندی کے خطرے کا سامنا کررہے ڈیزل مالکوں کو تھوڑی راحت ملی ہے۔ این جی ٹی نے سڑکوں پر چلنے والی 10 سال پرانی ڈیزل گاڑیوں کو ضبط کرنے کے احکامات کو دو ہفتے کے لئے پیر کو ٹال دیا ہے لیکن یہ مسئلے کا حل نہیں ہے۔ خبر ہے کہ ٹرانسپورٹر اب اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ جانے کی تیاری کررہے ہیں اور عدالت سے این جی ٹی کے حکم پر 6 ماہ کیلئے التوا کا حکم مانگیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!