لوک سبھا چناؤ اکھاڑا: تیسرا مورچہ بنام ’آپ‘ پارٹی!
کل میں نے یوپی اور این ڈی گٹھ بندھن کی بات کی تھی۔آج میں مبینہ تیسرے ۔چوتھے مورچے کی بات کروں گا۔ اس مورچے کو بنانے کے لئے ایک کہاوت کافی ہے ’’کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا۔ پرکاش کرات نے کنبہ جوڑا‘‘۔ یہ ماکپا جنرل سکریٹری کی ہی کوشش ہے کہ وہ حال میں دہلی میں 11 پارٹیوں کو ایک منچ پر لائے اور اس کو تھرڈ فرنٹ کی شکل دی۔یہ چھوٹے بڑے صوبیدار اپنی اپنی وجوہات سے اس منچ پر کھڑے نظر آئے۔ کچھ تو لوک سبھا چناؤ اس لئے لڑ رہے ہیں تاکہ ان کی قومی پہچان بنی رہے تو کچھ اپنے اپنے کارکنوں کا منوبل بڑھانے کیلئے چناوی دنگل میں ایک ساتھ کھڑے دکھ رہے ہیں۔ زیادہ تر2014ء کی لوک سبھا اگر معلق آتی ہے تو اس صورت میں وہ دباؤ بنانے کی حالت میں آجائیں، سودے بازی کرنے کی حالت میں آجائیں اس لئے ساتھ آئے ہیں۔ ان میں سے کچھ تو معلق لوک سبھا میں پردھان منتری بننے کا بھی اپنا خواب پورا کرنا چاہتے ہیں۔ بہار کے مکھیہ منتری نتیش کمار نے کہا کہ پردھان منتری بننے کے لئے جو لوگ ادھر ادھر گھومتے پھر رہے ہیں میں تو ان سے کہیں زیادہ قابل اور لائق ہوں۔ نتیش کا اشارہ صاف تھا کہ میں نریندر مودی سے بہتر پردھان منتری ہوسکتا ہوں۔ ادھر جے للتا نے بھی صاف اشارے دئے ہیں کہ وہ بھی پی ایم کی ریس میں شامل ہیں۔حال ہی میں بنے اس تیسرے مورچے میں ممتا بنرجی کو شامل نہیں کرنے سے ناراض ممتا نے اسے تھکا ہوا مورچہ قراردیا ہے۔ ممتا کو یقین ہے کہ آئندہ لوک سبھا چناؤ کے بعد الگ طرح کے فیڈرل مورچے کا دیش میں ساشن ہوگا۔ ممتا کو جب سے انا ہزارے کا سمرتھن ملا ہے تب سے ان کے پاؤں زمین پر نہیں ٹک رہے۔ترنمول کانگریس نے چناؤ میں ’ایکلا چلو رے‘ پر چلتے ہوئے پشچمی بنگال کی سبھی42 سیٹوں کے لئے امیدواروں کا اعلان کردیا ہے۔ تھرڈ فرنٹ بننے کے ساتھ ساتھ بکھرنا بھی شروع ہوگیا۔ تاملناڈوں کی مکھیہ منتری جے للتا کی پارٹی انا درمک اور لیفٹ پارٹیوں سے گٹھ بندھن ہوا تھا۔ سی پی آئی اور سی پی ایم نے اے آئی اے ڈی ایم کے سے گٹھ بندھن توڑتے ہوئے اعلان کیا کہ سیٹوں کے بٹوارے کو لیکر ہوئے اختلاف کی وجہ سے ہم یہ گٹھ بندھن توڑ رہے ہیں اور اب چناؤ ہم اپنے بلبوتے پر لڑیں گے۔ لیفٹ سے الگ ہوتے ہی چرچا ہے کہ جے للتا اب بی جے پی کے ساتھ لوک سبھا چناؤ میں گٹھ بندھن کرسکتی ہیں لیکن اگر وہ بی جے پی کے ساتھ جاتی ہیں تو ان کا پی ایم بننے کا خواب ختم ہوجائے گا۔ غیر کانگریس۔ غیر بھاجپا والے تیسرے مورچے میں شامل پارٹیوں کی نیتیوں میں کافی فرق ہے۔ ان میں سے کچھ دل پہلے یوپی اے اور این ڈی اے کا حصہ رہ چکے ہیں۔ جنتا دل (یو) نے کچھ دن پہلے ہی این ڈی اے سے ناطہ توڑا ہے وہیں سپا یوپی اے سرکار کو باہر سے سمرتھن دے رہی ہے۔ تھر فرنٹ کی اگر طاقت کی بات کریں اپنی اپنی ریاستوں میں یہ جن آدھار والے نیتا اور دل ہیں۔ اگر انت تک اکٹھا رہتے ہیں تو یہ مل کر دباؤ بنانے کی حالت میں آسکتے ہیں لیکن ان کی کمزور یہ ہے کہ ہر اہم مدعوں پر ان کی رائے الگ الگ ہے جس میں پی ایم عہدے کے امیدوار کا مدعا بھی شامل ہے۔ویسے جب جب تیسرا مورچہ کیندر میں اقتدار میں آیا ہے دیش 10-15 سال پیچھے چلا جاتا ہے۔ ہم نے شری دیوگورا کا وقت دیکھا جب وہ کرناٹک سے باہر ہٹ کر ہی نہیں سوچ پائے۔ ان صوبیداروں کا ویژن قومی نہیں ہے بین الاقوامی تو چھوڑیں یہ اپنی اپنی ریاست تک ہی سوچ سکتے ہیں۔ تیسرے مورچے کی بات تو ہم کرچکے ہیں اب چوتھے مورچے کی بات کرتے ہیں یہ ہے اروند کیجریوال اور ان کی آپ پارٹی کا مورچہ۔ اروند کیجریوال نے دہلی کے مکھیہ منتری کی گدی کو لات مار کر قومی سیاست میں صرف اور صرف ایک مقصد سے آئے ہیں۔ یہ ہے نریندر مودی اور بھاجپا کے بڑھتے قدموں کو روکنا۔ تبھی تو چناؤ تاریخوں کا اعلان ہوتے ہیں کیجریوال کا پہلا اسٹاپ تھا احمد آباد اور بہانہ تھا گجرات کا اسٹڈی ٹور۔ 10 سال کے وکاس کو کیجریوال پتہ نہیں کس اسٹڈی ٹور میں دیکھ سکتے تھے یہ بحث کا مدعا ہے پر چھوٹتے ہی مودی کو نشانے پر لیا۔اپنی اپنی رائے ہوسکتی ہے، ہماری رائے میں کیجریوال اور ان کی’آپ‘ پارٹی کی وشوسنیتا اور مقبولیت دونوں میں بھاری گراوٹ آئی ہے۔ ’آپ ‘ پارٹی نے لوک سبھا چناؤ کے لئے 200 کروڑ روپے اکٹھا کرنے کا ٹارگیٹ بنایا تھا۔ ایک پرمکھ انگریزی اخبار ’ٹائمس آف انڈیا‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ منگلوار تک پارٹی صرف 10.56 کروڑ روپے ہی اکٹھا کر پائی ہے جو کہ ٹاگیٹ کا محض پانچ فیصدی ہے۔جو چندے کا لیول 29-30 لاکھ روپے روزانہ تھا وہ گر کر4.92 لاکھ رہ گیا۔ جس انا ہزارے کے کندھے پر چڑھ کر ان کے آندولن کو ہائی جیک کرکے کیجریوال یہاں تک پہنچے وہی انا آج کہتے ہیں ممتا بنرجی کے مقابلے اروند کیجریوال نے کم تیاگ کیا ہے۔انا ہزارے نے ایک سوال کے جواب میں کہا میں ممتا کو ان کی شخصی سوچ کی بنیاد پر پردھان منتری کے اہل مانتا ہوں۔ بی جے پی دہلی ادھیکش ڈاکٹر ہرش وردھن نے تو کیجریوال کو بھگوڑا و سی آئی اے ایجنٹ تک کہہ ڈالا۔ دہلی کی مختلف عدالتوں میں ’آپ‘ پارٹی کے نیتاؤں کے خلاف کیس چل رہے ہیں۔ خود کیجریوال کو چناؤ آیوگ چناؤ سے بین کرسکتا ہے۔چناؤ تاریخوں کا اعلان ہوتے ہی ’آپ‘ پارٹی نے ہنسا شروع کرے کے یہ اشارہ دے دیا ہے کہ اس چناؤ میں ہنسا ان کا سب سے بڑا ہتھیار ہوگا۔ اروند کیجریوال نے خود قبول کیا کے میں انارکسٹ ہوں، اراجک ہوں،بھارت کے نظام کو بدلنے آیا ہوں،سدھار کرنے نہیں آیا۔ کمیونسٹ اور ماؤوادی خیالات کو آگے بڑھانے کے لئے کیجریوال ہر معاملے میں ریاستی مشینری سے ٹکرانے کو تیار ہیں۔ عام آدمی پارٹی میں ٹکٹوں کے بٹوارے کو لیکر بھی سنگین الزام لگ رہے ہیں۔ پارٹی کارکنوں کا کھلا الزام ہے کہ زیادہ تر لوک سبھا ٹکٹ پہلے سے ہی طے تھے اور فورڈ فاؤنڈیشن سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو ٹکٹ دئے گئے ہیں۔ یہ الزام اور کوئی نہیں بلکہ ’آپ‘ پارٹی کی قومی پریشد کے ممبر اشونی کمار نے لگایا ہے۔’آپ‘ کے سنستھاپک ہونے کا دعوی کرنے کے ساتھ ہی انہوں نے یہ گمبھیر الزام بھی لگایا کہ مراد آباد سیٹ کا ٹکٹ ایک کروڑ روپے میں بیچا گیا۔ مجھے معلوم ہے کہ دہلی ودھان سبھا چناؤ کے وقت زیادہ تر سروے غلط ثابت ہوئے پر اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ تمام سروے ہمیشہ غلط ہوتے ہیں۔ حال ہی میں سی این این۔ آئی بی این۔ سی ایس ڈی ایس کا ایک سروے آیا ہے اس کے مطابق عام آدمی پارٹی کو 1سے5 سیٹیں ملنے کے امکانات ہیں۔ این ڈی اے کو212 سے232۔ یوپی اے کو119 سے139۔ تیسرا مورچہ 79سے85 ۔ اور عام آدمی پارٹی 01 سے05 ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں