لوک سبھا چناوی اکھاڑا: یوپی میں لڑائی بھاجپا بنام بسپا!

اترپردیش نہ صرف دیش کا سب سے بڑا صوبہ ہے بلکہ ہمارے دیش کی سیاست میں خاص درجہ رکھتا ہے کیونکہ یہاں سے سب سے زیادہ 80 لوک سبھا ایم پی آتے ہیں۔اس کے پیش نظر سبھی سیاسی پارٹیاں یوپی میں اپنی پوری طاقت جھونک دیتی ہیں۔ اس بار لوک سبھا چناؤ میں اہم کھلاڑی میدان میں ہیں۔ بھاجپا ۔ کانگریس۔ سپا اور بسپا ۔ سارا چناوی اکھاڑا انہی کے ارد گرد گھومے گا۔ ٹی وی نیوز چینل سی این این ۔آئی بی این کی جانب سے سی ایس ڈی ایس کے اشتراک سے سروے کرایا گیا ہے اس کے مطابق اگر ابھی لوک سبھا چناؤ ہوں تو یوپی میں بھاجپا کو 80 میں سے 41سے49 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ 36 فیصدی لوگوں نے بھاجپا کو ووٹ دینے کی خواہش ظاہر کی ہے جبکہ 22 فیصدی لوگوں نے سپا کو ووٹ دینے کی بات کہی ہے۔ کانگریس کے تئیں 13فیصدی لوگوں نے ہی دلچسپی دکھائی ہے۔ بسپا کو 17 فیصدی ووٹ ملنے کی بات کہی گئی ہے۔ وہیں عام آدمی پارٹی کو صرف5 فیصدی ووٹ ملنے کا امکان ہے۔ سروے کے نتیجے بتاتے ہیں کہ یوپی میں بھاجپا کو62 فیصدی ووٹ براہمن اور54 فیصدی راجپوت اور 45 فیصدی جاٹ ووٹ مل سکتے ہیں۔ اترپردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے بھی تسلیم کیا ہے کہ سیاسی طور سے اہم ان کی ریاست میں بھاجپا کی پہنچ کافی حد تک بڑھی ہے۔زور دیکر کہا گیا کہ صوبے میں مودی لہر جیسی کچھ نہیں۔ سماجوادی پارٹی کا حال خراب ہے۔ خود سپا کے چیف ملائم سنگھ نے ایک بار پھر اکھلیش سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا۔ وزیر اعلی کے سرکاری مکان پر منعقدہ بجلی پروجیکٹوں کے آغاز کے پروگرام میں بیٹھے وزرا سے انہوں نے کہا کچھ منتری چناؤ میں دھوکے بازی کررہے ہیں۔ خبردار کیا اگر چناؤ میں مجھے دھوکہ دیا تو نہ وہ منتری رہیں گے اور نہ ہی ممبر اسمبلی شپ ملے گی۔وزیر اعلی کو بھی نصیحت دی کے وہ اور ان کی سرکار چاپلوسوں سے گھری ہوئی ہے۔ چاپلوسی پسند لوگ دھوکہ کھاتے ہیں۔ تلخ لہجے میں بولے کہ پارٹی کو کمزور کررہی ہے سرکار۔ کب نیتا جی پارٹی کے پردھان ہوجاتے ہیں اور کب پتا ہوجاتے ہیں میں سمجھ نہیں پاتا۔ لوک سبھا چناؤ کی چوکھٹ پر ایک بار پھر بہوجن سماج پارٹی کی سیاسی سوشل انجینئرنگ فارمولہ داؤ پر لگ رہا ہے۔ سال2009ء میں ہوئے لوک سبھا چناؤ میں میرٹھ، سہارنپور، مراد آباد زون کی 14 سیٹوں میں سے 5 سیٹوں پر جیت درج کرکے بسپا ایم پی بنے تھے۔ اس بار بسپا لیڈر شپ نے اس علاقے میں مسلمانوں ،گوجروں پر زیادہ بھروسہ کیا ہے۔ بسپا چیف مایاوتی کو اترپردیش کے اقلیتوں پر پورا بھروسہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی طاقت پر بسپا نئی طاقت کے طور پر ابھرے گی جو مرکز کے اقتدار میں کنگ میکر بنے گی۔ تیسرے مورچے کو پہلے ہی مسترد کرچکی بہن جی کا دعوی ہے کہ ان کے بغیر مرکز میں سرکار نہیں بنے گی۔ اقلیتیں سپا کے بہکاوے میں نہیں آنے والی ہیں۔ مظفر نگر ،شاملی کے فسادات کا جو منظر تھا رکھا تھا اسے وہ کیسے بھلا دیں گے؟ سپا کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ مودی و ملائم کی مسلسل کئی ریلیوں پر بھڑکتے ہوئے مایاوتی نے کہا ریاست کے لوگوں کو فساد میں تباہ کرنے والے ملائم اور گجرات میں قتل عام کرانے والے مودی ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں۔ مایاوتی نے کہا مودی کو روکنے کے لئے ان کی پارٹی پوری طاقت جھونک دے گی۔ رہا سوال کرپشن اور مہنگائی کے مسئلے پر گھری کانگریس کو چناؤ سے عین پہلے کئی جھٹکے لگے ہیں۔ پارٹی سے ناراض لوگوں کی ہجرت جاری ہے۔ سابق مرکزی وزیر ڈی پرندیشوری کے بی جے پی میں جانے کے بعد ایک بار پھر کانگریس کو جگدمبیکا پال کی شکل میں زبردست جھٹکا لگا۔ وہ اکیلے جانے والوں میں نہیں کئی دوسرے لیڈر بھی کانگریس کو پہلے ہی بائے بائے کرچکے ہیں۔ وہیں کئی باہر جانے کے موڈ میں ہیں لیکن کانگریس ۔آر ایل ڈی اتحاد مغربی اترپردیش میں بھاجپا کو زبردست چنوتی دیتا دکھائی دے رہا ہے۔ کانگریس اور اجیت سنگھ کی راشٹریہ لوکدل میں سمجھوتے کے تحت صوبے کی کل80 سیٹوں میں سے فی الحال 8 پر آر ایل ڈی چناؤ لڑے گی۔کانگریس نے باغپت، کرانا، بجنور، نگینہ، امروہہ، ہاتھرس، متھرا، بلند شہر، اجیت کی پارٹی کے لئے چھوڑی ہیں۔ مظفر نگر فسادات کے بعد بنے ماحول میں بھاجپا کو اس ماحول کا فائدہ دکھائی دے رہا ہے لیکن یوپی اے سرکار نے جاٹ ریزرویشن کا داؤ چل دیا۔ 2009ء میں اکیلے لڑی کانگریس مغربی بنگال کی27 سیٹوں میں سے2 پر جیتی تھی۔ 4 پر نمبر دو پر رہی تھی۔ ادھر آر ایل ڈی سے مل کر لڑے چناؤ میں بھاجپا 5 سیٹوں پر چناؤ جیتی تھی جبکہ سپا۔ بسپا آگے رہیں تھیں۔ اس مرتبہ آر ایل ڈی۔ کانگریس اتحاد میں طاقت آئی توبھاجپا کو نقصان ہو سکتا ہے۔ گذشتہ چناؤ میں آر ایل ڈی اپنی کمزور پوزیشن میں بھی دو فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہورہی تھی۔ اتنے کم ووٹ پانے کے باوجود آر ایل ڈی کانگریس کو ساری امید جاٹ ریزرویشن پر ہے رہی بھاجپا ۔بسپا جاٹ لیڈروں کے لئے اپنی پارٹی کی خاطر کچھ کرکے دکھانے کا سنکٹ ضرور آگیا ہے۔ اہم مقابلہ تو بھاجپابنام بسپا ہونے والا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!