مودی کے نامی نیشن روڈ شو سے بوکھلائی ’آپ‘ و کانگریس پارٹی!

بھاجپا کے پردھان منتری پد کے امیدوار نریندر مودی کے جمعرات کو وارانسی میں ہوئے روڈ شو سے کانگریس اور ’آپ‘ پارٹیاں بوکھلا گئی ہیں۔انہیں یقین ہی نہیں ہورہا کہ اتنا عظیم شو کیسے ہوا؟مودی کے نامی نیشن بھرنے کے وقت میں مانو سارا وارانسی ہی امڑ پڑا ہو۔بھاری جن سیلاب کے چلتے الدہیا چوک سے ضلع مجسٹریٹ آفس پہنچنے میں مودی کو قریب دو گھنٹے لگے۔دو گھنٹے کی دیری سے شروع ہوئے اس روڈ شو میں دو لاکھ سے زیادہ لوگ شامل ہوئے۔ سڑکوں پر مکان ،دوکان کی چھتوں پر بھاری جن سیلاب مودی کے سمرتھن میں نعرے لگاتا نظر آیا۔ مودی 2:15 منٹ پرنامی نیشن آفس سے نکلے۔ اس سے پہلے نامی نیشن داخل کرنے کے لئے مودی کو مجسٹریٹ کے یہاں قریب آدھا گھنٹہ انتظار کرنا پڑا۔ان سے پہلے معراج خالدنور نام کے آزاد امیدوار کھڑے تھے۔اصول کے مطابق انہیں پہلے موقعہ دیا گیا۔اپنا نامی نیشن بھرنے والا معراج وہی شخص ہے جو ماضی میںآتنکی لادن جیسا چہرہ مہرہ بنا کرلالو یادو و پاسوان کے ساتھ چناؤ پرچار کر چکا ہے اور اپنے آ پ کو اوسامہ کہتا ہے۔ مودی نے روڈ شو سے پہلے کوئی بھاشن نہیں دیا جس سے وہاں گھنٹوں سے انتظار کررہی بھیڑ کو تھوڑی مایوسی ہوئی۔ اس سے ایک دن پہلے یعنی بدھوار کو عام آدمی پارٹی کے کنوینراروند کیجریوال نے اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ اپنا نامی نیشن پتربھرا تھا۔ فرق صرف اتنا تھا کہ کیجریوال کے روڈ شو میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے حصہ لیا اور مودی کے شو میں لاکھوں میں۔ اس سے آپ پارٹی بوکھلا گئی اور دونوں کانگریس اور ’آپ‘پارٹی بیک فٹ پر آگئیں۔پہلے بات کرتے ہیں ’آپ‘ پارٹی کی۔’آپ‘ ذرائع کی مانیں تو کیجریوال کے روڈ شو کے بعد مودی کے روڈ شو سے پارٹی کے والنٹیروں جوش کی بھاری کمی آئی ہے۔ اپنے کنوینر اروند کیجریوال کے روڈ شو کے ذریعے بھاجپا پر دباؤ بنانے کی کوشش کی تھی لیکن مودی کے روڈ شو میں امڈی لاکھوں کی بھیڑ نے کیجریوال کیمپ پر چوطرفہ دباؤ بڑھا دیا ہے۔’آپ‘کے حکمت سازوں کو فکر اس بات کو لیکر ستانے لگی ہے کہ اگر مودی کے روڈ شو کا اثر جلد ہی ختم نہیں ہوا تو کیجریوال کے لئے بڑی مشکل ہوسکتی ہے۔ یہی بات کانگریس پارٹی کے سپوکس مین آنند شرما نے مودی کے روڈ شو کو کوڈ آف کنڈیکٹ کی کھلی خلاف ورزی بتاتے ہوئے کہا کہ جمعرات کو جن117 لوک سبھا سیٹوں پر چناؤ ہورہا تھا ان میں ووٹروں کو متاثر کرنے کی بھاجپا نے کوشش کی اور اس روڈ شو کا انعقاد کیا۔کانگریس کے ایک پرتندھی منڈل نے باقاعدہ چناؤ کمیشن سے اس کی شکایت بھی کی۔