ممتا نے فلاپ ریلی کر اپنی اور انا کی فضیحت کروائی!

ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی کی مغربی بنگال سے باہر پیر پھیلانے اور اس کے ذریعے یا یوں کہیں انا ہزارے کے ذریعے مرکز کی سیاست کا کنگ میکر بننے کی پہلی ہی کوشش دھارا شاہی ہوگئی ہے۔ دہلی کے رام لیلا میدان میں ہوئی ترنمول کی ریلی میں نہ تو بھیڑ اکھٹی ہوئی اور نہ ہی انا ہزارے آئے۔ عین موقعے پر وہ غچہ دے گئے۔ دہلی میں ہی تھے لیکن ریلی میں نہ آنا بہتر سمجھا۔ بے وجہ بتائی گئی بیماری جبکہ صبح کہا گیا تھا کہ وہ ریلی میں آئیں گے اور کئی دنوں سے یہ پروپگنڈہ بھی کیا جارہا تھا لیکن وہ نہ پہنچے اور نہ ہی بھیڑ آئی۔ آخر کار 10 بجے شروع ہونے والی ریلی ڈیڑھ بجے شروع ہوسکی۔ ممتا اپنے حمایتیوں کے ساتھ جب میدان میں آئیں تو مشکل سے مٹھی بھر لوگ موجود تھے۔ رام لیلا میدان میں 80فیصدی کرسیاں خالی تھیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ انا نے ان کے سہارے قومی خواہشات کی تکمیل کرنے کیلئے ممتا کی سیاست کو بھانپ کر اور ریلی سے دوری بنا لی۔ حالانکہ فلاپ ریلی اور انا کی غیر موجودگی کے باوجود ممتا نے کہا کہ وہ قومی سطح پر ایک متبادل کھڑا کرنے کی کوششیں پوری شدت کے ساتھ جاری رکھیں گی انہوں نے کہا کہ انا ہزارے خود اپنی ریلی میں کیوں نہیں آئے؟ یہ ریلی تو انا کی تھی جس میں شرکت کی انہیں دعوت دی گئی تھی۔ خاص بات یہ ہے کہ ریلی میں شرکت کرنے انا منگلوار کو ہی دہلی پہنچ چکے تھے مگر راجدھانی میں موجود رہنے کے باوجود ریلی سے کنارہ کرلیا۔ بتایا گیا ہے کہ طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے یہ دوری بنائی مگر یہ بات کسی کے گلے اتر نہیں رہی کے جس انا نے اسی رام لیلا میدان میں کئی دن تک انشن کیا ، اپنی صحت کا خیال تک نہیں رکھا اور انشن پر پڑے تھے حالانکہ انہوں نے طبیعت ٹھیک ہونے کی دلیل پر کیسے ریلی میں شرکت سے منع کردیا۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ریلی میں امید سے کم لوگوں کو دیکھتے ہوئے انانے اپنے قدم پیچھے کھینچ لئے۔ یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ممتا بنرجی انا ہزارے کے ذریعے اپنی پارٹی کا مینڈیٹ بڑھانا چاہتی تھیں۔ دہلی میں ریلی منعقدہ کرنے کے پیچھے ان کی قومی تمنائیں اجاگر ہوتی ہیں یہ بات انا کیسے نہیں بھانپ پائے؟ جب ترنمول نے اس ریلی کا خاکہ تیار کیا تو جس جذباتی یا اصولی دباؤ میں انا ہزارے نے اس میں حصہ لینے کی حامی بھرلی اور اس کے لئے دہلی تک بھی آئے۔ کیا یہ سمجھا جائے کرپشن اور جن لوک پال کے اشو پر رام لیلا میدان میں جو ساکھ انا کی بنی تھی وہ اب ختم سی ہوگئی ہے۔ لوک پال بل بننے اور اسے منظور کرنے کے بعد انا کا گراف تیزی سے گرا ہے پھر وہ کس بنیاد پر ممتا بنرجی کے ساتھ جڑ گئے سمجھنا مشکل ہے۔ انا ہزارے کی ساکھ ایماندار سماجی رضاکار کی رہی ہے۔ سیاسی عمل کے حق میں وہ کبھی نہیں رہے اس لئے جب انہوں نے عام آدمی پارٹی سے خود کو الگ کیا تو لوگوں کو اس پر حیرت نہیں ہوئی لیکن ممتا بنرجی کے ساتھ کھڑے ہوئے تو فطری طور سے ان پر انگلیاں اٹھنے لگیں۔ اس صورتحال کے لئے انا خود ذمہ دار ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!