تین سابق وزیر اعلی و بیٹا اور وزیر اعلی کی بیوی اترا کھنڈ سے چناوی میدان میں!

عام طور پر اتراکھنڈ میں عام چناؤ میں کانگریس اور بھاجپا کے درمیان ہی مقابلہ ہوتا آرہا ہے۔ اس بار بھی ہے لیکن چناؤ سے ٹھیک پہلے لیڈر شپ تبدیلی اور ستپال مہاراج پارٹی بدلنے سے بنے حالات سے وزیر اعلی ہریش راوت کی ساکھ اور سرکار دونوں داؤ پر لگی ہیں۔ اترا کھنڈ لوک سبھا کے لئے 7 مئی کو پولنگ ہوگی اس بار کا چناؤ 2004 اور2009 سے زیادہ دلچسپ ہے کیونکہ بھاجپا نے اپنے سابق وزرائے اعلی میجر جنرل (ریٹائرڈ) بھوون چندر کھنڈوری کو پوڑی پارلیمانی حلقے سے کوشیاری کو نینی تال سے اور ڈاکٹر رمیش پوکھریال کو ہری دوار سے چناؤ میدان میں اتارا ہے۔بھاجپا پردیش میں اپنی سیکنڈ لائن تیار کرنا چاہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق ان دنوں سینئر لیڈروں کو چناؤ میدان میں اتارنے کے پیچھے ارادہ صاف ہے کہ اگر پردیش بھاجپا کے تینوں سینئر لیڈر کامیاب ہوتے ہیں تو ان تینوں کی سیدھی مداخلت پردیش کی سیاست میں کم ہوجائے گی۔ اس سے پردیش میں گروپ بندی پر لگام لگے گی۔ ریاست کی پانچ سیٹوں پر کانگریس اور بھاجپا کے امیدواروں پر ترقی کو نظرانداز کرنا اور ذات پات کو بڑھاوا دینے سمیت کئی طرح کے الزام لگائے جارہے ہیں۔ اس بار چناؤ میں ایک بڑااشوقریب ایک سال پہلے 15-16 جون کو اتراکھنڈ میں آئی قدرتی آفت سے نمٹنے میں ناکامی بھی ہے۔ کانگریس کے وزیر اعلی وجے بہوگنا کو اسی لئے کرسی چھوڑنی پڑی۔ اس کے بعد قدرتی آفت سے متاثرہ لوگوں کا درد کم نہیں ہوا۔ یہ چاہے پہاڑ کے ہوں یا میدانی علاقوں کے ہوں۔ لوک سبھا چناؤ کے پیش نظر کانگریس کے سینئر لیڈر شپ نے وجے بہوگنا کو وزیر اعلی کی کرسی سے ہٹایا۔ تاکہ یہ پیغام جاسکے کہ قدرتی آفت کے بعد راحت رسانی میں کوتاہی برتنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ مگر ہریش راوت بھی متاثرین کی باز آبادکاری سے متعلق ٹھوس قدم نہیں اٹھا پائے جس وجہ سے ان کی پریشانی کم ہوسکے۔2014ء کے لوک سبھا چناؤ میں قدرتی آفت سب سے بڑا اشو ہے اس کا جواب ووٹر دونوں کانگریس اور بھاجپا سے مانگ رہی ہے۔ اب بات کرتے ہیں کچھ اہم سیٹوں کی۔ پوڑی گڑھوال پارلیمانی سیٹ بھوون چندر کھنڈوری کے لئے نئی نہیں ہے وہ یہاں سے چار بار ایم پی رہ چکے ہیں۔ بھگت سنگھ کوشیاری نینی تال سے چناؤ لڑ رہے ہیں ، کانگریس نے 2009ء میں کامیاب رہے اپنے ایم پی کی۔سی بابا کو پھر سے میدان میں اتارا ہے۔ اگر بابا پھر کامیاب ہوتے ہیں تو ان کی ہیٹ ٹرک ہوگی۔ کوشیاری حال ہی میں راجیہ سبھاکے ممبر بنے اور پہلی بارلوک سبھا کا چناؤ لڑ رہے ہیں۔سابق وزیر اعلی ڈاکٹررمیش پوکھریال نشنک ہری دوار سے چناؤ میدان میں ہیں اور پہلی بار لوک سبھا کا چناؤ لڑ رہے ہیں۔ یہ سیٹ کانگریس کے لئے بیحد اہم ہے کیونکہ یہاں سے وزیر اعلی ہریش راوت کی اہلیہ رینوکا راوت چناؤ میدان میں ہیں۔ سال2009ء میں چناؤ میں یہیں سے ہریش راوت کامیاب ہوئے تھے۔ ہری دوار میں عام آدمی پارٹی کے ریاست کے سابق ڈی جی پی کنچن چودھری بھٹاچاریہ بھی چناؤ میدان میں اترے ہیں جبکہ بسپا سے حاجی محمد اسلام اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔وزیر اعلی کی بیوی رینوکا راوت کو یہاں سے لڑنے سے ہری دوار وی آئی پی سیٹ ہو گئی ہے جبکہ کانگریس کے امیدوار کے طور پر دوسری بار میدان میں اترے سابق وزیر اعلی وجے بہوگنا کے لڑکے ساکیت بہوگنا کے لئے بھی اس بار سخت چنوتی ہے۔ جیسا میں نے کہا کہ اس چناؤ میں نہ صرف ہریش روات ان کی پارٹی کا مستقبل داؤ پر لگا ہے بلکہ ان کی سرکار کی عمر بھی16 مئی کے چناؤ نتائج پر منحصر کرے گی۔ بہرحال تین سابق وزیر اعلی، وزیر اعلی کی بیوی و سابق وزیر اعلی کا بیٹا چناؤ میدان میں ہے۔ کل ملا کر اتراکھنڈ لوک سبھا چناؤ دلچسپ بن گیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!