ہمیں دکھ ہوا کہ کانگریس ایسی بے تکی حرکتیں کررہی ہے۔ پہلی بات تو ہر امیدوار اپنے نامی نیشن کے وقت لاؤ لشکر کے ساتھ ہی جاتا ہے چاہے چناؤ ایم پی کا ہو یا سرپنچ کا یا ودھایک کا۔ دوسری بات ایک دن پہلے اروند کیجریوال کا روڈشو ہوا۔سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی دن جمعرات کو جس وقت مودی اپنا روڈ شو کررہے تھے اسی وقت لکھنؤ میں کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی لکھنؤ سے کانگریس امیدوار ریتا بہوگنا جوشی کے لئے روڈ شو کر پرچار کررہے تھے۔اگر مودی دو شی ہیں توکیجریوال اور راہل بھی کم دوشی نہیں ہیں۔دوشی صحیح معنوں میں اگر کوئی ہے تو وہ چناؤ کمیشن ہے۔ اس بار چناؤ پرکریا لگ بھگ سوا مہینے لمبی ہے۔نامی نیشن بھرنے کی تاریخیں چناؤ کمیشن طے کی ہیں نہ تو اسے کسی پارٹی نے کیا ہے اور نہ ہی کسی امیدوار نے۔ چناؤ کمیشن کو اچھی طرح معلوم تھاکہ ووٹنگ کے دنوں میں نامی نیشن کی تاریخیں بھی ہیں اس سے پارٹیاں یا امیدواروں کا کیا دوش ہے کہ ادھر نامی نیشن کا روڈ شو چل رہا ہے تو ادھر ووٹنگ ہورہی ہے۔کانگریس اسی دن لکھنؤ میں راہل گاندھی کے روڈ شو کو کیوں نہیں دیکھتی۔ چناؤ کمیشن کو چاہئے کہ مستقبل میں وہ چناؤ سرگرمیوں اور تاریخوں میں ترمیم کرے۔ مستقبل میں وہ یہ کرسکتی ہے کہ جس دن ووٹنگ ہوگی اس د ن نامی نیشن نہ بھراجائے۔ نامی نیشن بھرنے کی تاریخ اور ووٹنگ کی تاریخ ایک دن نہیں ہونی چاہئے۔ مجھے نہیں معلوم کہ کیا چناؤ کمیشن ایسا کرے گا۔ اسے ایسا کرنے میں کوئی مشکل ہوگی؟ لیکن اگر مستقبل میں اس کا دھیان رکھا جائے تو ایسے تنازعوں سے بچا جاسکے گا۔ ویسے آخر میں چلتے چلتے قارئین کو بتا دیں کہ سٹہ بازار لوک سبھا چناؤ 2014ء کے بارے میں کیا داؤ لگا رہا ہے۔ سٹہ بازار میں سب سے زیادہ فائدے میں بھاجپا چل رہی ہے۔ سٹوریئے مان کر چل رہے ہیں کہ ان چناؤ میں بی جے پی کو 240 سیٹیں مل جائیں گی اور وہ کچھ علاقائی پارٹیوں کی مدد سے این ڈی اے کی سرکاربنا لے گی۔ سب سے خراب حالت ’آپ‘ پارٹی کی ہے۔ اسے سٹے باز صرف4-5 سیٹیں دے رہے ہیں۔ دلچسپ یہ ہے کہ جس دن کیجریوال دہلی میں سی ایم بنے تھے اس دن سٹے باز مان رہے تھے کہ وہ لوک سبھا میں30 سیٹیں جیت سکتے ہیں۔دہلی کی صرف ایک سیٹ پر ہی آپ کی بڑھت مانی جارہی ہے باقی سبھی سیٹوں پر بی جے پی جیت رہی ہے۔ہریانہ میں 10 میں 6 سے7 سیٹیں بی جے پی کو دے رہے ہیں۔سینٹر فار میڈیا کے ذریعے کرائے گئے ایک دیگر سروے میں گذشتہ پانچ سالوں میں ہندوستان میں مختلف چناوؤں کے دوران 150000 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم خرچ کی گئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!